انڈیا اور کینیڈا نے خالستان تحریک کے سرگرم رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے تناظر میں پیر کو ایک دوسرے کے چھ چھ سفارت کاروں کو بالترتیب دہلی اور اوٹاوا سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل انڈیا نے کینیڈا سے اپنے ایلچی کو ان کا نام سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں ’مفاد رکھنے والے افراد‘ میں شامل ہونے کے الزم کی وجہ سے واپس بلا لیا تھا۔
ایلچی کو واپس بلانے کے بعد دہلی نے چھ کینیڈین سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔
انڈین وزارت خارجہ نے پیر کی شام ایک بیان میں کہا کہ دہلی نے اوٹاوا کے قائم مقام ہائی کمشنر سٹیورٹ وہیلر، ان کے نائب اور چار فرسٹ سیکرٹریز سمیت چھ سفارت کاروں کو ’بے دخل کرنے کا فیصلہ‘ کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گا کہ ’انہیں 19 اکتوبر بروز ہفتہ رات 11:59 بجے تک یا اس سے پہلے انڈئیا چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔‘
انڈین وزارت خارجہ کے بیان کے کچھ وقت بعد ہی کینیڈا نے اوٹاوا میں مقیم سفیر سمیت انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو ملک سے نکلنے کا کہہ دیا۔
اس سے قبل انڈیا نے اوٹاوا میں انڈین سفیر اور کئی دیگر سفارت کاروں کو گذشتہ سال خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی تحقیقات میں ’مفاد رکھنے والے افراد‘ کے طور پر نامزد کرنے کے کینیڈا کے فیصلے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو انڈین وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں کل (اتوار) کینیڈا کی طرف سے ایک سفارتی مراسلہ موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ انڈین ہائی کمشنر اور دوسرے سفارت کار وہاں کی ایک تحقیقات سے متعلق ’مفاد رکھنے والے افراد‘ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ انڈین حکومت اس طرح کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور انہیں ٹروڈو حکومت کے سیاسی ایجنڈے سے منسوب کرتی ہے جو کہ ووٹ بینک کی سیاست پر مرکوز ہے۔‘
انڈین وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2023 میں وزیراعظم ٹروڈو کی جانب سے کچھ الزامات لگائے جانے کے بعد سے کینیڈا کی حکومت نے انڈین حکومت کے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا۔
’ہماری طرف سے کئی بار درخواست کے باوجود، اب تازہ ترین اقدام وہی پرانے دعوے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس سے یہ شک بالکل کم نہیں ہوتا کہ تحقیقات کے بہانے انڈیا کو سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے بدنام کرنے کی دانستہ حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔‘
کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی کشیدگی کے محور شخص ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں کینیڈا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے قتل کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔
18 جون کی شام 8:30 بجے 45 سالہ نجر گرو نانک سکھ گردوارے کے باہر ایک گاڑی کے اندر زخمی حالت میں ملے تھے، انہیں کئی گولیاں ماری گئی تھیں۔
کینیڈین ویب سائٹ گلوبل نیوز کے مطابق: ’فروری 1997 میں پلمبر بننے کے لیے انڈیا سے کینیڈا منتقل ہونے والے نجر سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن یعنی آزاد خالصتان کی تحریک کی ایک اہم شخصیت تھے۔‘
لیکن انڈین حکومت کو وہ خالصتان ٹائیگر فورس (کے ٹی ایف) کے ’ماسٹر مائنڈ / فعال رکن‘ ہونے کے الزام میں مطلوب تھے، جسے بھارتی حکومت ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دیتی ہے۔
نجار کے قتل کے بعد ابتدائی تحقیقات کے بعد کینیڈا نے کہا تھا کہ ایسے ادشارے ملے ہیں جن سے اس قتل میں انڈین خفیہ ادارے را کے ملوث ہونے کے امکانات واضح ہیں۔
اس بیان کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوگیا تھا جو کہ دونوں ممالک کی جانب سے سفیروں کی بے دخلی پر منتج ہوا۔
اس کے بعد سے کینیڈا نے نجار کے قتل کے الزام میں چار انڈین شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر قتل کی دفعات عائد کی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گرفتار ہونے والے چوتھے انڈین شہری 22 سالہ امن دیپ سنگھ تھے جو پہلے ہی اسلحے کے متعلق الزام میں گرفتار تھے اور ان پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ’فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش‘ جیسے الزامات عائد کی گئی۔
اس سے قبل تین دیگر انڈین شہریوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا تھا۔ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ (آر سی ایم پی) پولیس نے تینوں افراد کا نام کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ اور کرن برار بتایا تھا۔
ان میں سے دو کی عمریں 22 اور ایک کی 28 سال ہے اور ان پر بھی فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کے الزامات لگائے گئے تھے۔
اس معاملے میں تحقیقات کے دوران گذشتہ روز کینیڈا نے انڈین سفارت کار کو ’مفاد کا حامل شخص‘ قرار دیا ہے جس کے ردعمل میں انڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ٹروڈو کی انڈیا دشمنی کا ثبوت پہلے سے ہی موجود ہے۔ 2018 میں ان کا انڈیا کا دورہ جو ووٹ بینک کو خوش کرنے کی غرض سے تھا، ان کے لیے تکلیف دہ ثابت ہوا۔ ان کی کابینہ میں ایسے افراد شامل ہیں جو کھل کر انڈیا کے خلاف انتہا پسندی اور علیحدگی کے ایجنڈے سے وابستہ رہے ہیں۔ اب انڈین سفارت کاروں کو نشانہ بنانا اسی سمت میں اگلا قدم ہے۔‘
انڈین وزارت خارجہ کے مطابق: ’ہائی کمشنر سنجے کمار ورما انڈیا کے سینیئر ترین سفارت کار ہیں جن کا شاندار کریئر 36 سال پر محیط ہے۔ انہوں نے جاپان اور سوڈان میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اٹلی، ترکی، ویت نام اور چین میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات مضحکہ خیز ہیں اور انہیں حقارت کے ساتھ مسترد کر دینا چاہیے۔‘