انڈیا میں حکام نے اتوار کو درالحکومت نئی دہلی کے قریب دو بلند و بالا رہائشی عمارتوں کو مسمار کر دیا جس کو ٹیلی ویژن چینلز پر براہ راست نشر کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دہلی سے متصل اتر پردیش کے جدید شہر نوئیڈا میں 100 میٹر بلند ’ٹوئن ٹاورز‘ کو مسمار کیا جانا انڈیا میں بدعنوان ڈویلپرز اور حکام کے خلاف سخت اقدام کی ایک بے نظیر مثال ہے جہاں کنکریٹ کی عمارتیں جنگل کی مانند پھیل رہی ہیں۔
32 منزلوں پر مشتمل ’ایپیکس ٹاور‘ اور 29 منزلوں والے ’سیان ٹاور‘ میں تقریباً ایک ہزار اپارٹمنٹس تھے جو نو سال کے قانونی تنازعے کے باعث کبھی آباد نہیں ہو سکے تھے۔
ان دونوں ٹاورز کو بارود کے ذریعے سیکنڈوں میں گرا دیا گیا جس سے دھول اور ملبے کے بلند ہونے والے بادل دور تک دیکھے گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ان عمارتوں کو گرانے کے لیے تین ہزار 700 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جو انڈیا کی تاریخ میں کسی بھی عمارت کی سب سے بڑی خود ساختہ تباہی تھی۔
دھماکے سے پہلے ہزاروں لوگوں کے ساتھ ساتھ علاقے سے سینکڑوں آوارہ کتوں کو بھی نکالنا پڑا۔
#WATCH | Once taller than Qutub Minar, Noida Supertech twin towers, reduced to rubble pic.twitter.com/vlTgt4D4a3
— ANI (@ANI) August 28, 2022
مسمار کی جانے والے ٹوئن ٹاورز کے قریب کئی دیگر عمارتیں بھی موجود ہیں جن میں سے ایک تو محض ان سے نو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
قریبی عمارتوں کو پہنچنے والے کسی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن ایک مقامی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ آپریشن ’بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کے مطابق‘ کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی قسم کے نقصان سے بچا جا سکے۔
انڈین میڈیا کے مطابق بارود کو رکھنے کے لیے ان عمارتوں میں نو ہزار 642 سوراخ کھودے گئے اور اس سے نکلنے والے والے ملبے کا حجم 80 ہزار ٹن ہے۔
پولیس نے عمارتوں سے ملحقہ ایک مصروف ایکسپریس وے کو بھی بند کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کی سپریم کورٹ نے گذشتہ سال نوئیڈا کے ان ٹاورز کو ایک طویل قانونی جنگ کے بعد غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ بلڈرز نے تعمیر کے متعدد ضوابط اور فائر سیفٹی اصولوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
ٹوئٹر پر بہت سے صارفین نے ان ٹاورز کو مسمار کیے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی ہے اور یہ بلڈرز اور تعمیراتی کمپنیوں کے لیے ایک مثال اور ایک انتباہ ہے۔
Twin Towers demolished. #twintowers #twintowersdemolition #twintowersdemolished #Video pic.twitter.com/1xgGMw3agL
— IndiaToday (@IndiaToday) August 28, 2022
دھماکے سے پیدا ہونے والے 80 ہزار ٹن سے زیادہ ملبے کو سائٹ کو بھرنے کے لیے استعمال اور باقی کو ری سائیکل کیا جائے گا۔
بڑے پیمانے پر ملبے سے آلودگی اور صحت کو لاحق خطرات کے خوف سے کئی خاندان یہ علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت میں گذشتہ دو دہائیوں میں تعمیرات کے شعبے میں تیزی دیکھی گئی ہے جس نے ’بدعنوانی کے گٹھ جوڑ‘ کو بھی جنم دیا ہے جس میں سیاست دانوں، بیوروکریٹس اور بلڈرز شامل ہیں۔
انڈیا میں ڈویلپرز اکثر تعمیرات، شہری منصوبہ بندی اور ماحولیاتی ضوابط کو عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ممبئی، دہلی، حیدرآباد اور بنگلور جیسے بڑے شہروں کے مضافات کنکریٹ کے جنگلوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ان میں سے بہت سے پروجیکٹ ہیں جو کبھی مکمل نہیں ہوتے یا اسی طرح کی قانونی تنازعات میں پھنس جاتے ہیں۔
صرف نوئیڈا میں جہاں اتوار کو ٹوئن ٹاورز کو منہدم کیا گیا ہے ایک اندازے کے مطابق ایک سو سے زیادہ رہائشی ٹاورز کو بلڈرز نے ادھورا چھوڑ دیا ہے جس سے یہ علاقے ویران نظر آتے ہیں۔