چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کے چند یادگار لمحات

ظاہر سی بات ہے چیمپیئنز ٹرافی کی بات ہو اور پاکستانی کرکٹرز کی کارکردگی دیکھنی ہو تو شاید ہی کوئی ایسا فین ہو گا جس نے کئی بار یوٹیوب پر جا کر فخر زمان کی انڈیا کے خلاف سینچری نہ دیکھی ہو۔

فخر زمان نے 2017 میں ہوئی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں انڈیا کے خلاف شاندار سینچری سکور کی تھی (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کی میزبانی میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی شروع ہونے میں اب بس کچھ ہی دن رہ گئے ہیں۔ حصہ لینے والی تمام آٹھ ٹیموں کی تیاریاں بھی جاری پیں۔

چیمپیئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل کیوں نہ ماضی میں ہونے والے اس ایونٹ میں پاکستانی کرکٹرز کی چند یادگار پرفارمنسز پر نظر ڈالی جائے۔

فخر زمان کی سینچری

ظاہر سی بات ہے چیمپیئنز ٹرافی کی بات ہو اور پاکستانی کرکٹرز کی کارکردگی دیکھنی ہو تو شاید ہی کوئی ایسا فین ہو گا جس نے کئی بار یوٹیوب پر جا کر فخر زمان کی انڈیا کے خلاف سینچری نہ دیکھی ہو۔

ویسے تو پاکستان نے کرکٹ میں اپنے 78 سالہ سفر کے دوران صرف تین ہی عالمی اعزاز جیتے ہیں جن میں سے ایک 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی بھی ہے۔ 

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فائنل کو کرکٹ کے چند سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میچز میں شمار کیا جاتا ہے۔  

اس فائنل کے ہیرو فخر زمان تھے۔  بائیں ہاتھ کے اوپنر اس فائنل سے قبل ایک گمنام کھلاڑی تھے، اور چیمپئینز ٹرافی کے ابتدائی میچز میں بھی صرف پانی پلانے کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔

 وہ اس ٹورنامنٹ سے قبل کوئی میچ بھی نہیں کھیلے تھے لیکن جب مستند اوپنر احمد شہزاد انڈیا کے خلاف پہلے میچ میں ناکام ہوئے تو کپتان سرفراز احمد نے فائنل سے قبل گروپ میچوں میں فخر زمان کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

جنوبی افریقہ کے خلاف انہوں نے کریئر کا آغاز کیا اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 

فخر زمان نے سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف دو مسلسل نصف سنچریاں بنائیں تو کوچ مکی آرتھر بہت متاثر ہوئے، اور پھر فائنل میں ان کی شرکت نے ٹیم کو آسمانوں پر پہنچا دیا۔

ان کی 114 رنز کی اننگز نے انڈیا کو میچ کے اختتام سے پہلے ہی مایوسیوں کے اندھیروں میں جھونک دیا تھا۔  

فخر زمان نے اس میچ میں جس انداز میں بیٹنگ کی اس نے اوول کے 28000 تماشائیوں کے دل موہ لیے۔

پاکستانی فینز فخر زمان کی وہ سینچری اور انڈین شائیقین اسی میچ میں بمراہ کی نو بال کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔

محمد عامر لارڈز سے اوول تک

اگر 2017 کے فائنل کی جیت کے معمار فخر زمان تھے تو محمد عامر بھی شریک کاروان تھے۔

عامر کی دو گیندوں نے روہیت شرما اور ویراٹ کوہلی کو صرف آؤٹ ہی نہیں کیا بلکہ مکمل انڈیا کو آؤٹ کر دیا تھا۔

ایک ارب کے قریب لوگ جن کی نظریں ان دونوں پر جمی ہوئی تھیں اس وقت مایوسی میں ڈوب گئے، جب عامر نے دونوں کو آؤٹ کر دیا۔ 

کوہلی نے میچ کے بعد پریس ٹاک میں کہا تھا کہ آج عامر کا دن تھا۔ محمد عامر نے اگرچہ زندگی کا بہترین وقت پابندی میں گزارا لیکن واپسی کے بعد بھی فتح گر رہے۔ 

انہوں نے جس انداز سے فائنل میں بولنگ کی اس سے شاید ان کے ماضی کے گناہوں کا کفارہ ادا ہو گیا۔

حسن علی کی طوفانی بولنگ

حسن علی کو 2017 چیمپیئنز ٹرافی کی دریافت کہا جاتا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ان کی بولنگ پر ماہرین حیران تھے۔ 

ناصر حسین کہتے ہیں کہ حسن علی نے ساؤتھ افریقہ کے خلاف جو سپیل کیا تھا وہ انتہائی متاثر کن تھا۔ اس سپیل نے میچ کا نقشہ بدل دیا تھا۔ 

حسن علی نے آٹھ اووروں میں 24 رنز دے کر تین وکٹیں لی تھیں۔

رانا نوید الحسن بمقابلہ انڈیا 2004

2004  میں انگلینڈ میں چیمپئینز ٹرافی کا انعقاد ہوا تھا جہاں پاکستان کا گروپ میچ انڈیا کے ساتھ برمنگھم میں تھا۔ 

انڈیا کی ٹیم اس دور میں بہت مضبوط اور متوازن تھی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لائن اپ میں سچن تندولکر، راہول ڈریوڈ گنگولی، سہواگ جیسے زبردست بلے باز موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے لیے یہ ایک مشکل میچ تھا، لیکن رانا نوید الحسن کی بولنگ نے انڈیا کو شکست کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا۔

سہواگ، لکشمن اور ڈریوڈ جیسے مہان بلے بازوں کو آؤٹ کر کے انڈین ٹیم کو 200 رنز پر محدود کر دیا، اور بعد میں پاکستان نے یہ ہدف با آسانی حاصل کر لیا۔

سرفراز احمد بمقابلہ سری لنکا 2017

پاکستان کو 2017 چیمپئینز ٹرافی کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے سری لنکا کو ہرانا بے حد ضروری تھا۔ سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کو 237 رنز کا ہدف دیا تھا۔

پاکستان کی بیٹنگ جو اب تک اچھی جا رہی تھی اچانک لڑکھڑا گئی۔ پاکستان اپنے مستند پانچ بلے باز 130 پر کھو چکا تھا ایسے میں سرفراز وکٹ پر جم گئے، اور دوسرے ساتھیوں کی مدد سے ہدف کو پورا کر لیا۔ 

سرفراز نے 61 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس نے جیت کو ممکن بنا دیا۔ سرفراز کی اس اننگز کی بدولت پاکستان سیمی فائنل اور پھر فائنل تک پہنچا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ