محمد ہارون کی طرح روزانہ ہزاروں مریض آئی بی پی سے مستفید ہونے کی غرض سے پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں جاتے ہیں، جہاں انہیں سہولت کی بجائے ڈاکٹروں کے نجی کلینکس جتنا ہی خرچہ اٹھانا پڑتا ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال
ہمارے ہیرو
لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں نرسز ٹیم لیڈر محمد سلمان کہتے ہیں کہ جب وبا آئی تو ہر شخص کو جان بچانے کی فکر تھی، لیکن ہسپتالوں کے طبی عملے میں ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے اپنی مرضی سے کرونا وارڈز میں ڈیوٹی دینے کی ہامی بھری۔