چین نے کہا ہے کہ وہ پہلگام واقعے کے حوالے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اتوار کو پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران ایسا کہا۔
چینی رہنما، جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن بھی ہیں، کو اسحاق ڈار نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میں حملے کے بعد اسلام آباد اور دہلی کے درمیان تازہ ترین کشیدگی کے بارے میں آگاہ کیا۔
چینی خبر رساں ادارے شنوا کے مطابق وانگ یی نے اس موقعے پر کہا کہ ’چین پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔‘
انہوں اس بات پر زور دیا کہ ’دہشت گردی کا مقابلہ کرنا پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور پاکستان کی مضبوط انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے چین کی مسلسل حمایت کرتا رہے گا۔‘
شنوا کے مطابق: ’وانگ یی نے نوٹ کیا کہ چین تیز اور منصفانہ تحقیقات کی وکالت کرتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ تنازعہ انڈیا یا پاکستان دونوں کے بنیادی مفادات کو پورا نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے علاقائی امن اور استحکام کو کوئی فائدہ ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’چین کو امید ہے کہ دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے، ایک دوسرے کی طرف بڑھیں گے اور حالات کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘
گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے زور دیا کہ ’پاکستان نے مسلسل اور مضبوطی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور وہ ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جو حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان صورت حال کو سمجھداری سے سنبھالنے کے لیے پرعزم ہے اور چین اور عالمی برادری کے ساتھ رابطے برقرار رکھے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلگام حملے کے تناظر میں گذشتہ ہفتے کے آخر میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کئی ملکوں کے رہنماؤں سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطے کیے۔
انہوں نے چین، برطانیہ اور ایران کے رہنماؤں کے ساتھ الگ الگ بات چیت کی۔
دہلی نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کے حملے کا پاکستان پر الزام لگایا ہے جب کہ اسلام آباد اس کی تردید کرتا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں کو بھی بند کر دیا، جب کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر دہلی کے لیے پابندی لگا دی۔
اسحاق ڈار نے گذشتہ ہفتے کے آخری دنوں میں برطانیہ اور چین کے اپنے ہم منصبوں سے بات کی اور خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے اسلام آباد کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔