اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ’بہت آسان  ہدف‘:ایرانی جنرل

میجر جنرل حسین سلامی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے چار دہائیوں بعد ہم نے صیہونی ریاست کو مکمل تباہ کرنے کے لیے مطلوبہ صلاحیت حاصل کر لی ہے۔

میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ یہ بدمعاش ریاست اس دنیا کے نقشے سے مٹا دینی چاہیے۔  (فائل تصویر: اے ایف پی)

ایران کے انقلابی گارڈز کے کمانڈر نے کہا ہے کہ روایتی حریف اسرائیل کو تباہ کرنے کا ہدف با آسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کی نیوز ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ: ’یہ بدمعاش ریاست اس دنیا کے نقشے سے مٹا دینی چاہیے۔ ایسا کرنا اب ایک خواب نہیں رہا اور یہ ہدف حاصل کرنا آسان ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ایران کے اسلامی انقلاب کے چار دہائیوں بعد ہم نے صیہونی ریاست کو مکمل تباہ کرنے کے لیے مطلوبہ صلاحیت حاصل کر لی ہے۔‘

جنرل سلامی کا بیان ایران کے سرکاری حکام کے لیے غیر معمولی نہیں لیکن یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں ایران کے حریف سعودی عرب کے درمیان حالیہ دنوں میں ہونے والے چند واقعات اور ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کشیدگی عروج پر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکا نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے تاریخی جوہری ڈیل سے نکلنے کے بعد ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کا حربہ اپنایا تھا جس کو اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کی حمایت حاصل تھی۔

میجر جنرل سلامی کے اس بیان کو قدامت پسند حلقوں کی خبر ایجنسیوں فارس نیوز اور تسنیم نے خوب کوریج دی ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے بھی اس بیان کو رپورٹ کیا ہے لیکن اس کی خبر میں ان کے بیان کے اُس حصے پر زیادہ زور دیا گیا ہے جس میں انہوں نے ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس کے دشمنوں کی سازشوں کے باوجود انہیں شکست دینے کا کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انقلاب کے 40 سال بعد ایران کہاں کھڑا ہے؟

ایران 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسرائیل سے معاندانہ رویہ رکھے ہوئے ہے۔ ایران، اسرائیل مخالف گروہوں جن میں فلسطینی گروہ حماس اور لبنانی گروہ حزب اللہ شامل ہے، کو کھلی مدد بھی فراہم کرتا ہے۔

جون 2018 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا تھا کہ اسرائیل ’ایک خطرناک کینسر ہے جس کو ہر صورت میں مٹانا ہوگا۔‘

ایرانی جنرل اسرائیل اور تل ابیب کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے بیان تواتر سے دیتے رہتے ہیں۔

لیکن حالیہ سالوں میں یہ سرکاری موقف اس وضاحت پر مبنی ہو گیا ہے کہ اسرائیل اپنی ’ہٹ دھرمی‘ کی وجہ سے ختم ہو جائے گا، ایران کے حملے کی وجہ سے نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا