اسلام آباد: درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج ہو گی، چیئرمین سی ڈی اے

منگل کو سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام نے بریفنگ دی۔

سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس نو جولائی 2024 کو اسلام آباد میں ہوا (انڈپینڈںٹ اردو/ قرۃ العین شیرازی)

چئیرمین کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) محمد علی رندھاوا نے منگل کو کہا کہ مارگلہ ہلز پر آگ لگنے کے واقعات پر انٹیلی جنس ایجنسی، موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے مل کر تحقیقات کروائی جائیں گی جبکہ جو درخت کاٹے گا اس کے خلاف مقدمے کا اندراج ہو گا۔

منگل کو پارلیمان کے ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام نے بریفنگ دی۔

اجلاس میں چیئرمین کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) محمد علی رندھاوا نے مارگلہ ہلز پر آگ لگنے کے واقعات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سال مارگلہ ہلز پر آگ  لگنے کے 22 واقعات ہوئے جبکہ آگ بجھانے پر پانچ سے 10 گھنٹے لگے۔ مارگلہ ہلز پر آگ لگنے کے واقعات کی 11 فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آرز) درج کی گئی ہیں جبکہ تین افراد گرفتار کیے گئے۔‘

علی رندھاوا نے کہا تین چار واقعات غلطی سے ہوئے۔

’ہم نے اپنے فائر ناکے مزید سخت کر دیے ہیں۔ آگ لگنے کا سیزن ختم ہونے پر اس کی تحقیقات شروع کی جائیں گی۔‘

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا مارگلہ ہلز پر شجرکاری کی ضرورت ہے جس کے پیش نظر سفیدہ اور ملبری کے درخت نہیں لگائے جا رہے بلکہ جکرانڈہ، شیشم، نیم، پیپل اور املتاس کے درخت اسلام آباد میں لگائے جا رہے ہیں۔

چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا اس کے علاوہ اور متعدد درخت ہیں جو لگائے جائیں گے اور ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔

’اس بار صرف مارگلہ ہلز پر شجرکاری کریں گے، اس کی مہم کا آغاز رواں ماہ 22 جولائی سے کریں گے۔ مختلف اداروں نے 41 لاکھ 20 ہزار درخت لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ جو درخت کاٹے گا اس پر ایف آئی آر کریں گے۔‘

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو درخت اب کسی ماہر کی رائے کے بغیر نہ لگائے جانے کا بھی کہا گیا ہے۔

اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ جون اور جولائی کے مہینے میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت زیادہ رہا۔

’گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بحیرا عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے جس کے باعث مون سون میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔ جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ مقامات پر بھاری بارش کے واقعات ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ’مون سون بارشوں کا سپیل انڈیا سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ این ای او سی چھ سے آٹھ ماہ پہلے ڈیزاسٹرز کی پیش گوئی کر سکتا ہے۔ جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں بارشوں کی پیش گوئی ہے جبکہ انڈیا کے دریاؤں سے پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان بھی ہے۔‘

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ جولائی اور اگست میں چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے۔ جولائی کے دوسرے ہفتے اور اگست کے تیسرے ہفتے میں صوبہ پنجاب جبکہ جولائی کے دوسرے ہفتے اور چوتھے ہفتے میں سندھ میں بارش کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ موسمیات کے آلات پرانے ہو چکے ہیں۔

چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ’گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہوئے ہیں جس کے لیے زیادہ فنڈز چاہیے تھے۔‘

شیری رحمٰن، جو سال 2022 میں اس وقت کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی تھیں، نے کہا سیلاب کے بعد تمام فنڈز سیلاب سے متاثر علاقوں کو مختص کر دیے گئے تھے۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے صوبوں سے ریلیف کی اشیا کی فہرست مانگ لی ہے۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کمیٹی کو بتایا صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کو سیلاب کی صورت میں کن اشیا کی ضرورت ہوگی، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں، پی ڈی ایم ایز سے ضروری اشیا کی لسٹ مانگی ہے۔ اور ساتھ ہی انہیں الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

چئیرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ بڑھنے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ سال 2022 کے سیلاب کو مدنظر رکھتے ہوئے دریاؤں کے پھیلاو کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کا ڈیٹا صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ یہ بھی طے کیا گیا ہے کون سی فلاحی تنظیموں نے کیا سامان تقسیم کرنا ہے۔

دوسری جانب این ڈی ایم اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے نے صوبائی حکومتوں کو رہائشی و کمرشل عمارتوں کا آڈٹ کروائے جانے سے متعلق مراسلہ لکھا ہے۔

’این ڈی ایم اے نے نیشنل ہائی ویز اور پلوں کے آڈٹ کروانے کی تجویز دی ہے، یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ گذشتہ سیلاب سے انفراسٹرکچر کو کیا نقصان پہنچا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات