’نیشنل سکیورٹی کے لیے خطرہ‘: متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز انڈیا میں بلاک

مختلف پاکستانی یوٹیوبرز اور ٹی وی چینلز نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے یوٹیوب چینلز کو انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔

عمر چیمہ، عاصمہ شیرازی اور شہزاد ریاض شیخ (یو ٹیوب چینلز)

انڈین حکومت نے متعدد پاکستانی یو ٹیوبرز اور نجی ٹیلی ویژن چینلز کے یو ٹیوب چینلز کو ’نیشنل سکیورٹی کو خطرے‘ کے تحت اپنے ملک میں بلاک کر دیا ہے۔

مختلف پاکستانی یوٹیوبرز اور ٹی وی چینلز نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے یوٹیوب چینلز کو انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔

انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر دکھائی جانے والی فہرست میں 16 مختلف یوٹیوب چینلز کا ذکر ہے جنہیں انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔

ان چینلز میں ٹی وی چینلز کے علاوہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، سیاست اور کھیل کے اکاؤنٹ اور پوڈ کاسٹ کے چینل شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق نیوز ٹی ویل چینلز میں ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی، بول، جیو، جی این این اور سنو نیوز کے یوٹیوب اکاؤنٹ بلاک کیے گئے ہیں۔

جن صحافیوں یا یوٹیوبرز کے یو ٹیوب چینلز بلاک کیے گئے ہیں ان میں ارشاد بھٹی، عمر چیمہ، عاصمہ شیرازی، منیب فاروق اور رضوان رضی شامل ہیں۔

ان کے علاوہ سپورٹس چینلز میں سما سپورٹس اور عزیر کرکٹ شامل ہیں، جب کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم رفتار اور پوڈکاسٹر شہزاد غیاث کا ’دی پاکستان ایکسپیریئنس‘ بھی بلاک کیے گئے ہیں۔

صحافی عمر چیمہ نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو چینل بلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ایکس پر اپنی پوسٹ کا حوالہ بھی بھیجا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’انڈین حکومت نے غیر منصفانہ طور پر مجھے سینسر کرتے ہوئے میرا یوٹیوب اکاؤنٹ بلاک کیا ہے۔‘

انہوں نے اتوار کو اپنے چینل پر جاری ہونے والی ویڈیو بھی شیئر کی جو ان کے مطابق چینل کے بلاک ہونے کا سبب بنی۔

عمر چیمہ کی جانب سے یوٹیوب کی ای میل بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں انڈیا کی حکومت کی جانب سے ’نیشنل سکیورٹی یا امن عامہ‘ کے حوالے سے حکم ملا ہے جس کے بعد ان کا چینل انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔

یوٹیوب سے اس حوالے سے رابطے کے سوال پر عمر چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ابھی اس حوالے سے سوچ رہے ہیں کہ کیا جواب دیا جائے۔‘

صحافی اور اینکر منیب فاروق نے بھی انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ ان کے چینل کو انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔ 

انہوں نے طنزاً کہا: ’لگتا ہے کہ میں انڈین نیشنل سکیورٹی کے لیے خطرہ ہوں۔‘

صحافی اور اینکر عاصمہ شیرازی نے ابھی اپنے چینل کے انڈیا میں بلاک ہونے کی تصدیق انڈپینڈنٹ اردو کو کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہزاد غیاث نے بھی اپنی پوڈکاسٹ ’دی پاکستان ایکسپیریئنس‘ کے بلاک ہونے کی تصدیق کی۔

یوٹیوب سے رابطے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی تک انہوں نے یوٹیوب سے رابطہ نہیں کیا۔

پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد سے انڈین حکومت نے متعدد پاکستان مخالف اقدامات کیے ہیں اور یوٹیوب چینلز کو بلاک کیے جانے انہیں اقدامات کا تسلسل لگتا ہے۔

فہرست میں شامل تمام چینلز کو انڈیا بیسڈ وی پی این کے ذریعے ان تک رسائی کی کوشش کی گئی مگر وہ بلاک ملے۔ ان چینلز کو کھولتے ہی پیغام موصول ہوتا ہے کہ ’یہ مواد اس وقت حکومت کی جانب سے نیشنل سکیورٹی اور امن عامہ کے حوالے سے حکم نامے کے باعث آپ کے ملک میں دستیاب نہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر یوٹیوب (گوگل) سے رابطہ کیا ہے۔ جیسے ہی ان کی جانب سے جواب موصول ہو گا اسے شامل کر دیا جائے گا۔

تاہم انڈیا میں رہنے والے صارفین وی پی این کا استعمال کر کے بلاک چینلز تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل