پاکستان نے راولپنڈی ٹیسٹ میں حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کی شاندار بولنگ کی مدد سے جنوبی افریقہ کو 95 رنز سے شکست دے کر دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز 0-2 سے جیت لی۔
آج جنوبی افریقہ نے 1-127 رنز سے اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا تو بقیہ نو کھلاڑی صرف 147 رنز کا اضافہ کر سکے۔ وان دا ڈوسن (48 رنز) ایک بار پھر حسن علی کا نشانہ بنے، جنھوں نے مہمان بلے باز کو پہلے ہی اوور میں بولڈ کر دیا۔
اگلے آؤٹ ہونے والے بلے باز فاف ڈوپلیسی تھے، جنھیں پانچ رنز پر حسن علی نے آؤٹ کیا۔ ڈوپلیسی اس سیریز میں سراسر ناکام رہے۔ تین وکٹ گرنے کے بعد ایڈم مارکرم اور بووما نے چوتھی وکٹ کی پارٹنرشپ میں 106 رنز بنا کر جنوبی افریقہ کی امیدوں کو پھر سے جگا دیا۔
دونوں بلے بازوں کی بیٹنگ سے ایسا لگتا تھا کہ میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ مارکرم نے شاندار سنچری اور بووما نے نصف سنچری مکمل کرکے جیت کی شمع روشن کردی تھی۔ تاہم اس موقعے پر پاکستان کا نئی گیند لینے کا فیصلہ درست ثابت ہوا کیونکہ نئی گیند سے حسن اور شاہین نے پروٹیز کے قلعے میں آخرکار دراڑیں ڈال دیں اور ثابت قدمی سے جمے ہوئے دونوں بلے بازوں کے قدم اکھاڑ دیے۔
پہلے حسن نے 241 کے مجموعی سکور پر مارکرم (108) کو کیچ آؤٹ کرایا اور پھر اگلی ہی گیند پر کپتان کوائن ٹن ڈی کوک کو بھی صفر پر میدان سے چلتا کیا۔ ان کی سنچری مشکل حالات میں ایک زبردست اننگز تھی۔
جنوبی افریقہ کی کشتی ایک بار پھر ڈگمگانے لگی، حسن علی نے اس بار سنبھلنے نہیں دیا اور چند ہی اوورز بعد جارج لنڈے کو بھی آؤٹ کردیا۔
شاہین نے دوسری جانب سے ذمہ دارنہ اننگز کھیلنے والے بووما کو آؤٹ کردیا، ان کا کیچ وکٹ کیپر محمد رضوان نے پکڑا۔ بووما نے 61 رنز کی اننگز کھیلی۔ کیساوا مہاراج اور ربادا بھی شاہین کا سامنا نہ کرسکے اور یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوگئے۔
شاہین نے چار کھلاڑی آؤٹ کیے۔ جنوبی افریقہ کے آخری آؤٹ ہونے والے بلے باز ویان مولڈر تھے، جو 20 رنز بناکر یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ اس طرح آہستہ آہستہ جیت کی طرف بڑھنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم چائے کے وقفے سے قبل 274 رنز پر آؤٹ ہوگئی اور یوں پاکستان نے 95 رنز سے ٹیسٹ میچ جیت لیا۔
حسن علی کا طوفانی سپیل
اگر کہا جائے کہ راولپنڈی ٹیسٹ کی فتح کے صحیح آرکیٹیکٹ حسن علی تھے تو غلط نہ ہوگا۔ ان کے دونوں اننگز میں طوفانی سپیل نے جنوبی افریقہ کو سنبھلنے نہیں دیا۔ خطرناک یارکرز اور ان سوئنگ گیندوں نے پروٹیز پر خوف طاری کردیا تھا۔ انہوں نے مہارت سے سلو وکٹ پر کراس سیم کے ساتھ بولنگ کی، جس سے انھیں گیند کو نیچے رکھنے میں مدد ملی۔انہوں نے پہلی اننگز میں 54 رنز اور دوسری اننگز میں 60 رنز دے کر پانچ، پانچ وکٹ لیے۔ یوں اپنے کیریئر میں پہلی دفعہ 10 وکٹ لیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حسن کی کارکردگی اس لیے بھی بہت اہم ہے کہ وہ ایک سال کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں اور آتے ہی چھا گئے۔ انھیں زبردست کارکردگی پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔
پاکستان نے نئے کپتان بابر اعظم کی قیادت میں سیریز میں 0-2 سے کامیابی حاصل کر کے شکستوں کا سلسلہ روک دیا۔ سیریز میں کئی دفعہ پاکستان کی کارکردگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی لیکن ہر دفعہ کسی ایک کھلاڑی نے میچ کو سنبھال لیا۔
سیریز میں سب سے اچھی کارکردگی محمد رضوان کی رہی۔ ان کی بیٹنگ نے دوسرے ٹیسٹ میں اس وقت پاکستان کو سنبھالا، جب میچ ہاتھ سے نکل رہا تھا۔ انھیں سیریز کے بہترین کھلاڑی کی ٹرافی کا حق دار قرار دیا گیا۔ بابر اعظم نے جیت کو سب کھلاڑیوں کے نام کرتے ہوئے جونیئر کھلاڑیوں کی تعریف کی، جنھوں نے سینیئرز کے ساتھ مل کر جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
دوسری جانب جنوبی افریقی کپتان ڈی کوک نے کہا کہ وہ کارکردگی میں استحکام نہ ہونے کے باعث شکست کا شکار ہوئے، کچھ فیلڈنگ میں غلطیاں ہوئیں اور کچھ بلے باز توقع کے مطابق کھیل نہیں سکے۔
پاکستان اس سیریز کی جیت کے ساتھ آئی سی سی رینکنگ میں پانچویں پوزیشن پر آگیا ہے جو اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ پاکستان ٹیم نئے کپتان اور کچھ نئے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ پاکستان کا اگلا امتحان جمعرات سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شروع ہوگا۔