پاکستانی سوشل میڈیا پر آج صبح سے ایک ہی شخصیت کے نام پر دو ٹرینڈز چل رہے ہیں جن میں سے ایک ان کے حق میں اور دوسرا خلاف چل رہا ہے۔
ان دو ٹرینڈز میں سے ایک پر ٹوئٹر صارفین کچھ چیزوں کے حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہیں جبکہ دوسرے میں صارفین اس شخصیت کی خدمات گنوا رہے ہیں۔
یہ شخصیت سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ ہیں جو حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کا عہدہ بھی رکھتے ہیں۔
جہاں تک ان دو ٹرینڈز کی بات ہے تو یہ گذشتہ دنوں حکومت پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے تمام 15 خصوصی معاونین اور مشیروں کے اثاثوں کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے کے بعد شروع کیے گئے ہیں۔
ایک ٹرینڈ AsimBajwaOurPride# اور دوسرا ٹرینڈ AsimBajwaMoneyTrailDo# کے نام سے چل رہا ہے جن پر ٹوئٹر صارفین عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے ظاہر کیے جانے والے اثاثوں پر بات کر رہے ہیں۔
عبدال نامی صارف نے لکھا: ’انہوں نے پاکستان کی خدمت اور دفاع کیا۔ ان کی خدمات بھولی نہیں جا سکتیں، ہمیں ان پر فخر ہے۔ انہوں نے فوجی آپریشن کی سربراہی کی اور فاٹا کو دہشت گردوں سے پاک کیا۔‘
ان کے علاوہ دیگر صارفین گوادر کی تصاویر بھی شیئر کر رہے ہیں۔ ان تصاویر کو شیئر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ عاصم سلیم باجوہ سی پیک کے حوالے سے ہونے والے تمام ترقیاتی کاموں کو بھی دیکھتے ہیں۔
حکومت کی طرف سے جاری کی جانے والی تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ 15 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں اور دستاویز کے مطابق ان کے پاس گلبرگ گرین، اسلام آباد میں سات کروڑ روپے مالیت کا پانچ کنال کا مکان بھی ہے۔
اس کے علاوہ وہ رحیم یار خان اور بہاولپور میں 65 ایکڑ اراضی کے بھی مالک ہیں۔
جس پر ایک صارف ساجد رشید مغل نے لکھا: ’30 ایکڑ زرعی زمین صرف 55000 میں؟ اللہ جی مجھ کو 5500000 کی دے میں مکمل قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں۔‘
30 Acres Agricultural Land in 55000 Only???
— Sajid Rasheed Mughal (@SajidRasheedMu2) July 20, 2020
Allah G mujhe ko 5500,000 ki dye im ready to Buy Now
With full Payment. #asimbajwamoneytraildo pic.twitter.com/XPIZCFUStP
جواب میں مسعود کیانی نے لکھا: ’اصل مسئلہ یہ ہے کہ گوادر کیوں پھل پھول رہا ہے، ترقی کیوں ہو رہی ہے؟ لاڑکانہ و سندھ کی طرح سب کھایا کیوں نہیں جا رہا لگایا کیوں جا رہا ہے؟ کیسے سی پیک کو محفوظ ہاتھوں سے چھین لیں؟ آخری کیسے روکیں ترقی کو؟‘
اصل مسئلہ یہ ہے!
— Masood kiani (@Masoodkiani12) July 20, 2020
مسئلہ ہے کہ گوادر کیوں پھل پھول رہا ہے
ترقی کیوں ہو رہی ہے؟
لاڑکانہ و سندھ کی طرح سب کھایا کیوں نہیں جارہا لگایا کیوں جا رہا ہے؟
کیسے سی پیک کو محفوظ ہاتھوں سے چھین لیں؟ آخری کیسے روکیں ترقی کو؟ #AsimBajwaOurPride pic.twitter.com/6jjawmfyQp
انہی ٹرینڈز میں بھارتی ٹوئٹر صارفین بھی حصہ لے رہے ہیں جن میں بھارتی ریٹائرڈ میجر گورو آریا بھی شامل ہیں۔
Lt Gen Asim Bajwa (Retd) is Advisor to Pak PM & Chairman of CPEC Authority. This is a list of properties owned by him. List is neither comprehensive nor complete. Price is highly understated. Loot & plunder are central to Pak Army ethos. When your heroes are Abdali & Ghaznavi... pic.twitter.com/KsCaOVhnac
— Major Gaurav Arya (Retd) (@majorgauravarya) July 20, 2020
ظاہر کی گئی دستاویز کے مطابق عاصم سلیم باجوہ کے کراچی، لاہور اسلام آباد میں پانچ پلاٹس بھی ہیں جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹ میں تقریباً تین لاکھ روپے کے علاوہ چار ہزار سے زیادہ ڈالرز بھی ہیں۔
جس پر بعض صارفین کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آخر اتنی تنخواہ میں یہ سب کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ اس پر عتیق نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ جنہوں نے عاصم سلیم باجوہ کے ساتھ آئی ایس پی آر میں کام کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے لکھا کہ ’کچھ بھی زیادہ اور غیرقانونی نہیں ہے۔ ایک گھر اور غیر آباد سکیمز میں پلاٹس نارمل ہے۔ پلیز ریلیکس‘۔
Nothing is beyond means and illegal. 1 house, couple of plots in non developed schemes is absolutely normal. Please relax
— Atique (@A_Sheikh123) July 19, 2020
ساتھ میں عتیق نے ایک اور جگہ پر لکھا: ’او بھائی جان۔ یہ وہ زمین ہے جو صحرہ کے نیچے ہے، کوئی مفت بھی نہ لے۔‘
اس کے علاوہ ان کے اثاثوں میں ایک گاڑی بھی ہے جس کی قیمت کو لے کر بھی سوشل میڈیا پر کافی باتیں کی جا رہی ہیں۔
#AsimBajwaMoneyTrailDo
— Waleed Abbasi (@WaleedA47711773) July 20, 2020
DEAR sir I want to buy this car, I am offering 50 lakh pic.twitter.com/DoYiUFhrEE
ولید عباسی نامی صارف نے اس گاڑی کی تصویر کے ساتھ لکھا: ’ڈیئر سر میں یہ گاڑی 50 لاکھ روپے میں خریدنا چاہتا ہوں۔‘
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ اثاثے سب معاونین اور مشیروں نے ظاہر کیے لیکن سب سے زیادہ بات عاصم باجوہ کے بارے میں ہی ہو رہی ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں چونکہ وہ ملک کے اہم ترین ادارے سے منسلک رہے ہیں اور کئی اہم ترین عہدوں پر فائز بھی رہے ہیں لہذا ان کا چرچا زیادہ ہے۔ پھر بعض سیاسی مخالفین بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔