ایک نئے مطالعے کے مطابق ایک قدیم بیج، جو مقبوضہ بیت المقدس کے قریب ایک صحرائی غار سے ملا تھا، سے اگنے والے درخت کا رس بائبل میں ذکر کردہ ایک طبی بام کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
یہ عجیب بیج، جو تقریباً دو سینٹی میٹر لمبا ہے، 1980 کی دہائی کے آخر میں صحرا یہودا کے ایک غار سے ملا تھا اور اسے 993 عیسوی سے 1202 عیسوی کے درمیان کا قرار دیا گیا تھا۔
پودا اگانے کی برسوں کی کوششوں کے بعد، محققین نے اس پودے کی شناخت کی، جسے ’شیبا‘ کا نام دیا گیا۔
ڈی این اے کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ یہ درخت ’کومیفورا‘ کی ایک منفرد قسم سے تعلق رکھتا ہے، جو افریقہ، مڈغاسکر اور جزیرہ نما عرب میں پایا جاتا ہے اور اپنی خوشبودار رس کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
محققین کو شک تھا کہ ’شیبا‘ درخت ’یہودی بلسام‘ یا ’یہودیہ کا مرہم‘ کے لیے درست اور موزوں ہو سکتا ہے، جو بائبل کے زمانے میں جنوبی لیونت کے صحرائی علاقے میں خاص طور پر کاشت کیا جاتا تھا۔
یہودی بلسام کا تفصیل سے ذکر ہیلنستی ادب، رومی-بازنطینی اور بعد از کلاسیکی دور کے ادب میں کیا گیا ہے، جو چوتھی صدی قبل مسیح سے آٹھویں صدی عیسوی کے درمیان کا ہے۔
اس درخت کا رس، جسے بائبل کے متن میں ’تسوری‘ کہا جاتا ہے، قدیم دنیا میں بہت قیمتی سمجھا جاتا تھا اور اسے رومی سلطنت کے تمام علاقوں میں برآمد کیا جاتا تھا۔
پچھلے تحقیقی مطالعے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اس کا استعمال خوشبو، بخور، موتیے کے علاج اور لاشوں کو محفوظ کرنے کے لیے اور زہروں کے تریاق کے طور پر کیا جاتا تھا۔
اس کی اہمیت کے باوجود، یہودی بلسام لگتا ہے کہ نوویں صدی تک لیونت کے علاقے سے غائب ہو گیا۔
ڈی این اے کے نئے مطالعے سے پتا چلتا کہ ’شیبا‘ کا درخت بائبل کے زمانے میں اس مشہور خوشبو کے درخت ’یہودی بلسام‘ کے ساتھ پیوند کاری کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
محققین کا کہنا ہے کہ’ پیوندکاری بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے کہ کمیفورا کے بیج کھدائی کی جگہوں سے شناخت نہیں ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہیں معلوم ہوا کہ ’اس درخت کے پتے حیاتیاتی طور پر فعال مرکبات رکھتے ہیں جن میں سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات ہیں۔‘
محققین نے کہا،’شیبا‘، ’ایک نامعلوم کیموفورا کی قسم ہے جس کا منفرد جینیاتی نشان ہے، جو اس علاقے کی ایک ماضی میں موجود لیکن اب ناپید قسم ہو سکتی ہے، جس کا رس’تسوری‘ بائبل کی متون میں قیمتی سمجھی جاتا تھا، جس کا تعلق صحت یابی سے ہے مگر اسے خوشبودار کے طور بیان نہیں کیا گیا۔‘
چھوٹے درخت نے ابھی تک پھول اور پھل پیدا نہیں کیے ہیں، جن کے بارے میں محققین کو امید ہے کہ یہ درخت کا جدید دور کے متعلقہ انواع کے ساتھ بہتر موازنہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ان کا اندازہ یہ بھی ہے کہ جہاں یہ درخت اب بڑھ رہا ہے، وہ پھولنے اور پیداوار کے لیے ممکن ہے سازگار نہ ہو۔
محققین کا کہنا ہے کہ ’ان حدود کے باوجود، یہودی صحرا سے ایک قدیم کمیفورا کے بیج کی نشوونما اس بات کے لیے پہلی بار ثبوت فراہم کرتی ہے کہ یہ اس علاقے میں تقریباً 1,000 سال قبل موجود تھا اور کہ یہ ممکنہ طور پر ایک مقامی درخت یا جھاڑی کی شناخت ہو سکتی ہے جس کا قیمتی رس ’تسوری‘ بائبل میں طبی استعمال کے ساتھ منسوب کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ تازہ ترین تحقیق قدیم ثقافتوں کے لیے اہمیت رکھنے والی اقسام کو دوبارہ زندہ کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔
© The Independent