معروف افسانہ نگار اور ڈراما نگار اشفاق احمد نے ایک ٹی وی پروگرام میں دو آدمیوں کی کہانی سنائی تھی، ایک پاکستان اور دوسرا بھارتی۔ بھارتی پاکستانی سے پوچھتا ہے کہ بھائی تم ہم سے ایک دن پہلے آزاد ہوئے تھے تو بتاؤ کہ آزادی کیا ہوتی ہے، اس کی کیا نعمتیں ہوتی ہیں ہمیں تو ابھی تک یہ ثمر چکھنے کا موقع ملا ہی نہیں۔
اس پر پاکستانی تفصیل سے بتاتا ہے کہ آزادی ملنے سے قوموں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
پاکستان میں عام تاثر بھی یہی ہے کہ ہمارا ملک بھارت سے ایک پہلے دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا۔ لیکن اگر تاریخی دستاویزات پر نظر دوڑائی جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت اور پاکستان 15 اگست 1947 کو ایک ہی دن برطانوی حکمرانی سے آزاد ہوئے تھے۔
لیکن اگر انڈیا اور پاکستان دونوں ایک ساتھ وجود میں آئے تو پاکستان اپنی سالگرہ 14 اگست کو اور انڈیا اپنی سالگرہ 15 اگست کو کیوں مناتا ہے؟
ہمیں بتایا جاتا ہے کہ جس دن پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھر وہ نہ صرف جمعۃ المبارک کا بابرکت دن تھا، بلکہ رمضان کی 27ویں تاریخ بھی تھی۔
لیکن اگر 1947 کے ہجری نقشے پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 14 اگست کو جمعہ نہیں بلکہ جمعرات تھی، اور اس دن روزہ بھی 26واں تھا۔
تو پھر حقیقت کیا ہے؟
ملک کے بانی قائدِ اعظم نے جب 15 اگست کو ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہیں آزادی کی مبارک باد تھی تو ان کے الفاظ تھے: ’آزاد اور خودمختار پاکستانی ریاست کا جنم دن 15 اگست ہے۔ آج جمعۃ الوداع ہے، رمضان کے مقدس ماہ کا آخری جمعہ، یہ ہم سب کے لیے خوشی کا دن ہے۔‘
اگر اس دور کے ڈاک ٹکٹ دیکھیں تو ان پر آزادی کی تاریخ 15 اگست درج دکھائی دیتی ہے۔
اس کے علاوہ انگریزوں کی طرف سے 18 جولائی 1947 کو برصغیر کی آزادی کے قانون، انڈین انڈپینڈنس ایکٹ، 1947 کی پہلی شق کہتی ہے:
’اگست کی 15 تاریخ، سال 1947 سے، دو آزاد ملک وجود میں آ جائیں گے، انڈیا اور پاکستان۔‘
یہ تو واضح ہو گیا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایک ساتھ ایک ہی لمحے وجود میں آئے تھے، یعنی 15 اگست کو رات 12 بجے۔ لیکن سوال ہے کہ پاکستان اپنی سالگرہ ایک دن پہلے کیوں مناتا ہے؟
پاکستان بننے کے دس ماہ تک 15 اگست ہی کو یومِ آزادی تصور کیا جاتا رہا لیکن پھر 29 جولائی کو وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کی زیرِ صدارت کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سے منفرد ہونے کی خاطر پاکستان اپنا یومِ آزادی 15 نہیں بلکہ 14 اگست کو منایا کرے گا۔ بعد میں قائدِ اعظم نے بھی اس کی منظوری دے دی۔
اور اس کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ظاہر ہے ہر ملک کو اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ہو اپنا قومی دن منایا کرے۔ لیکن اگر ملک کے وجود میں آنے کی بات ہے تو اس کی تاریخ بہرحال تبدیل نہیں کی جا سکتی، اور وہ 15 اگست ہی ہے۔