خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال لیڈی ریڈنگ (ایل آر ایچ) کی اندرونی آڈٹ رپورٹ میں ہسپتال کے لیے خریدی اور عطیہ کی گئی کرونا (کورونا) سے بچاؤ کی پرسنل پروٹیکٹیو ایکیوپمنٹ (پی پی ایز) کٹس میں مالی بے ضابطگیوں سمیت یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ بعض چیزوں کا سرے سے کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب آڈٹ رپورٹ کی کاپی کے مطابق مئی میں ہسپتال نے ایک نجی کمپنی سے مارکیٹ ریٹ سے تقریباً پانچ گنا زیادہ قیمت پر این 95 ماسک خریدے تھے۔
اسی رپورٹ کے مطابق جب آڈٹ ٹیم نے آرڈر دیے جانے کے روز مارکیٹ میں اس ماسک کی قیمت معلوم کی تو اس دن قیمت 500 روپے تھی لیکن آرڈر میں ایک ماسک 2500 روپے میں خریدا گیا، جس سے ہسپتال کو ایک لاکھ 22 ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اسی طرح رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ سرجیکل فیس ماسک بھی لوکل مارکیٹ سے 23 اور 24 روپے فی ماسک خریدا گیا ہے تاہم اس کی کوالٹی اچھی نہیں تھی جبکہ جس دن یہ آرڈر دیا گیا تھا، اس دن ہسپتال کے سٹاک میں ماسک ضروری تعداد میں موجود تھے۔
رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے مطابق آرڈر دیے جانے کے دن ہسپتال میں 644 این 95 ماسک موجود تھے جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے 61 مزید ماسکس کا آرڈر دیا تھا۔ اسی طرح ہسپتال سٹاک میں 12 ہزار سے زائد سرجیکل فیس ماسک موجود تھے لیکن انتظامیہ نے مزید 30 ہزار ماسکس کا آرڈر دے دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق باوجود اس کے کہ مختلف کمپنیوں نے کرونا وبا کی وجہ سے ہسپتالوں کو بغیر منافع کے ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر فروخت کرنے کی آفر کی تھی۔ لیکن ہسپتال انتظامیہ نے نارمل قیمتوں کی بجائے زیادہ قیمتوں کو ترجیح دی، جس سے مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
بغیر ریکارڈ کے سامان کا اجرا
آڈٹ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہسپتال انتطامیہ کی جانب سے مختلف شعبوں کو سامان کا اجرا کیا گیا، تاہم اس کا مناسب ریکارڈ موجود نہیں ہے، جبکہ اسی شعبے کی جانب سے باقاعدہ پروفارما کی بجائے ایک خالی کاغذ پر سامان کی درخواست کی گئی اور انتظامیہ کی جانب سے سامان جاری کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آڈٹ ٹیم اس بات کی تصدیق نہ کرسکی کہ واقعی اس سامان کی اس شعبے کو ضرورت تھی یا نہیں۔
عطیہ کیے گئے سامان کا ریکارڈ موجود نہیں
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آڈٹ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پرونشل ڈیزاسسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سمیت دیگر اداروں کی جانب سے عطیہ کیے گئے سامان کا کوئی ریکارڈ ہسپتال انتظامیہ کے پاس موجود نہیں ہے۔ اس سامان کی تفصیل میں درج ہے کہ مختلف عطیہ کنندگان کی جانب سے 1460 این 95 ماسک عطیہ کیے گئے لیکن ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
اسی طرح مختلف اداروں کی جانب سے 27 فیس شیلڈ، 70 گوگلز، 500 ملی لیٹر بوتل والے 170 ہینڈ سینیٹائزرز، 440 سرجیکل کیپس، 3000 سرجیکل ماسکس، 300 پیراشوٹ کٹس جبکہ 972 عطیہ کیے گئے صابن کا ریکارڈ بھی آڈٹ ٹیم کو نہیں ملا۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ کچھ سامان بغیر اجازت کے ہسپتال کے مختلف شعبوں کو ذاتی تعلقات کی بنا پر ایشو کیا گیا۔
ہسپتال انتظامیہ کا موقف
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے اس رپورٹ کو 'مبالغہ آرائی' قرار دیتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'ہمیں 99 فیصد پی پی ایز کٹس مختلف اداروں کی جانب سے عطیہ کی گئی ہیں۔'
عاصم نے بتایا: 'ہمارے پاس زیادہ تر جو پی پی ایز کٹس موجود تھیں وہ ہم نے عطیہ کی گئی رقم سے خریدی ہیں، جس میں پھر قیمت کی کوئی بات نہیں بنتی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ این 95 ماسک 2500 روپے میں خریدے گئے ہیں تو آڈٹ رپورٹ والے اس کو مانتے ہیں کہ یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے۔' تاہم 'غلطی' کے حوالے سے آڈٹ ٹیم کے ارکان سے تصدیق نہ ہوسکی۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کا موقف لینے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
تیمور سلیم جھگڑا نے رابطہ کرنے پر دونوں مرتبہ انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اس مسئلے پر حکومتی موقف پیش کریں گے لیکن اس رپورٹ کو فائل کرنے تک ان کی جانب سے کوئی موقف موصول نہیں ہوا تھا۔