امریکہ، ایران کی جانب سے ایک دوسرے کی فوج ’دہشت گرد‘ قرار

امریکہ کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد ایران نے ردعمل میں امریکی حکومت کو ’دہشت گردوں کی حامی‘ اور امریکی مرکزی کمان کو ’دہشت گرد تنظیموں‘ کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

ایران  نےامریکہ کی جانب سے پاسداران انقلاب فورس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کو ایک سازش قرار دیا ہے۔ فائل تصویر

اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلیٰ سلامتی کونسل نے امریکہ کی جانب سے پاسداران انقلاب فورس کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینے کے رد عمل میں امریکی حکومت کو ’دہشت گردوں کی حامی‘ اور امریکی مرکزی کمان کو ’دہشت گرد تنظیموں‘ کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی اعلیٰ سلامتی کونسل نے امریکہ کی جانب سے پاسداران انقلاب فورس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کو ’غیر قانونی‘ اور ’خطرناک‘ اقدام قرار دیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امریکہ کی جانب سے پاسداران انقلاب فورس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکہ کے اس اقدام کی وجہ سے بہت سارے مسائل اور خطرات جنم لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور دنیا میں کشیدگی کے در پے نہیں ہے لیکن اگر واشنگٹن نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا تو ایران امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔

اس سے قبل امریکہ نے ایران کی فوج پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جس کی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی۔

امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا: ’وزارت خارجہ کا یہ غیرمعمولی اقدام اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ ایران نہ صرف ریاستی سطح پر دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے بلکہ پاسداران اس میں فعال طریقے سے حصہ لیتا ہے، مالی مدد کرتا ہے اور دہشت گردی کی ریاستی پالیسی کے طور پر ترویج کرتا ہے۔‘

یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے پہلی مرتبہ کسی دوسرے ملک کی فوج کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکہ اس سے پہلے پاسداران انقلاب کے درجنوں افراد اور اداروں کو بلیک لسٹ کر چکا تھا لیکن تمام فوج کے خلاف یہ قدم اٹھانے سے کتراتا رہا ہے۔

امریکی پابندی کے بعد اب پاسداران کے امریکہ میں اثاثے منجمد ہوگئے اور کوئی امریکی ان کے ساتھ کاروبار نہیں کرسکے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں گذشتہ برس مئی میں اس وقت اضافہ ہوا، جب امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

پاسدارانِ انقلاب کا قیام، ایران میں انقلاب کے بعد امام خمینی کی سربراہی میں عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد نئی حکومت کی حفاظت اور فوج کے ساتھ اقتدار کا توازن برقرار رکھنا تھا جب کہ حکومتی پالیسی اور احکامات کی تعمیل کرانا بھی اس فورس کی ذمہ داری میں شامل ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ