فرانس کی ایک عدالت نے تین سابق فرانسیسی عہدیداروں اور تین دیگر افراد کو 1994 میں پاکستان اور سعودی عرب کو اسلحہ ڈیل میں سے لاکھوں یورو کی کک بیکس پر دو سے پانچ سال کی سزا سنا دی ہے۔
’کراچی افیئر‘ کے نام سے مشہور اس سکینڈل میں سابق فرانسیسی وزیراعظم ایدوار بالادو اور سابق پاکستانی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا نام بھی آتا رہا ہے۔
فرانسیسی وزیر اعظم پر الزام تھا کہ انہوں نے اس ڈیل سے حاصل کردہ رقم کے ذریعے 1995 میں اپنی صدارتی مہم کی فنڈنگ کی تھی۔
اس کیس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم اور سابق صدر پر بھی کرپشن کے الزامات لگتے رہے ہیں جب کہ پاکستان بحریہ کے ایک نیول چیف کو اپنی نوکری سے ہاتھ بھی دھونا پڑا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کیس پر گذشتہ سال اکتوبر میں دوبارہ سے کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
90 سالہ سابق فرانسیسی وزیر اعظم بالادور 1993 سے 1995 کے درمیان وزیراعظم رہے اور انہوں نے 1995 میں صدارتی انتخابات لڑنے کی بھی کوشش کی تھی۔
کراچی افیئر کیا ہے؟
1992 میں نواز شریف کے دور حکومت میں پاکستان بحریہ کو اربوں روپے مالیت کی تین نئی آبدوزیں خریدنے کی اجازت ملی تھی۔ مگرفرانس سے اگوسٹا آبدوزوں کی خریداری کا معاہدہ 1994 میں بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں طے پایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانس میں اس معاملے پرعدالتی تحقیقات 1997 سے جاری ہیں جب کہ پاکستان میں بھی اس کیس کی وجہ سے کئی شخصیات کو تحقیقات اور نوکری سے برطرفی کا سامنا کرنا پڑا جن میں سرفہرست اس وقت کے نیول چیف ایڈمرل منصور الحق تھے۔
اپریل 2001 میں امریکی حکام نے پاکستان نیوی کے سابق ایڈمرل منصور الحق کو گرفتار کیا تھا جنہیں اسی ڈیل کے حوالے سے الزامات کا سامنا تھا۔
منصور الحق ریٹائرمنٹ کے بعد امریکہ میں قیام پذیر تھے مگر گرفتاری کے بعد انہیں پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔
2002 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں منصور الحق سے ان کا سابق عہدہ اور پینشن وغیرہ واپس لے لیے گئے تھے۔ بعد ازاں ایڈمرل منصور الحق نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کر لی تھی۔