پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے گذشتہ مہینے خودکشی کے تین واقعات کو بنیاد بنا کرمشہور زمانہ ویڈیو گیم 'پب جی' پر عارضی پابندی لگا دی تھی اور اب اتھارٹی نے ایک قدم مزید آگے بڑھ کر 'بیگولائیو' ایپ کو بند جبکہ 'ٹک ٹاک' ایپ کو 'معاشرتی ومذہبی اقدار کو نقصان پہنچانے کے خدشے' پر خبردار کیا ہے۔
پی ٹی اے کا اس حوالے سے اپنے بیان میں کہنا تھا کہ نوجوان نسل کو اس طرح کی سرگرمیوں میں ایک حد تک مصروف رکھنے اور خطرناک نتائج روکنے کے لیے ان ایپس کوعارضی طور پر بند کرکے طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے۔
اتھارٹی کے مطابق سوشل میڈیا ایپس کے مثبت استعمال کا طریقہ سمجھانے کے لیے میٹرک تک تعلیمی اداروں میں خصوصی مضمون شامل کرنے کی حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔ دوسری جانب پب جی ویڈیو گیم کھیلنے کے شوقین نوجوان نہ صرف سوشل میڈیا پر اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں بلکہ یہ عارضی پابندی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اسے ٹک ٹاک ایپ کی وجہ سے لڑکیوں اور بچوں میں بے راہ روی کی شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ بیگو لائیو کو بند کرنے کی وجہ بھی 'فحاشی پھیلانے اور نوجوان سادہ لوح لڑکیوں کو بلیک میل کرنے 'جیسی سنگین شکایات بنیں۔
ویڈیو ایپس اور پب جی گیم بند کیسے کی گئیں؟
ان کا کہنا تھا: 'پی ٹی اے نے انسانی جانوں کے ضیاع پر پب جی پر فوراً پابندی لگادی، بیگو لائیو کو بھی کافی حد تک قابل اعتراض مواد زیادہ سے زیادہ شیئر ہونے پر بند کردیا گیا جبکہ ٹک ٹاک انتظامیہ کو وارننگ دی ہے کہ وہ قابل اعتراض مواد روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں ورنہ اسے بھی بند کر دیا جائے گا۔'
نثار احمد کے مطابق: 'ہم 25 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کے ٹک ٹاک کے محدود استعمال کا طریقہ وضع کر رہے ہیں جبکہ پب جی گیم کے اندر ایسی تبدیلیاں چاہتے ہیں کہ اس کا جنون کی حد تک استعمال نہ ہو۔'
بچوں اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں اور مطالبات
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'اسی طرح ویڈیو ایپس کے استعمال سے سستی شہرت اور فحش ویڈیوز سے خود کو نمایاں کرنے کا شوق دیکھنے میں آیا جس سے کافی لڑکیوں کو معاشرتی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑااور کئی نوجوانوں نے جرم کو ذریعہ بنا لیا۔'
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے ایپس سٹورز پر آنے والی ہر ایپ کو پہلے سے مانیٹر نہیں کرسکتی، نہ ہی کسی آن لائن ویب سائٹ کو چیک کیا جاسکتا ہے، لیکن ان ہزاروں ایپس اور ویب سائٹس میں سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپس چیک کی جاسکتی ہیں اور ان کے منفی ومثبت پہلوؤں کو پرکھا جاسکتا ہے، کیونکہ ہر ایپ یا ویب سائٹ کے معاشرے پر ایک جیسے اثرات نہیں ہوتے۔ 'کئی ایپس اور ویب سائٹس کاروبار اور مارکیٹنگ کے لیے بھی بڑے پیمانے ہر استعمال ہوتی ہیں۔'
یاد رہے کہ پب جی گیم کی بندش اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی تھی۔ شہری عبدالحسیب ناصر کی درخواست پر عدالت نے پی ٹی اے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اس کیس کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔