سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کوسزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر تنقید کرنے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان نے بدھ کو عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
پشاور ہائی کورٹ میں آج توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس روح الامین نے دونوں سیاسی رہنماؤں سے کہا: ’آپ دونوں جسٹس وقار سیٹھ کی قبر پر جا کر وہاں کہیں کہ ہم جذباتی ہوگئے تھے۔‘
پشاور ہائی کورٹ میں دنوں رہنماوں کے خلاف توہین عدالت کا کیس تب شروع ہوا تھا جب انھوں نے اسلام آباد میں خصوصی عدالت کی طرف سے پرویز مشرف کو سزا سنانے کے فیصلے پرپریس کانفرنس میں تنقید کی تھی۔
سماعت کے دوران دونوں رہنماؤں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، جس پرفردوس عاشق اعوان نے عدالت کے سامنے کہا: ’عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری زیادہ بنتی ہے جس میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔‘
اسی پر جسٹس روح الامين نے کہا: ’آپ قانون بنانے والے ہیں، پھر ایسی باتیں قانون سے نکال دیں اور سٹیج پر آکر کچھ بھی کہیں۔‘
عدالت میں موجود فواد چوہدری نے اس موقعے پر بتایا کہ ججز کے ساتھ ان کا عزت کا تعلق ہے، لیکن ججز کا فرض ہے کہ مناسب الفاظ استعمال کریں۔
اس پرعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے بتایا کہ ججز اپنا کام جانتے ہیں اور فواد چوہدری سے استفسار کرتے ہوئے کہا،’ آپ کیس لڑنا چاہتے ہیں یا معافی مانگنا چاہتے ہیں۔‘
عدالت نے کا کہنا تھا اگر حکومتی نمائندے ہی یہ کام کریں تو پھر عام آدمی سے کوئی امید نہیں کر سکتا۔
عدالت نے کہا’: آپ حلف نامے پر معافی جمع کردیں، اور ہم اس کو بعد میں دیکھیں گے۔‘
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا: ’آپ توہین عدالت کریں گے تو کیس ہوگا اور آپ معافی مانگیں گے تو ہم معاف کریں گے، تاہم آپ کے الفاظ سے جن (جسٹس وقار احمد سیٹھ) کی دل آزاری ہوئی تھی، تو آپ کو ان سے معافی مانگنے کے لیے (ان کی قبر پر) جانا ہوگا۔‘
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اللہ تعالی بھی عفو و درگزر کو پسند کرتے ہیں لیکن جس شخص کی دل آزاری ہوئی ہو تو ان سے معافی مانگنا ضروری ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے عدالتی کارروائی کے حوالے سے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا : ’جج صاحبان نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کر کے ہمیں سرخرو کردیا۔‘
مشرف کو سزا کے فیصلے پر فواد چوہدری نے کیا کہا تھا؟
سپریم کورٹ کی خصوصی عدالت کی جانب سے 2019 میں غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے کے فیصلے پر فواد چوہدری نے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کی تھی اور فیصلے پر تنقیدی ٹویٹس بھی کیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر لکھا تھا۔’ وقت کے تقاضے ہیں کہ ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ ایسے فیصلے سے فاصلے بڑھیں، تقسیم بڑھے اور ادارے تقسیم ہوں تو ان کا فائدہ کیا؟ مسلسل کہہ رہا ہوں کہ بات چیت کی ضرورت ہے اور نئی ڈیل کی طرف جائیں۔ ایک دوسرے کو نیچے دکھانا کسی کے مفاد میں نہیں، ملک پر رحم کریں۔‘
اس تنقید کے بعد پشاور کے وکیل ملک اجمل خان کی درخواست پر فردوس عاشق اعوان، فروغ نسیم، فواد چوہدری اور وزیراعظم کے سابق مشیرشہزاد اکبر کو پشاور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔