دہلی: دیوالی سے پہلے ہی فضائی آلودگی سے بیماریاں پھیلنے لگیں

آلودگی دہلی کے ساڑھے تین کروڑ لوگوں کے لیے صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جو طویل عرصے تک زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔

23 اکتوبر 2024 کو نئی دہلی میں سموگ کے دوران ایک سڑک پر گاڑیاں گزر رہی ہیں (اے ایف پی)

دہلی کی زہریلی ہوا لوگوں کو بیمار کر رہی ہے جب کہ انڈین دارالحکومت میں رواں ہفتے دیوالی کے تہوار کے دوران اور اس کے بعد فضائی آلودگی کی صورت حال کے مزید خراب ہونے کے خدشات ہیں۔

دہلی گذشتہ روز (پیر کو) مسلسل دوسرے دن ملک کا سب سے آلودہ شہر تھا جہاں سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق اوسطاً ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 304 ریکارڈ کیا گیا۔ شہر کے آس پاس کئی جگہوں پر ’انتہائی خراب‘ ایئر کوالٹی انڈیکس عالمی ادارہ صحت کی محفوظ حد سے 20 گنا زیادہ تھا۔

’انتہائی خراب‘ ہوا میں زیادہ دیر رہنے سے غیر آرام دہ اور سانس کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یہ جلد اور آنکھوں کی جلن جب کہ دمہ، دائمی پھیپھڑوں کی بیماری، برونکائٹس، ایمفیسیمیا اور کینسر جیسے سنگین امراض کا سبب بن سکتا ہے۔

اگرچہ نئی دہلی کے کچھ علاقوں میں ہوا کا معیار منگل کی سہ پہر اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس  252 کے ساتھ کچھ بہتر یعنی ’انتہائی خراب‘ سے ’خراب‘ ہو گیا لیکن دہلی کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میں فصلوں کی باقیات جلانے اور 31 اکتوبر کو دیوالی کی چھٹی کے دوران پٹاخوں سے زہریلے مواد کے اضافی اخراج کی وجہ سے اس کے ’شدید‘ ہونے کی توقع ہے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی نے اگلے چھ دنوں میں ہوا کا معیار ’شدید‘ اور ’انتہائی خراب‘ رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

لوگ آلودگی سے بچنے کے لیے ماسک پہنے شہر کے مصروف بازاروں میں خریداری کر رہے ہیں۔ دیوالی کی خریداری کے لیے نکلی 57 سالہ لیکھا سنگھ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’ہم نے اپنے گھر کے لیے ایک اور ایئر پیوریفائر خریدا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان دنوں سانس لینا مشکل ہو رہا ہے اور ہوا بھاری محسوس ہو رہی ہے لیکن ہمارے پاس اس شہر کو چھوڑنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔‘

آلودگی دہلی کے ساڑھے تین کروڑ لوگوں کے لیے صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جو طویل عرصے تک زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔

ہسپتالوں میں سانس لینے میں دشواری کی شکایت کرنے والے مریضوں کی تعداد میں میں 30 سے ​​40 فیصد اضافہ ہوا ہے جن میں زیادہ تر بچے اور بوڑھے ہیں۔

نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) کے شہر گروگرام کے ایک ہسپتال میں پھیپھڑوں کے ماہر ڈاکٹر ارونیش کمار نے دکن ہیرالڈ اخبار کو بتایا: ’ہم سانس کے مسائل میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ یہ اضافہ بڑے پیمانے پر فضائی آلودگی کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں PM2.5، PM10 اور NO2 جیسے آلودہ ذرات سرد موسم اور ٹھہری ہوئی ہوا کی وجہ سے ماحول میں معلق رہتے ہیں۔

ایک اور سینئر پیڈیاٹرک کنسلٹنٹ ڈاکٹر دھیرن گپتا نے کہا کہ بغیر کسی بیماری کے لوگ بھی ناک بند ہونے اور چڑچڑاپن جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہوا کے معیار کو مزید خراب ہونے سے روکنے کی کوشش میں دہلی حکومت نے رواں ماہ کے شروع میں نئے سال تک دارالحکومت میں تمام قسم کے پٹاخوں کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

تاہم یہ پابندی موثر نہیں ہے کیونکہ 12 اکتوبر سے منائے جانے والے ہندو تہوار دسہرہ کے بعد سے ہر رات آتش بازی یہاں آسمان کو روشن کر رہی ہے۔

ہوا کے معیار پر اس طرح کے اثرات کے بارے میں سپریم کورٹ کی انکوائری کے بعد دہلی کے حکام 2017 سے فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے برسوں سے آتش بازی پر پابندی لگا رہے ہیں۔

2018 میں سپریم کورٹ نے خطے میں روایتی پٹاخوں پر پابندی لگا کر صرف ماحول دوست جشن کی اجازت دی تھی۔ 2023 میں دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس  دیوالی کے اگلے دن 445 اور 520 کے درمیان پہنچ گیا تھا جو ’شدید‘ کیٹیگری میں آتا ہے۔

ریاستی حکومت نے آلودگی سے نمٹنے کے لیے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان بھی ترتیب دیا ہے۔

دہلی کے نئے وزیر اعلیٰ آتشی نے پیر کو اعلان کیا کہ ریاست فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ کام کرنے کے لیے 10 ہزار شہری رضاکاروں کو بحال کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے دارالحکومت میں آلودگی کے 13 ہاٹ سپاٹ اور 27 اضافی مقامات کو نوٹ کیا ہے جن کی نگرانی کی ضرورت ہے۔

ریاستی وزیر ماحولیات گوپال رائے نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’موسم میں تبدیلی کی وجہ سے اگلے 15 دنوں میں فضائی آلودگی میں اضافے کا امکان ہے۔‘

ایکس پر ایک صارف نے ان سے پوچھا کہ ’ہم سے عالمی صحت کے معیارات سے 16 گنا زیادہ زہریلی ہوا میں کیسے کام کرنے کی توقع کی جاتی ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور صارف نے ایکس پر لکھا: ’ایک بار پھر اکتوبر اور دیوالی کے وقت آلودگی، سانس کے مسائل اور وہی سیاست دان۔ سال بہ سال یہاں ایک ہی کہانی دہرائی جاتی ہے۔ دہلی اب پہلے جیسی نہیں رہی۔ افسوسناک حقیقت۔‘

دہلی نے برسوں سے سردیوں کے مہینوں میں ہوا کے خطرناک معیار کا سامنا کیا ہے جس کی وجہ سے حکام کو بچوں کی حفاظت کے لیے اکثر سکولوں کی جلد بندش جیسے اقدامات نافذ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ شہر سال بھر میں گاڑیوں سے زہریلے دھویں کے اخراج اور دھول سمیت مختلف ذرائع سے آلودگی کی بلند سطحوں سے دوچار رہتا ہے۔

لیکن موسم سرما میں حالات اس وقت ابتر ہو جاتے ہیں جب پڑوسی ریاستوں میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلانے میں مشغول ہوتے ہیں اور ہوا کی کم رفتار آلودگی کو ماحول میں معلق رکھتی ہے جب کہ پٹاخوں سے خارج ہونے والے آلودگی ہوا کے معیار کو نمایاں طور پر گرا دیتی ہے۔

1980 سے 2020 تک کے اعداد و شمار پر مبنی ایک مطالعہ کے مطابق فضائی آلودگی گذشتہ چار دہائیوں میں دنیا بھر میں تقریباً ساڑھے 13 کروڑ قبل از وقت اموات کا سبب بنی ہے۔

سنگاپور کی نانیانگ ٹیکنولوجیکل یونیورسٹی کے مطالعے کے مطابق فضائی آلودگی نے روک تھام یا قابل علاج بیماریوں یا فالج کا سبب بن کر دسیوں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بھی کم کر دیا ہے۔

ایشیا میں PM 2.5 آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت اموات کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی جہاں نو کروڑ 80 لاکھ  سے زیادہ افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان زیادہ تر مرنے والے لوگوں کا تعلق چین اور انڈیا سے تھا۔

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے اطراف کی محیط فضائی آلودگی اور گھریلو فضائی آلودگی کے مشترکہ اثرات ہر سال دنیا بھر میں 67 لاکھ قبل از وقت اموات کا سبب ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات