’ہم نے رمضان کا مہینہ اور عید الفطر بغیر تنخواہ کے گزار دیے ہیں، ہم پانچ سو سے زیادہ خاندان گذشتہ کئی مہینوں سے جس تکلیف سے زندگی کی گاڑی کو دھکا لگا رہے ہیں، اس کا اندازہ صرف ہمیں ہی ہے۔‘
یہ الفاظ ہیں گلگت بلتستان میں غیر ملکیوں کی حفاظت کے لیے قائم سپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) کے ایک اہلکار کے، جنہیں گذشتہ پانچ مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایس پی یو جی بی (SPU-GB) کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سپیشل یونٹ کے 521 اہلکاروں کو جنوری سے تنخواہوں کی ادائیگی رکی ہوئی ہے۔ ’ہم نے آخری مرتبہ تنخواہ کی شکل گذشتہ سال دسمبر میں دیکھی تھی، اس کے بعد سے بغیر کسی معاوضے کے کام کر رہے ہیں۔‘
گلگت بلتستان کی وزارت داخلہ اور جیل خانہ جات کے ایک سینئیر اہلکار کا کہنا تھا کہ ایس پی یو جی بی کے لیے فنڈز کی ذمہ داری وفاق کی ہے اور اب تک کی تنخواہوں کے لیے مختص 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم خرچ ہو چکی ہے، مزید پیسے ملنے تک بقایا جات اور آئندہ کی تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں کئی چٹھیاں بھی بھیجی جا چکی ہیں، لیکن فی الحال اسلام آباد کی طرف سے مزید پیسے وصول ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔‘
سینئیر حکومتی اہلکار کے مطابق ایس پی یو جی بی کے اہلکاروں کی اس سال جنوری سے جون 2022 تک (18 مہینوں) کی تنخواہوں کے لیے تقریباً 37 کروڑ روپے درکار ہیں، جسے گلگت بلتستان حکومت نے موجودہ مالی سال کے ختم ہونے سے محض ایک ماہ قبل سالانہ ترقیاتی پروگرا م (اے ڈی پی) 21-2020 میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔
دیامیر بھاشا ڈیم پر فرائض سرانجام دینے والے ایس پی یو جی بی کے ایک اہلکار نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم غیر ملکیوں کو حفاظت فراہم کرتے ہیں، لیکن ہمارے معاشی حقوق کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔‘
تاہم ایس پی یو جی بی کی سربراہ ایس ایس پی طاہرہ یاسوب نے امید ظاہر کی کہ عملے کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا، اور اس سلسلے میں گلگت بلتستان حکومت کوششیں کر رہی ہے۔ ’اس میں تھوڑا بہت وقت لگ سکتا ہے لیکن یہ مسئلہ ضرور حل ہو گا۔‘
اسلام آباد میں وفاقی وزارت کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزارت میں ایس پی یو جی بی کے عملے کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کام ہو رہا ہے اور جلد ہی اس کا کوئی حل نکال لیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی رقم ہے، جس کی فراہمی کے لیے بہت سی قانونی ضرورتوں کا پورا ہونا لازمی ہوتا ہے اور تاخیر کی یہی ایک وجہ ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے وفاق کے ساتھ یہ معامہ اٹھانے میں تھوڑی دیر بھی کر دی۔ ’فنڈز ختم ہونے سے پہلے اسلام آباد کو مطلع کر دیا جاتا تو شاید تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی نوبت ہی نہ آتی۔‘
ایس پی یو جی بی ہے کیا؟
وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں گلگت بلتستان میں امن و امان کی مخصوص صورت حال کے پیش نظر جنوری 2018 میں ایک سپیشل فورس کا قیام عمل میں آیا، جسے سپیشل پروٹیکشن فورس گلگت بلتستان (ایس پی یو جی بی) کا نام دیا گیا۔
ایس پی یو جی بی کے قیام کا بنیادی مقصد گلگت بلتستان میں سی پیک پراجیکٹس اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں سے منسلک غیر ملکیوں کو سکیورٹی فراہم کرنا تھا۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پاکستان میں کئی تعمیراتی پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں چینی انجینیئرز اور دوسرا عملہ کام کر رہا ہے۔
ایس پی یو جی بی ابتدائی طور پر 24 مہینوں (جنوری 2018 سے جنوری 2020) تک قائم کی گئی، تاہم بعد میں اس یونٹ کو جون 2021 تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گلگت بلتستان حکومت کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اب حکومت ایس بی یو جی بی کو جون 2022 تک رکھنے کی حامی ہے، تاہم اس کا انحصار فنڈز کی منظوری اور دستیابی پر ہو گا۔
ایس ایس پی طاہرہ یاسوب کے مطابق ابھی ایس پی یو جی بی کی ضرورت موجود ہے اور اس فورس کو بند کرنے کا کوئی جواز اور امکان نہیں ہے۔ ’ہمارے لوگ کئی جگہوں پر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، اس لیے اس یونٹ کو ختم کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔‘
ایس پی یو میں سات سو افراد پر مشتمل عملہ شامل کرنا تھا، تاہم ابتدائی طور پر 521 لوگ رکھ گئے، جن میں 462 جوان (foot constables) اور 29 دوسرا عملہ بھرتی کیا گیا۔
آپریشنز میں حصہ لینے والے عملے کی گلگت بلتستان پولیس اور پاکستان آرمی سے خصوصی ٹریننگ بھی کروائی گئی۔
ایس پی یو کے فنڈز
ایس پی یو جی بی کے قیام کے وقت 24 ماہ کے لیے ڈھائی ارب روپے سے زیادہ کا پراجیکٹ بتایا گیا، تاہم ابتدائی طور پر وفاقی حکومت نے یونٹ کے قیام کے لیے ایک ارب نوے کروڑ روپے مہیا کیے، جبکہ تقریباً 77 کروڑ روپے ابھی تک اسلام آباد کی طرف سے واجب الادا ہیں۔
وفاقی وزارت کشمیر و گلگت بلتستان نے بعد میں ایس پی یو جی بی کو جون 2021 تک برقرار رکھنے کی منظوری دی، تاہم اس کے لیے کوئی اضافی فنڈز فراہم نہیں کیے۔
گلگت بلتستان حکومت کے اہلکار نے بتایا کہ یونٹ کو پہلے سے فراہم کردہ فنڈز کے ساتھ ہی مزید چھ مہینوں کے لیے برقرار رکھنے کی منظوری دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت یونٹ میں بھرتیاں اور ضروری خریداریاں مکمل ہو چکی تھیں اور اب واحد بڑا خرچہ عملے کی تنخواہوں کا ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے لیے مختص تقریباً 54 کروڑ روپے دسمبر 2020 میں ہی خرچ ہو گئے تھے، جبکہ جنوری 2021 سے آئندہ سال جون تک کی تنخواہوں کے لیے یونٹ کو مزید تقریباً 37 کروڑ روپے درکار ہیں۔