بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق قرارداد منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

قرارداد میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری مشینری اور وسائل کے ساتھ وفاق پر جتھوں کی صورت میں اعلامیہ حملہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کے غیر سیاسی ایجنڈے کا واضح ثبوت ہے۔

بلوچستان اسمبلی کی کارروائی کی فائل تصویر (بلوچستان صوبائی اسمبلی)

بلوچستان اسمبلی کے جمعرات کو اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق مشترکہ قرارداد پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ 9 مئی کو ’ملک گیر فسادات‘ برپا کرنے والی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ’پرتشدد کارروائیاں‘ کی جا رہی ہیں جو کہ ملک کی تاریخ میں ایک ’سیاسی انتشاری ٹولے‘ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری مشینری اور وسائل کے ساتھ وفاق پر جتھوں کی صورت میں اعلامیہ حملہ کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کے غیر سیاسی ایجنڈے کا واضح ثبوت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مذکورہ بالا حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کا یہ ایوان ملک میں انتشار پھیلانے، افواج پاکستان اور سکیورٹی فورسز کو عوام کے ساتھ براہ راست لڑانے کی کوشش کرنے پر وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کو یقینی جائے۔‘

جمعیت علمائے اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں بات چیت سے معاملات کو چل کرنا چائیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو میدان میں لا کر لیول پلنگ فیڈل دینی چاہیے۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے آج وہی ایسی قرارداد لا رہی ہیں۔ ’ماضی میں سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا کر ہم نے کیا پایا، یہ قراداد آئینی ڈھانچے پر حملہ ہے۔‘

اس کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تاہم بعد ازاں قراداد مشترکہ اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منظور کر لی گئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست