پاکستان فٹ بال ٹیم کے کپتان اوٹِس خان نے کہا ہے کہ ’انشااللہ مستقبل میں شاید اس ورلڈ کپ سے اگلے ورلڈ کپ تک ہمارے پاس اچھا نظام اور اچھی فٹ بال لیگ ہوئی تو اس وقت ہم ورلڈ کپ تک جانے کے قابل ہوں گے۔‘
28 سالہ برطانوی نژاد اوٹِس خان برطانیہ کے شہر مانچسٹر سے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو میں پاکستانی ٹیم کی حالیہ کارکردگی، ورلڈ کپ کی امیدوں اور اپنے پاکستان ورثے کے حوالے سے گفتگو کی۔
اوٹِس خان کا کہنا تھا کہ ’خواب دیکھنا اچھا ہے۔ میرا بھی خواب ہے کہ ایک دن ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے کھیلوں۔ ایسا ہونا پاکستان سے جڑے ہر شخص کے لیے خوشگوار ہو گا۔ مگر ہمیں ابھی آنے والے میچز پر دھیان دینا ہے کہ تمام چیزیں اپنی جگہ پر ہوں۔
’ہر شخص ورلڈ کپ میں کھیلنا چاہتا ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ ہمارے پیچھے 24 کروڑ لوگوں کی سپورٹ ہے۔ فی الحال ہمیں نظام پر بھروسہ کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پھر انشااللہ مستقبل میں شاید اس ورلڈ کپ سے اگلے ورلڈ کپ تک ہمارے پاس اچھا نظام اور اچھی فٹ بال لیگ ہو گی اس وقت ہم ورلڈ کپ تک جانے کے قابل ہوں گے۔‘
اوٹِس کے مطابق: ’یہ اگلے پانچ سے دس سال کا پروجیکٹ ہے۔ یہ فطری ہے کہ لوگوں کو نتائج ابھی چاہیے مگر ہماری سپورٹ جاری رکھیں، ہم اپنی پوری کوشش کریں گے۔ انشاء اللہ بہت جلد نتائج آئیں گے۔‘
فیفا کوالیفائرز کے حوالے سے پاکستانی کپتان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور تاجکستان کے خلاف دو مشکل میچ تھے۔ اردن کے خلاف آنے والا میچ بھی مشکل ہو گا۔‘
پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کوالیفائرز کے دوسرے مرحلے تک رسائی حاصل کی ہے۔ دوسرے مرحلے کے گروپ میں پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، تاجکستان اور اردن کی ٹیمیں ہیں اور پاکستان تینوں ٹیموں کے خلاف ہوم اور اوے طرز پر دو دو میچز کھیلے گا۔
اوٹِس خان کا پاکستانی ورثہ
اوٹِس خان کی پیدائش برطانیہ کی ہے تاہم ان کے دادا کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اسی وجہ سے وہ پاکستان ٹیم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ تاہم انہیں فیفا کی جانب سے اجازت لینا پڑی تھی۔ اوٹِس خان کے دادا کی ولادت 1947 سے پہلے نئی دہلی کی ہے تاہم پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان فیصل آباد چلا گیا تھا۔
اسی حوالے سے اوٹِس خان کا کہنا تھا کہ ’میرے خاندان کا تعلق فیصل آباد ہے۔ میرے دادا اور میرا خاندان وہاں سے ہیں۔ میرا تعلق برطانیہ میں مانچسٹر سے ہے اور اتفاقاََ فیصل آباد کو پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا ہے۔‘
اوٹِس خان، ایک منفرد نام
اپنے نام کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’اوٹِس ایک کافی منفرد نام ہے۔ میں بہت زیادہ لوگوں کو نہیں جانتا جن کا نام اوٹِس ہو۔ میری والدہ نے معروف گلوکار اوٹِس ریڈنگ کے نام پر رکھا۔‘
پاکستان کی کپتانی کرنا کیسا رہا؟
اوٹِس خان نے حال ہی میں فیفا مقابلوں میں پاکستان کے لیے اپنا پہلا میچ کھیلا۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ورلڈ کپ کوالیفائرز میں پاکستان کے لیے پہلا میچ میں نے سعودی عرب کے خلاف کھیلا۔ بہت اچھا محسوس ہوا۔
’24 کروڑ آبادی والے ملک کی ٹیم کی کپتانی کرنا ناقابل یقین لمحہ تھا۔ میرے خاندان کے لیے فخر کی بات تھی۔ بدقسمتی سے جس طرح ہم چاہتے تھے، اس طرح میچ نہیں ہوا۔ مگر یہ موقع اور تجربہ بہت شاندار تھا۔
اوٹِس نے سعودی عرب میں ہونے والے میچ پر کہا کہ ’سعودی حکومت اور فیڈریشن کی مہمان نوازی پر ان کا شکرگزار ہوں۔‘
کمبوڈیا کے خلاف نہ کھیل سکنے پر دکھ ہوا، رگوں میں پاکستان ہے: اوٹِس
اوٹِس خان فیفا کوالیفائر کے پہلے مرحلے میں فیفا کی اجازت نہ ملنے کے باعث کمبوڈیا کے خلاف کھیل نہیں سکے تھے۔ انہوں نے بتایا ’کمبوڈیا کے خلاف میچ کے لیے مجھے بتایا گیا کہ میں نہیں کھیل سکتا۔ بہت دکھ ہوا۔ میں پاکستان کے لیے اپنی پوری کوشش کے لیے تیار تھا۔ میں گراؤنڈ میں موجود تھا اور ٹیم کو سپورٹ کر رہا تھا۔
’کمبوڈیا میں میچ میں ٹیم نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی۔ میچ سے پہلے میں چینجنگ روم میں تھا اور ٹیم سے بات کر رہا تھا اور ہر طریقے سے ان کی مدد کر رہا تھا۔ ظاہر سی بات ہے کہ میچ نہ کھیل پانے پر مجھے دکھ تھا۔ کیونکہ میں نے ایک لمبا سفر کیا تھا اور میری رگوں میں پاکستان ہے۔
میں ٹیم کی ہر طریقے سے مدد کرنا چاہتا تھا۔ مگر جو بھی ہوا بہتر ہوا اور میں پاکستان میں کھیل سکا۔
’18 سال کا تھا جب پاکستان سے کھیلنے کی دعوت ملی‘
اوٹِس خان نے اپنے کیریئر کا آغاز معروف برطانوی کلب مانچسٹر یونائیٹڈ کی یوتھ اکیڈمی سے کیا اور آج کل اور برطانیہ کے گرمزبی ٹاؤن کلب کی طرف سے کھیلتے ہیں۔
ان کی پیدائش برطانیہ ہونے کے باوجود پاکستان کی نمائندگی کرنے کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں 18 سال کا تھا جب مجھے پاکستان سے کھیلنے کی دعوت ملی۔ میں شیفیلڈ یونائیٹڈ کے لیے کھیل رہا تھا جب ایک شخص میرے پاس آئے اور مجھ سے پاکستان کی نمائندگی کرنے کے حوالے سے بات کی۔
’میں نے اس پر غور کیا اور اپنے دستاویزات اکٹھے کیے تاہم میں وقت پر دستاویزات جمع نہ کروا سکا۔ کچھ عرصہ بعد پاکستان پر فیفا نے پابندی عائد کر دی۔ مگر اب مجھے لگتا ہے کہ میں بالکل صحیح وقت پر پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہوں۔‘
اپنے تجربے سے مقامی کھلاڑیوں کی مدد کروں گا: کپتان فٹ بال ٹیم
اوٹِس خان اپنے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں فٹ بال کے نظام اور کھلاڑیوں کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔
’میرے پاس انگلینڈ میں تین سو پروفیشنل میچز کا تجربہ ہے۔ میرے پاس کھیل کا وسیع تجربہ ہے جس سے میں مقامی کھلاڑیوں کی مدد کر سکتا ہوں۔ اور یہی میں ہر میچ میں کر رہا ہوں۔ ورلڈ کپ کوالیفائرز ہو رہے ہیں اور مشکل میچز آنے والے ہیں۔۔۔ تجربہ کار کھلاڑی ہونے کے ناطے میں ٹیم کی مدد کر سکتا ہوں۔‘
پاکستان ٹیم کے لیے اس وقت سب سے ضروری چیز کیا ہے؟
اوٹِس سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب اور تاجکستان کے خلاف حالیہ شکست کے بعد ان کے مطابق ٹیم میں وہ کون سی چیز ہے جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
اس سوال پر اوٹِس کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ٹیم میں مقامی اور دنیا بھر سے کھلاڑی ہیں۔ ٹیم کو کیمسٹری بنانے بہتر ہونے میں وقت لگے گا۔ حالیہ میچز منصوبے کے تحت نہیں ہوئے کیونکہ مدمقابل ٹیمیں ہم سے زیادہ طاقتور تھیں اور ہم ابھی سیکھنے کے مرحلے اور اپنے سفر کے آغاز میں ہیں۔
’ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے لیے مشکلات ہوں گی مگر ہم چاہیں گے کہ شائقین ہمارے ساتھ رہیں۔
’ہمیں وقت درکار ہو گا اور نظام پر بھروسہ کرنا اور خود پر یقین کرنا ہو گا۔ اس لیے ابھی بات یہ نہیں ہے کہ ہمیں فلاں ٹیم کو ہرانا ہے ابھی ہم ٹیم کے درمیان کیمسٹری بنانے پر دھیان دینا ہے۔‘