اسرائیل غزہ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے: اقوام متحدہ

غزہ پر بڑی تعداد میں اموات کا جائزہ لینے والی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’ممکنہ طور پر امتیاز، تناسب اور احتیاطی تدابیر کے اصولوں کی خلاف کی۔‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے بدھ کو کہا ہے کہ اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی پر حالیہ جارحیت کے دوران جنگ کے قوانین کے بنیادی اصولوں کی بارہا خلاف ورزی کی مرتکب ہو سکتی ہے اور وہ شہریوں اور جنگجوؤں میں تفریق کرنے میں بھی ناکام رہی۔

غزہ پر بڑی تعداد میں اموات اور شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا باعث بننے والے چھ اسرائیلی حملوں کا جائزہ لینے والی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’ممکنہ طور پر امتیاز، تناسب اور احتیاطی تدابیر کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘

رپورٹ میں گذشتہ سال سات اکتوبر سے دو دسمبر کے درمیان پیش آنے والے چھ واقعات کی تفصیل فراہم کی گئی ہے، جن میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ان حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں، ذرائع اور طریقوں کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے کہا: ’ہم نے محسوس کیا ہے کہ اب اس رپورٹ کو سامنے لانا ضروری ہے کیوں کہ ان حملوں کو تقریباً آٹھ ماہ گزرنے کے باجود ہمیں قابل اعتماد اور شفاف تحقیقات نظر نہیں آئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سب سے پہلے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مناسب اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ شفاف تحقیقات کی عدم موجودگی میں اس سلسلے میں بھی بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہوگی۔‘

دوسری جانب جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے میں اسرائیل کے مستقل مشن نے اس تجزیے کو ’حقیقت، قانون اور طریقہ کار کے لحاظ سے ناقص‘ قرار دیا۔

صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں 37 ہزار 400 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا