وہ آئی، اس نے دیکھا اور چھا گئی: دس سال کی مشہور میمز

پچھلے دس برس میں پاکستان میں کون سی میمز وائرل ہوئیں؟ انڈپینڈنٹ اردو کے خصوصی سلسلے کی کڑی۔

ایک اچھی میم میں ہزاروں لوگوں کو ہنسانے کی صلاحیت موجود ہے (سکریب گریب)

(انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز جس میں 2010 سے لے کر 2019 تک کے دس سالوں کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا۔ یہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسرے حصے پڑھنے کے لیے نیچے ’مزید پڑھیے‘ پر کلک کیجیے)

’وہ آئی، اس نے دیکھا اور چھا گئی!‘ ہماری، آپ کی آن لائن زندگیوں میں اہم کردار ادا کرنے والی میمز (Memes) کے لیے اس سے بہتر کوئی جملہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک اچھی میم میں ہزاروں لوگوں کو ہنسانے کی صلاحیت موجود ہے بلکہ یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کہ اب ہم حقیقی لوگوں کی بجائے میمز کے ساتھ زیادہ خوش رہتے ہیں۔ یہی اصول مزاحیہ وائرل ویڈیوز پر بھی لاگو ہوتا ہے، جنہیں میمز بننے اور بنانے کا ایک ذریعہ بھی کہا جاسکتا ہے۔

یہ میمز کب اور کس طرح ہماری زندگیوں کا حصہ بنیں؟ اس بارے میں شاید ہی کسی نے زیادہ غور کیا ہوگا، بھئی آج کل کس کے پاس اتنا وقت ہے؟ یہاں تو بس فوراً موقع محل کے حساب سے میمز تخلیق کرنے اور انہیں انٹرنیٹ مارکیٹ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلا دینے کی دوڑ لگی ہوئی ہے، لیکن ہم پھر بھی بتانا فرض سمجھتے ہیں۔

میم ہوتا کیا ہے؟

لفظ ’میم‘ بنیادی طور پر یونانی اصطلاح مائی میما (Mimema) کی مختصر شکل ہے، جس کا مطلب کسی چیز کی نقل کرنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ’میم‘ کی اصطلاح 1976 میں رچرڈ ڈاکنز نامی ایک برطانوی ارتقائی حیاتیات دان اور مصنف نے اپنی کتاب ’دا سیلفش جین‘ میں استعمال کی۔ اس کتاب میں انہوں نے لکھا کہ جیسے ڈی این اے کے اندر موجود جین وراثت کو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرتے ہیں، ویسے ہی میم ثقافتی عناصر ہیں جو ایک انسان سے دوسرے تک منتقل ہوتے ہیں۔

وقت اور انٹرنیٹ کے ارتقا کے ساتھ ساتھ جہاں میمز میں ورائٹی آتی گئی، وہیں لوگوں کے ان میمز کو سمجھنے اور ان پر ردعمل دینے میں بھی تبدیلی آئی۔ اب آپ کو ہر موقع محل، ڈراموں، فلموں اور کارٹون کرداروں کے ساتھ ساتھ وائرل ویڈیوز کی میمز بھی انٹرنیٹ کی دکان پر بکتی نظر آئیں گی، جن سے ہر کوئی اپنے اپنے معیار اور پسند کے مطابق استفادہ کرسکتا ہے۔

میمز کی ہماری زندگیوں میں اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ 2016 میں جب گوگل ٹرینڈز کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ  لفظ ’میم‘ 2011 کے بعد سے سب سے زیادہ تلاش کیا جانے والا لفظ تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیر یہ بحث تو اپنی جگہ لیکن یہاں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ گذشتہ دس سالوں میں کون کون سی میمز اور وائرل ویڈیوز آئیں اور آتے ہی پاکستانی انٹرنیٹ مارکیٹ میں چھا گئیں۔

(نوٹ: یہاں ایسی میمز یا وائرل ویڈیوز کا ذکر کیا گیا ہے، جنہوں نے شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستانی انٹرنیٹ صارفین میں جگہ بنائی۔)

1 فور ایور الون (2010)

2010 میں ایک میم ایسی تھی، جس نے دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی خوب جگہ بنائی، بلکہ آج بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ میم ہے ’Forever Alone‘ (ہمیشہ تنہا)۔

’فور ایور الون‘ ایک کامک کردار ہے، جس کے ذریعے تنہائی، مایوسی اور افسردگی کا اظہار کیا جاتا ہے۔  یہ کردار سب سے پہلے ’4 چان‘ نامی ایک ویب سائٹ پر 2009 میں سامنے آیا تھا، جہاں کوئی بھی اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر تصاویر اور تبصرے پوسٹ کرسکتا ہے۔ ’نو یور میم‘ نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق ستمبر 2010 تک ’فور ایور الون‘ میم کی ’فنی جنک‘ پر  23 ہزار سے زائد جبکہ ’ٹمبلر‘ پر 50 ہزار تصاویر موجود تھیں۔

پاکستان میں بھی اس میم کا بہت استعمال کیا گیا، اسے زیادہ تر ایسے افراد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جو رومانوی تعلقات کے حوالے سے تنہا ہوتے ہیں۔ فور ایور الون کی کچھ میمز دیکھیں اور انجوائے کریں۔

2010 میں مشہور ہونے والی دیگر میمز: اداس کیانو (Sad Keanu)

2 انڈے والا برگر (2011)

انڈے والا برگر کچھ لوگوں کو پسند ہوتا ہے اور کچھ کو نہیں لیکن ’انڈے والا برگر‘ کی ویڈیو سب کو ہی پسند آئی تھی۔ دستیاب شواہد کے مطابق یہ ویڈیو جولائی 2011 میں وائرل ہوئی، جس میں ایک پاکستانی نیوز چینل کے رپورٹر کسی ایونٹ کی رپورٹنگ میں مصروف تھے، لیکن کیمرے کو دیکھ کر ان کے اردگرد جمع ہوجانے والے نوجوانوں نے ان کی ناک میں دم کردیا اور انہیں کنفیوژ کرنے کے لیے طرح طرح کے فقرے کسنے لگے، اسی دوران یہ مشہورِ زمانہ جملہ سننے کو ملا: ’مجھے انڈے والا برگر۔‘ بس پھر کیا تھا، انٹرنیٹ والوں کے ہاتھ ایک نیا مشغلہ لگ گیا اور ’انڈے والا برگر‘ سوشل میڈیا کی تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رقم ہوگیا۔

نہ صرف یہ ویڈیو وائرل ہوئی، بلکہ اس نے بہت سی میمز کو بھی جنم دیا۔



کئی سال گزرنے کے باوجود بھی ’انڈے والا برگر‘ کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آئی، رواں برس کامیڈین، مصنف اور ریپر علی گل پیر کو بھی یہ برگر یاد آیا، جس کے بعد مشہور برگر چین ’مکڈونلڈز‘ نے انڈے والے برگر کی فروخت شروع کی۔ اب یہ تجربہ کامیاب ہوا یا نہیں لیکن انٹرنیٹ پر ’انڈے والا برگر‘ آج بھی بکتا ہے۔ 

2011 میں مشہور ہونے والی دیگر میمز: کاروباری بلیاں (Business Cats)، ترقی یافتہ دنیا کے مسائل (First World Problems)

3 ون پاؤنڈ فش (2012)

2012 میں انٹرنیٹ پر ایک گانے کی ویڈیو بہت مقبول ہوئی، ’ون پاؤنڈ فش‘ نامی یہ گانا لندن کی ایک مارکیٹ میں مچھلی فروخت کرنے والے پاکستانی شاہد نذیر نے لکھا اور گایا تھا۔ اگرچہ یہ گانا گاہکوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے لکھا اور گایا گیا، لیکن اس  نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔

صوبہ پنجاب کے شہر پتوکی سے تعلق رکھنے والے شاہد نذیر سٹوڈنٹ ویزے پر برطانیہ گئے تھے، لیکن انہوں نے تعلیم چھوڑ کر کام شروع کردیا، یہی وجہ تھی کہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد دسمبر 2012 میں وہ وطن واپس آگئے، لیکن انٹرنیٹ کی دنیا کو وہ ایک نایاب خزانہ دے گئے۔


2012 میں مشہور ہونے والی دیگر میمز: منحوس بلی (Grumpy Cat)

4 طاہر شاہ ’آئی ٹو آئی‘ (2013)

2013 میں پاکستانیوں کو انٹرنیٹ پر ایک گانے کی صورت میں میمز کا خزانہ ملا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے تاجر اور گلوکار طاہر شاہ نے  ’آئی ٹو آئی‘ کے نام سے ایک گانا ریلیز کیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔

اس گانے کی پیروڈی بھارتی اداکار رنویر سنگھ نے بھی کی تھی۔ طاہر شاہ کے گانے تو منفرد ہوتے ہی ہیں لیکن ان کے ملبوسات اور سٹائل بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، جو انٹرنیٹ پر بہت سی میمز بننے کا ذریعہ بنتا ہے۔



2013 میں مشہور ہونے والی دیگر میمز: سیلفی لینے کا غلط مقام (Inappropriate Selfie)۔ یہ بھی بتاتے چلیں کہ سال 2013 کا لفظ بھی 'سیلفی' ہی قرار پایا تھا۔

5 کرمٹ دی فراگ (2014)

2014 میں پوری دنیا میں سبز مینڈک ’کرمٹ‘ (Kermit) میمز بنانے والوں کی توجہ کا مرکز رہا، پاکستان میں بھی ان میمز کا ٹرینڈ دیکھنے میں آیا۔  یہ ایک پتلی کردار ہے، جسے پتلیاں بنانے والے امریکی فنکار جِم ہینسن نے تخلیق کیا تھا۔ یہ 1955 میں ٹی وی شو ’سیم اینڈ فرینڈز‘ میں پہلی بار منظر عام پر آیا، جس کے بعد یہ ٹی وی شوز ’دی مَپٹس‘ اور ’سیسم سٹریٹ‘ میں بھی نظر آیا اور چھا گیا۔ وکی پیڈیا پر ’کرمٹ دی فراگ‘ کے نام کا لنک پہلی مرتبہ 18 اکتوبر 2001 کو بنایا گیا۔ بعدازاں وقتاً فوقتاً اس کی مزاحیہ ویڈیوز اور میمز سامنے آتی رہیں، لیکن 2014 میں یہ خاص طور پر انٹرنیٹ پر چھایا رہا۔ صرف یہی نہیں اب بھی کہیں نہ کہیں اس کی جھلک دیکھنے کو مل ہی جاتی ہے۔



5 جراسک ورلڈ (2015)

2015 میں ریلیز ہونے والی فلم ’جراسک ورلڈ‘ نے باکس آفس پر تو ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کی تھی، لیکن  میمز کی دنیا میں بھی اس نے بڑا نام کمایا اور لوگوں نے ڈانئا سارز سے نمٹتے مختلف کرداروں  کی دلچسپ میمز بناکر سب کو محظوظ کیا، خصوصاً اساتذہ کو اپنے طالب علموں سے اور کسی شخص کو ڈپریشن اور مختلف مسائل سے نمٹتے ہوئے دکھانے میں یہ میم  بہت کام آئی۔


 


7 آنٹی گورمنٹ (2016)

’آنٹی گورمنٹ‘ صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں اس وقت مشہور ہوئیں، جب ایک نجی نیوز  چینل کے ایک رپورٹر نے مہنگائی اور مسائل کے حوالے سے ان کا  موقف جاننا چاہا۔ بس پھر کیا تھا، کراچی کی رہائشی ان خاتون نے اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے یہ مشہورِ زمانہ جملہ ادا کیا: ’یہ سارے مل کے ہم کو پاگل بنا رہے ہیں،‘ جس کے بعد  انہوں نے کچھ ناقابل اشاعت الفاظ بھی ادا کیے۔

یہ ویڈیو لیک ہوکر وائرل ہوگئی اور اس کی بے حساب میمز بنیں، جبکہ مذکورہ خاتون کو ’آنٹی گورمنٹ‘ کا لقب دے کر میمز کی دنیا میں ہمیشہ کے لیے امر کردیا گیا۔



آنٹی گورمنٹ صرف پاکستانیوں میں ہی نہیں بلکہ سرحد پار بھارتی شہریوں میں بھی مقبول ہوئیں اور وہاں بھی ان میمز کا استعمال کیا گیا، جن کا لب لباب یہ تھا کہ ہر عام شہری  چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو، اس کے دل میں کہیں نہ کہیں یہ خیال ضرور موجود ہوتا ہے کہ اس کی حکومت بدعنوان ہے اور اس کے حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔

8 گائے آ رہی ہے بھاگتی ہوئی (2017)

2017 میں ’انڈے والا برگر‘ کی وجہ سے مشہور ہونے والے رپورٹر ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ کی دنیا میں راج کرنے لگے، لیکن اس مرتبہ اس 'مشہوری' میں ایک گائے نے اہم کردار ادا کیا۔ہوا کچھ یوں کہ نجی چینل کے یہ رپورٹر کراچی کے کسی پسماندہ علاقے میں کھڑے رپورٹنگ میں مصروف تھے، جب انہوں نے دور سے ایک گائے کو بھاگتے ہوئے دیکھا، جسے قابو کرنے کے لیے دو، تین لوگ بھی اس کے پیچھے تھے۔ رپورٹر نے کیمرہ مین سے اپنے خدشے کا اظہار کیا: ’گائے آرہی ہے بھاگتی ہوئی۔۔۔۔یہ ہم میں ہی نہ گھس جائے کہیں،‘ اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا، یعنی گائے صاحبہ نے آکر سیدھا اسی مقام پر لینڈ کیا، جہاں رپورٹر اور کیمرہ مین کھڑے تھے۔ اس کے بعد چراغوں میں تو روشنی نہ رہی لیکن یہ 'گائے' میمز کی دنیا میں چار چاند لگا گئی۔

2017 میں مشہور ہونے والی دیگر میمز: کوہلی نہیں ہوگا چیز، ویروشکا سیلفی، بھٹک جانے والا بوائے فرینڈ (Distracted Boyfriend)

9 چاند نواب (2018)

2008 میں عید الفطر کے موقع پر کراچی ریلوے سٹیشن پر اندرون ملک جانے والی آخری ٹرین کے سامنے کھڑے رپورٹنگ کرنے والے چاند نواب کو بھلا کون بھول سکتا ہے؟ درست جملے کی ادائیگی کے دوران ان کے بار بار اٹکنے اور پھر جھنجھلا جانے کی ویڈیو خوب وائرل ہوئی تھی، جس کی گونج بالی وڈ بھی پہنچی اور فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں نواز الدین صدیقی ایک ایسے ہی رپورٹر بنے، جس کا کردار چاند نواب سے متاثر ہوکر تخلیق کیا گیا تھا۔

خیر 2018 میں بھی چاند نواب ایک مرتبہ پھر مقبول ہوئے، لیکن اس بار ان کی وجہ شہرت ٹرین نہیں بلکہ پان تھا۔ کیمرے کے سامنے جملوں کی ادائیگی میں ان ہی مشکلات کا سامنا کرتے چاند نواب نے آخر میں جس طرح پان اپنے منہ میں ٹھونسا، وہ دیکھنے کے لائق تو تھا ہی لیکن انٹرنیٹ پر بھی بہت سی میمز اور مذاق کا باعث بنا۔

10 کرکٹ کا مایوس فین  (2019)

اس سال ویسے تو بہت سی میمز وائرل ہوئیں، لیکن 12 جون کو  کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین میچ میں ایک ناخوش پاکستانی، انٹرنیٹ کی دنیا کو اپنے تاثرات کے ذریعے ایک نئی میم عطا کرگئے۔

محمد صارم اختر نامی کرکٹ کے مداح پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں شریک تھے کہ اچانک پاکستانی کھلاڑی آصف علی نے ایک کیچ چھوڑ دیا اور جیسے ہی کیمرے کا رخ سٹینڈز میں موجود تماشائیوں کی جانب ہوا، سب نے صارم اختر کو دونوں ہاتھ کمر پر رکھے انتہائی مایوسی کے عالم میں دیکھا اور یہی وہ وقت تھا جب کسی میم کے خالق نے وہ منظر ہمیشہ کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا میں محفوظ کرلیا۔


دیگر لوگوں نے تو محمد صارم اختر کی میمز اور ویڈیوز شیئر کیں ہی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بھی باز نہ آئی اور کونسل کے آفیشل ٹوئٹر پیج پر ان کی تصویر والا ایک جِف شیئر کیا گیا، جسے سینکڑوں لوگوں نے لائیک اور ری ٹویٹ کیا۔

2019 میں وائرل ہونے والی دیگر میمز: پاکستانی رپورٹر کی سیلابی رپورٹنگ، چیختی چلاتی خاتون اور سپاٹ تاثرات والی بلی، سرفراز کی جماہی

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10