پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں جمعے کے روز ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی ویڈیو میں عمار حیدر نامی نوجوان کواپنےدوست زوہیب پرپستول تانتے ہوئے دکھایا گیا۔ ویڈیو مبینہ طور پر مسلم محسن نے بنائی اور اسی دوران عمار حیدر گولی لگنے سے دم توڑگیا۔
میڈیا پر بھی یہی خبریں نشر ہوئیں کہ ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئےگولی لگنے سے نوجوان جان کی بازی ہارگیا اور اس کے دونوں دوست موقع سے فرار ہوگئے۔
مبینہ طور پر قتل ہونے والے نوجوان کے گھر اطلاع پہنچی تو ان کے والد، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے لاش وصول کرنے کے بعد مذکورہ دونوں دوستوں کے خلاف تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کروا دیا۔
اب پولیس اور مقتول کے لواحقین کے بیانات نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے جس کے مطابق مقتول عمارحیدر کے وقوعہ کے روز پہنےکپڑے اور ویڈیو میں ظاہر کپڑے مختلف ہیں اس لیے پرانی ویڈیو ٹک ٹاک پر جاری کرکے معاملے کو غلط رنگ دیاجارہاہے جو قتل کو حادثاتی موت ثابت کرنے کی ایک مبینہ کوشش ہے۔
قتل کیس اب کیا رخ اختیار کر رہا ہے؟
مقتول نوجوان عمار حیدر کے والد سید مظفر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا فرسٹ ایئر کاطالب علم تھا۔ وہ گھر سے ٹیوشن پڑھنے کے لیے گیاتھاکہ راستے میں اس کے دوستوں زوہیب اور مسلم محسن نے اسے ایک دوکان کے اندر لےجا کر گولی ماری اور منصوبے کے تحت قتل کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ دونوں نوجوانوں نے معاملے کو دبانے کے لیے ٹک ٹاک پر ویڈیوجاری کر دی جو کہ دراصل پرانی ہے۔ چونکہ اس ویڈیو میں پستول ان کے بیٹے کے ہاتھ میں پکڑا کر صرف ویڈیو بنائی گئی جب کہ جس دن وہ قتل ہوا اس دن اس نے کپڑے مختلف پہنے تھے۔ ان کے مطابق پولیس نے لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم بھی خود کرایا۔
ان سے پوچھاگیا کہ عمار کے دوستوں نے اگر انہیں قتل کیاہے تو اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟ تو انہوں نے بھرائی آواز میں کہاکہ ہم سیالکوٹ کے نواحی علاقے کھروٹہ سیداں میں رہتے ہیں۔ عمارحیدر کی زوہیب اور مسلم سے دوستی تھی۔ وہ دونوں لڑکے غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ دونوں میرے بیٹے سے پیسے بھی لیتے تھے اور وہ انہیں گھر لاکر کھانابھی کھلاتاتھا۔ چند دن پہلے عمار کے بڑے بھائی نے ان دونوں کو گھر آنے سے منع کیا اور بھائی کو تعلیم سے ہٹا کرآوارہ بنانے پر گالیاں دی اور تھپڑ ماردیئے۔ اسی رنجش کو دل میں رکھ کر انہوں نے یہ گھناونا کھیل کھیلا۔ انہوں نے کہا ان کے علم میں نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کے پاس موبائل بھی ہے۔ وقوعے کے روز پتہ چلا کہ اس نے مجھ سے چھپاکر موبائل رکھاہواتھا۔
ملزم زوہیب نے واقعے کے فوری بعد ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’عمار کوٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ہی گولی لگی کیوں کہ ہمیں ٹک ٹاک پر ویڈیوچلانے کا بہت شوق تھا۔ پستول پکڑ کر ہم ایکٹنگ کر رہے تھے اسی دوران گولی چل گئی۔ ہمارے دوست کی جان ٹک ٹاک کے شوق نے لی ہے میں بے قصور ہوں کیوں کہ پستول اس کے ہاتھ میں تھی اور اسی سے گولی چلی۔‘ زوہیب نے ویڈیو میں بتایا کہ ان کے والد انہیں تھانے پیش کرنے کے لیے لے جارہےہیں۔
قانونی کارروائی میں پیشرفت:
پولیس تھانہ کھروٹہ سیداں کے تفتیشی افسر محمد ریاض نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئےکہاکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد دونوں ملزموں کو پیر کے روز گرفتارکرلیاگیااور عدالت سے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔ فرانزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد تفتیش مکمل کر کے چالان عدالت میں پیش کردیاجائےگا۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملزموں کے بیانات سے حقائق کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔ان سے سوال کیاگیا کہ اصل معاملہ ہے کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں صرف اتنا بتاسکتاہوں کہ قتل کی وجہ ویڈیو نہیں ہے۔ باقی تفتیش اور ثبوتوں کامکمل جائزہ لینے کے بعد حتمی رپورٹ دی جاسکے گی۔
پولیس ترجمان سیالکوٹ محمد خرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس کیس کی تمام پہلووں سے تفتیش جاری ہے۔ ابھی تک کی معلومات کے مطابق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کیوں کہ یہ تینوں دوست تھے اور بظاہر ایسی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی جس سے نوبت قتل تک پہنچ جائے لیکن مقتول کے کپڑے ویڈیو اور وقوعہ کے دن مختلف ہونے پر ملزموں کے بیان جھوٹے لگ رہےہیں تاہم معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے بعد ہی اصل حقیقت سامنے آئے گی۔