پولیس کے مطابق انڈیا میں ایک 32 سالہ نوجوان نے دیوالی کے موقع پر اپنے دوستوں کا ایک چیلنج قبول کرتے ہوئے جلتے ہوئے پٹاخوں کے ڈبے پر بیٹھ کر اپنی جان گنوا دی۔
مذکورہ شخص کی شناکت صرف شبریش کے نام سے ہوئی اور یہ شخص 31 اکتوبر کو ملک کے آئی ٹی مرکز بنگلورو میں جشن کے دوران اپنے چھ دوستوں کے کہنے پر پھٹتے ہوئے پٹاخوں کے ایک ڈبے پر بیٹھ گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق شبریش سمیت یہ گروپ اس وقت شراب کے نشے میں تھا۔ ان کے دوستوں نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ سٹنٹ کرتے ہیں تو انہیں ایک آٹو رکشہ خرید کر دیں گے، جس میں شامل تھا کہ پھٹتے ہوئے پٹاخوں کے ڈبے پر بیٹھنا ہے۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو اب سوشل میڈیا پر بہت گردش کر رہی ہے، جس میں خطرناک دیکھا جا سکتا ہے، شبریش کے نیچے پٹاخے پھٹنے سے وہ زمین پر گر گیا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا لیکن ہفتے کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گیا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ڈپٹی کمشنر آف پولیس لوکیش جگلسر کے حوالے سے بتایا، ’غیر ارادی قتل کا کیس درج کر لیا گیا ہے اور اس واقعہ میں ملوث گروپ کے چھ ممبروں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔‘
دو نومبر کو شہر کے وکٹوریہ ہسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ پولیس نے اس واقعہ میں ملوث چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق متاثرہ شخص ایک تعمیراتی مزدور ہے اور شراب پینے کے بعد علاقے میں گھوم رہا تھا جب اس کی ملاقات اس کے جاننے والے گروپ سے ہوئی جو آتش بازی کر رہے تھے۔
انہوں نے اسے رات ساڑھے نو بجے کے قریب چیلنج بتانے سے پہلے اپنے ساتھ شریک ہونے کا کہا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بے ہوش ہونے سے پہلے ان کے کولہوں، پیٹ اور رانوں پر شدید چوٹیں آئیں۔
ان کی ماں ویجیہ نے اس اخبار کو بتایا کہ دنکر نے آکر مجھے بتایا کہ شبریش نے آتش بازی کی ہے اور اسے چوٹیں آئی ہیں۔ چونکہ میرا بیٹا نشے میں تھا، اس لیے میں نے اس کی بات پر یقین کیا۔ میں اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ موقع پر پہنچی اور ان نوجوانوں کی مدد سے ہم اسے قریبی ہسپتال لے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’رات ایک بجے کے قریب انہیں وکٹوریہ ہسپتال کے برنس وارڈ میں منتقل کیا گیا جہاں دو نومبر کو ان کی موت ہو گئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی آخری رسومات کا انتظام کرتے وقت اہل خانہ کو واقعہ کی اصل تفصیلات کا علم ہوا۔
انہوں نے انڈین اخبار کو بتایا کہ ’یہ واقعہ ایک عمارت میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا۔ میں فوٹیج دیکھ کر حیران رہ گئی اور مجھے احساس ہوا کہ نوجوانوں نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا۔‘
ویجیہ کے مطابق، شبریش تعمیراتی مزدور کے طور پر کام کرنے گیا تھا اور دیوالی کے جشن کے لیے گھر واپس آیا تھا۔ ماں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’کاش وہ کچھ اور دنوں کے لیے دور رہتا، کم از کم، وہ اب بھی زندہ ہوتا۔‘
اس سے انڈیا میں آتش بازی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی سے 28 کلومیٹر دور فرید آباد میں ایک 65 سالہ شخص کو تین افراد نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب انہوں نے اپنے کے گھر کے باہر آتش بازی کرنے پر اعتراض کیا تھا۔
ایک اور واقعے میں انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں جمعہ کی رات ایک 42 سالہ خاتون کو اس وقت تشدد کر کے مار دیا گیا جب انہوں نے اپنے گھر کے سامنے آتش بازی کے خلاف احتجاج کیا۔
اپنے پڑوسی درگیش کمار کے ساتھ دیرینہ تنازعہ رکھنے والی کلاوتی نامی اس خاتون نے اس وقت احتجاج کیا جب درگیش کمار کے اہل خانہ نے ان کے گھر کے سامنے آتش بازی کی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جب کلاوتی کے گھر والوں نے اس کام کی مخالفت کی، تلخ کلامی شروع ہو گئی، جو تشدد میں بدل گئی۔ حالانکہ کلاوتی نے ثالثی کرنے کی کوشش کی، لیکن ان پر حملہ کیا گیا اور ان کے سر میں شدید چوٹیں آئیں، جن کے باعث موقع پر ہی ان کی موت ہو گئی۔
© The Independent