پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعرات کو سابق وفاقی وزیر اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کو وزارت عظمی کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا۔
وہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور کے گاؤں ریحانہ میں 1970 میں ایک سیاسی اور فوجی پس منظر رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم ایبٹ آباد کے آرمی برن ہال کالج سے مکمل کی۔
بعد ازاں ایچیسن کالج لاہور سے ہائی سکول مکمل کرنے کے بعد انہوں نے امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیوسٹی سے بزنس ایڈمنیسٹریشن میں بیچلر اور ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
لکی مروت کی بااثر سیاسی شخصیت اور سابق وفاقی وزیر انور سیف اللہ عمر ایوب کے سسر ہیں جبکہ ان کی اہلیہ سابق صدر پاکستان غلام اسحاق خان کی پوتی ہیں۔
انہیں پاکستان میں اینیویوٹیو انٹرپرینیئرشپ اور دیگر معاشی خدمات پر 2007 میں عالمی اقتصادی فورم نے ’گلوبل ینگ لیڈرز‘ کی فہرست میں شامل کیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجیولیٹیو ڈیویلپمنٹ(پلڈاٹ) کی ویب سائٹ پر شائع عمر ایوب کے پروفائل کے مطابق انہوں نے 1997 میں پولیمر انڈسٹری کی بنیاد رکھی اور اسی کے ساتھ وہ اپنے والد کے قائم کردہ یونیورسل ہیلتھ انشورنس کے سربراہ رہے۔
وہ 2007 میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے معاشی منصوبے کے چیئرمین بھی رہے۔
عمر ایوب کا سیاسی سفر
عمر ایوب کے والد گوہر ایوب، والدہ زیب گوہر ایوب، اہلیہ اور بھائی ارشد ایوب مختلف اسمبلیوں کے اراکین رہ چکے ہیں۔
ان کے والد گوہر ایوب پاکستان فوج سے بطور کیپٹن ریٹائر ہوئے اور 1997 میں نواز شریف کے دور میں پاکستان کے وزیر خارجہ رہے۔
ان کے دادا محمد ایوب خان پاکستان میں 1958 میں پہلے مارشل لگانے والے فوجی افسر تھے، جو بعد ازاں پاکستان کے صدر منتخب ہوئے۔
عمر ایوب کے والد گوہر ایوب 1990 سے 1999 تک پاکستان مسلم لیگ (ن) کا حصہ رہے۔ تاہم پرویز مشرف کے مارشل لا لگانے کے بعد گوہر ایوب پاکستان مسلم لیگ ق میں شامل ہو گئے۔
عمر ایوب پہلی مرتبہ 2002 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پلڈاٹ کے مطابق، 2004 میں انہین وزیر مملکت برائے خزانہ بنایا گیا۔
2008 کے عام انتخابات کے بعد گوہر ایوب دوبارہ ن لیگ میں شامل ہو گئے، عمر ایوب نے بھی اپنے والد کے ساتھ ن لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
2013 میں عمر ایوب نے ہری پور سے الیکشن لڑا اور ابتدائی نتائج میں ان کو شکست ہوئی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے 2014 میں نظر ثانی اپیل پر انہیں کامیاب قرار دے دیا۔
2015 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے ساتھ سفر
عمر ایوب 2018 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد ہری پور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
2018 سے 2022 تک مختلف مواقع پر وہ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی، معاشی امور اور وزیر پیٹرولیم رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمال حسین ہری پور کے مقامی صحافی ہیں اور ان کا تعلق عمر ایوب کے گاؤں سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج اگر عمر ایوب کو علاقے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے تو یہ ان کے دادا اور سابق فوجی آمر ایوب خان اور والد گوہر ایوب کی وجہ سے ہے۔
کمال حسین کے مطابق ان کے دادا نے علاقے کے عوام کو 1958 میں بجلی کی صورت میں بڑا تحفہ دیا۔
انہوں نے بتایا ’اس وقت پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں بجلی نہیں تھی لیکن ہری پور میں بجلی موجود تھی اور اس زمانے کے لکڑی کی بجلی کی کھمبے آج بھی موجود ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ عمر کے والد گوہر ایوب 1998 میں جب وزیر خارجہ تھے تو اس وقت پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے جس کی وجہ سے بھی اس خاندان کی بڑی عزت ہے۔
کمال حسین کے مطابق عمر ایوب پر ایک تنقید ضرور ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی سفر میں پارٹیاں بدلیں۔
عمر ایوب نے دو سال پہلے ڈیسکور پاکستان چینل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کو پیرا گلائیڈنگ کا شوق ہے، جو انہوں نے کچھ سال قبل شروع کی۔
عمر ایوب کے مطابق ان کے پاس کمرشل اور جیٹ طیارے اڑانے کا لائسنس ہے اور وہ مختلف قسم کے طیارے اڑا سکتے ہیں۔
ان کے مطابق امریکہ میں زمانہ طالب علمی کے دوران فارغ اوقات میں وہ طیارے اڑانے کا شوق پورا کرتے تھے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔