کیا آپ 2024 کی طوفانی تبدیلیوں کے لیے تیار ہیں؟

دنیا کے آدھے سے زیادہ حصے میں اس سال انتخابات ہوں گے جن کے نتائج ممکنہ طور پر دنیا میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔ آپ اس سے نمٹنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

جنوبی کوریا میں 31 دسمبر 2023 کا سورج غروب ہو رہا ہے (اے ایف پی)

زیادہ تر نئے سال اسرار کی دھند میں لپٹے ہوتے ہیں، جیسا کہ ویڈیو گیم کے نقشے پر ایک ایسا علاقہ جس کو آپ نے ابھی تک دریافت نہیں کیا۔

 نامعلوم کا مطلب ہے امکان اور امکان کا مطلب موقع ہے۔ تناؤ اور پریشانیاں بھی اس کے ساتھ آتی ہیں، لیکن یہ چیز جوش و خروش کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

یہ نیا سال بہت مختلف ہو گا۔ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ یہ کیسا رہے گا اور یہ کہ اس میں زلزلے اور جغرافیائی تبدیلیوں رونما ہوں گی۔

 2024 میں برطانیہ اور امریکہ میں عام انتخابات ہوں گے، 1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے۔ دونوں (ممالک کی) انتظامیہ کو باہر نکالا جا سکتا ہے۔ کیا وہ معلوم نامعلوم یا نامعلوم معلوم ثابت ہوں گے۔

اگر یہ ممکنہ طور پر زیادہ غیر مستحکم نہیں تھا، تو تاریخ میں پہلے سے کہیں زیادہ لوگ اس سال ووٹ ڈالنے جائیں گے۔ کم از کم 64 ممالک میں چار ارب سے زائد افراد یعنی دنیا کی نصف سے زائد آبادی ووٹ ڈالے گی۔

انڈیا (آبادی: 1.4 ارب) اور انڈونیشیا (28 کروڑ) سے لے کر پاکستان (24.5 کروڑ) اور روس (14.4 کروڑ) تک اس میں شامل ہیں۔

بریگزٹ اور کلیدی رکن ممالک، یونان، اٹلی اور جرمنی سے لے کر سماجی طور پر لبرل مشعل بردار سویڈن اور ہالینڈ جیسے ملکوں میں سخت دائیں بازو کے خطرناک اضافے کے بعد پہلی بار جون میں، پوری یورپی یونین بریگزٹ کے بعد پہلی بار اپنی یورپی پارلیمنٹ کی نئی تشکیل کا فیصلہ کرے گی۔

امیگریشن مخالف پالیسیوں کی حامل پاپولسٹ پارٹیاں 705 نشستوں میں سے ایک چوتھائی نشستیں حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ آسٹریا، بیلجیئم اور پرتگال میں بھی توقع ہے کہ انتخابات کا رجحان دائیں بازو کی جانب  مڑے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ’ہلے گلے‘ کا آغاز اگلے ہفتے یعنی سات جنوری کو بنگلہ دیش کے عام انتخابات کے ساتھ ہو گا، جو پہلے ہی اس سال کے سب سے زیادہ متنازع انتخابات میں سے ایک ہے۔ سڑکوں پر تشدد اور امیدواروں پر حملوں کی وجہ سے حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے انتخابی بائیکاٹ کر دیا ہے۔

اس سال نامعلوم اور ممکنہ بدامنی کا امکان بہت زیادہ اور پریشان کن ہے۔ ولادی میر پوتن کے دوبارہ منتخب ہونے کے ریاضیاتی امکانات کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کا خدشہ بھی موجود ہے۔

 اگر رپبلکن پارٹی نے انہیں نامزد کر دیا اور انہوں نے نومبر میں بائیڈن کو شکست دے دی تو ٹرمپ، گروور کلیولینڈ کے بعد پہلے امریکی صدر بن جائیں گے جو دو غیر مسلسل دفعہ صدر رہے ہیں (یعنی ایک بار ہارنے کے بعد دوبارہ صدر بنے ہیں)۔

یہ ممکنہ طور پر یوکرین کی جنگ میں ایک دھچکہ ہو گا کیونکہ ٹرمپ کیئف کے لیے امریکی حمایت کو ختم کر دیں گے۔

اس سال میں سٹیٹس کو کو کچھ اس طرح بدلنے کی صلاحیت ہے کہ جو ہم نے 2016 کے خوفناک سال کے بعد سے نہیں دیکھی ہے۔

 کرسمس 2024 تک ہر اخبار اور نیوز بلیٹن انتخابات کے جنون میں مبتلا ہونے جا رہا ہے اور ہر حکومتی تبدیلی جغرافیائی سیاسی توازن کو بدل سکتی ہے۔

برطانیہ میں، ہمارے ممکنہ فاتح، کیئر سٹارمر، ایک طرح کے مستقل امیدوار ہیں۔ انہوں نے اس ڈر سے انتخابات سے قبل اپنی حکمت عملی کی بنیاد موجودہ حکومت سے الگ یا ان کی بدترین زیادتیوں پر اعتراض کرنے پر نہیں رکھی کہ اس سے آب و ہوا کی تبدیلی سے لے کر چھوٹی کشتیوں کے تارکین وطن، ’موٹر سائیکل سواروں کی جنگ‘ اور ٹرانس رائٹس تک ’متنازع‘ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

خالص سیاست کے نقطہ نظر سے، میں ان کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ یہ ایک انتہائی چھوٹا قدامت پسند ملک ہے اور ’مثبت سماجی تبدیلی‘ کی بات 17 ویں صدی کے سیلم میں ایک کالا جادو بھی ہو سکتی ہے۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ ہم واقعی اسی چیز کی تلاش میں ہیں، جس نے گذشتہ ڈیڑھ دہائی سے ہمیں واضح طور پر ناکام کیا ہے۔

میں جانتا ہوں کہ یہ پہلے بھی کئی بار بتایا جا چکا ہے، لیکن پھر بھی یہ بتا دیتا ہوں: دنیا کی تقدیر کے بارے میں فکر کرنے کے بجائے تھوڑی دیر کے لیے اپنی زندگی پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کریں۔

 

تو ہم کیا کریں؟ ہم اپنے آپ کو کیسے پرسکون رکھ سکتے ہیں جب دنیا اگلے 12 مہینوں تک دو عالمی سپر پاورز کے ساتھ ساتھ ایران اور بیلاروس جیسی آمریتوں کی نظریاتی جنگ میں پھنسی ہوئی ہے؟

اگر آپ میری طرح ہیں تو آپ نے پچھلے آٹھ سال ان چیزوں کے بارے میں مسلسل تشویش کی حالت میں گزارے ہیں جو آپ کے کنٹرول سے بالکل باہر ہیں۔ 2024 اس کنٹرول کی حدود کو تسلیم کرنے اور یا تو انہیں قبول کرنے یا ان سے آگے بڑھنے کا سال ہے۔

میں جانتا ہوں کہ یہ پہلے بھی کئی بار بتایا جا چکا ہے، لیکن پھر بھی یہ بتا دیتا ہوں: دنیا کی تقدیر کے بارے میں فکر کرنے کے بجائے، تھوڑی دیر کے لیے اپنی زندگی پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کریں۔

اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا منصوبہ بنائیں۔ ایک ایسا مشغلہ اپنائیں جس میں ہر روز چھ گھنٹے تک منفی خبریں پڑھنا شامل نہ ہو۔ اپنے دوستوں سے ملیں۔ کچھ نئی ملازمتوں کے لیے درخواست دیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ شاعری کریں۔

یا، کیوں نا اس کے برعکس کریں؟ اگر آپ فکر مند ہونے جا رہے ہیں تو، اس تشویش کا اچھا استعمال کریں۔ اپنی کمیونٹی میں منصوبوں میں شامل ہوں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس سنانے کے قابل کہانیاں ہیں تو اپنے مقامی اخبار میں لکھیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ چاہیں تو مقامی سیاست میں شامل ہو سکتے ہیں؟ نائجل فراج کے بارے میں الجھنے اور شور مچانے کے بجائے ہم خیال لوگوں کے ایک گروپ میں شامل ہوں اور تبدیلی کے لیے درخواست دیں۔

 مقامی، میئر اور عام انتخابات کے دوران لیٹر بکس میں پمفلٹ ڈالنے کی پیش کش کریں۔ اگر یہ پاگل پن لگتا ہے تو یہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایک صحت مند جمہوریت کو اسی طرح کام کرنا چاہیے۔

شاید یہ سب جہنم میں جائے یا شاید یہ ہمیں حیران کرے اور چیزیں بہتر ہوں گی۔

دونوں صورتوں میں، میں یہ جاننے کا منتظر ہوں اور آپ کو بھی ہونا چاہیے۔

2024 میں، ہم اسے اب مزید اپنے اوپر سوار ہونے نہیں دیں گے۔ ہم کئی برسوں سے ایسا کر رہے ہیں اور اس سے کسی کی مدد نہیں ہوئی۔ یہ کچھ نیا کرنے کا وقت ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر