انڈیا اور کینیڈا میں کشیدگی کی وجہ بننے والے لارنس بشنوئی کون ہیں؟

ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی کینیڈین پولیس کا ماننا ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ کا انڈیا کے عہدے داروں سے تعلق ہے۔

اے این آئی کی روئٹرز کو فراہم کردہ اس تصویر میں لارنس بشنوئی 18 اپریل، 2023 کو نئی دہلی کی ایک عدالت میں پیشی کے بعد باہر آ رہے ہیں (اے این آئی)

کینیڈا کی جانب سے وینکوور کے قریب ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے 2023 کے قتل میں انڈین حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے الزام کے بعد نئی دہلی اور اوٹاوا نے ایک دوسرے کے چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ کا انڈیا کے عہدے داروں سے تعلق ہے اور اس گینگ کو کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

انڈیا کا تفتیشی ادارہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) لارنس بشنوئی کی سربراہی والے اس گروپ کو مجرمانہ گروہ کے طور پر بیان کرتی ہے جس پر قتل اور بھتہ خوری جیسے جرائم کا الزام ہے۔

لارنس بشنوئی پر 40 سے زائد مقدمات قائم ہیں جن میں بہت سے کیسز کی سماعت ہونا باقی ہے۔

انڈیا نے اپنے عہدے داروں اور بشنوئی گروپ کے درمیان روابط کے الزامات پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ انڈین وزارت خارجہ نے تبصرے کے لیے روئٹرز کے سوال کا جواب بھی نہیں دیا۔

انڈیا اس سے قبل نجر قتل کے بارے میں کینیڈا کے تمام الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دے کر مسترد کر چکا ہے۔

لارنس بشنوئی کون ہے؟

31 سالہ لارنس بشنوئی لا گریجویٹ ہیں جن پر این آئی اے نے الزام لگایا ہے کہ وہ 2015 سے جیل میں ایک بین الاقوامی جرائم کا گروہ چلا رہے ہیں۔

بشنوئی شمالی ریاست پنجاب میں پیدا ہوئے جن کا قد چھوٹا ہے اور وہ دبلے پتلے ہیں۔ عدالت میں پیشی کے موقعے پر وہ داڑھی اور مونچھوں میں نظر آتے ہیں۔

این آئی اے نے کہا کہ وہ مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ کینیڈا جیسے ممالک کی جیلوں سے اپنے ساتھیوں کے ذریعے گینگ چلاتے ہیں جو پڑوسی ملک نیپال اور دیگر ممالک میں خالصتان کے حامی عناصر کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں۔

تاہم لارنس بشنوئی نے گذشتہ سال ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ خالصتان یا ایک آزاد سکھ ریاست کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ کہ وہ ملک دشمن نہیں۔

اس انٹرویو کی ویڈیو کو ہٹا دیا گیا ہے اور پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ ویڈیو کیسے سامنے آئی۔

اس وقت وہ کہاں ہیں؟

لارنس بشنوئی انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد کی سابرمتی سینٹرل جیل میں قید ہیں۔

میڈیا کے مطابق انہیں اپنی حفاظت اور جیل کے قوانین کو توڑنے کی اہلیت کی وجہ سے مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

کینیڈا نے ان پر کیا الزام لگایا؟

کینیڈا نے عوامی طور پر مخصوص الزامات نہیں بتائے لیکن رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے کہا کہ ملک میں خالصتان کی حمایت کرنے والوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

پولیس نے بشنوئی کو منظم گروپ کا نام دیا کیونکہ اس گروہ نے ان میں سے کچھ کارروائیوں کا دعویٰ کیا تھا۔

کیا ان کے خلاف اور بھی مقدمات ہیں؟

بشنوئی اور ان کے ساتھیوں پر قتل، بھتہ خوری اور دہشت گردی سے متعلق کئی الزامات ہیں۔

این آئی اے نے کہا کہ وہ معروف سماجی اور مذہبی رہنماؤں، فلمی ستاروں، گلوکاروں اور تاجروں کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے دہشت کی لہر پھیلانا چاہتے ہیں۔

کچھ ہائی پروفائل کیسوں میں 2022 میں ایک مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسیٰ والا کا قتل بھی شامل ہے۔

میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے اس کیس میں بھی بشنوئی کو ایک اہم ملزم کے طور پر نامزد کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میڈیا چینلز کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں بشنوئی نے 2018 میں انڈیا کی فلم انڈسٹری کے آئیکون اداکار سلمان خان کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔

رواں سال سلمان خان کے گھر کے قریب گولیاں چلائی گئیں، تاہم بشنوئی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

پولیس نے دو مسلح افراد کو اس حملے کے الزام میں گرفتار کیا جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ کام بشنوئی گروپ کے کہنے پر کیا تھا۔

رواں ہفتے ممبئی میں مسلح افراد نے بابا صدیق نامی سیاسی رہنما کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بشنوئی گروپ سے تعلق رکھنے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے فیس بک پر جاری پوسٹ میں اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

اس کے بعد پولیس حکام نے بھی میڈیا کو بتایا کہ اس سازش کے پیچھے بشنوئی کا ہاتھ تھا۔

 بشنوئی کی پوزیشن کیا ہے؟

بشنوئی کے وکیل رجانی نے کہا کہ انہیں پورے ملک میں قتل، بھتہ خوری اور دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تقریباً 40 مقدمات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بشنوئی نے ان الزامات سے انکار کیا ہے اور ان میں سے بہت سے مقدمات میں ٹرائل ابھی شروع ہونا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا