11 نومبر 2011 کو ریلیز ہونے والی میوزیکل رومانٹک ڈراما فلم ’راک سٹار‘ دس سال بعد بھی موضوعِ بحث ہے اور اس کے بارے میں سوشل میڈیا پر بحث ہو رہی ہے۔
یہ ایک نوجوان کے سنہرے خوابوں کے سفر کی داستان ہے۔ جورڈن راک سٹار بننا چاہتا ہے لیکن بات بنتی دکھائی نہیں دیتی۔ یہ مشکل ہیر کی محبت آسان کرتی ہے مگر انتہائی غیر محسوس طریقے سے۔ کمزور پلاٹ کے باوجود فنکار کی بے ترتیب زندگی اور لاابالی پن کو ہدایت کار فن سے منسلک کرکے پیش کرنے میں کامیاب رہے۔
بالی وڈ کے عمومی مزاج کو دیکھا جائے تو یہ ایک عمدہ فلم ہے، لیکن امتیاز علی سے وابستہ توقعات پیش نظر ہوں تو نسبتاً کمزور پلاٹ، شاہ رخ خان کی اوورایکٹنگ سامنے ہو تو رنبیر کپور کی اداکاری انتہائی جاندار، البتہ اے آر رحمان کی موسیقی کسی اگر مگر کے بغیر ڈٹ کر کھڑی ہے جس میں ارشاد کامل کے الفاظ نگینے کی طرح جڑے ہیں۔
’راک سٹار‘ کی ریلیز کے دس برس بعد جہاں رنبیر کپور کی اداکاری اور اے آر رحمان کے میوزک کی تعریف کی جا رہی ہے وہیں کرینہ کپور کی جگہ نرگس فخری کو شامل کیے جانے، کن فیکون قوالی سے پہلے گلوکار جاوید علی کے وضو کرنے اور فلم کو کسی شعبے میں بھی نیشنل فلم ایوارڈ نہ ملنے سمیت بہت سی دلچسپ باتیں خبروں کا حصہ بن رہی ہیں۔ آئیے ہم آپ سے ایسی ہی دس دلچسپ باتیں شیئر کرتے ہیں۔
10۔ کرینہ کپور کی جگہ نرگس فخری کیسے فلم کا حصہ بنیں؟
بطور ہدایت کار ’جب وی مَیٹ‘ (2007) سے اپنی ابتدائی پہچان بنانے والے امتیاز علی اس فلم میں کرینہ کپور کے کام سے کچھ اتنے خوش تھے کہ راک سٹار میں انہیں ہیر کا کردار دینا چاہتے تھے۔ فلم میں چند رومانوی مناظر تھے جبکہ رنبیر اور کرینہ دونوں ٹھہرے کزن، سو کپور خاندان کی پرم پرا آڑے آئی اور اس طرح نرگس فخری کی انٹری ہوئی۔
پاکستانی باپ کی بیٹی نرگس فخری امریکی ماڈل اور ہندی سے ناواقف تھیں۔ ان کے مکالمے مونا گھوش شیٹی کی آواز میں ڈب کیے گئے۔ کاش چہرے کے تاثرات بھی ڈب ہو سکتے تو فلم کا معیار کافی بہتر ہو جاتا۔
9۔ شمی کپور کی آخری فلم
60 کی دہائی کے رومانی ہیرو، یاہو بوائے اور رنبیر کے انکل شمی کپور شہنائی نواز استاد جمیل خان کے روپ میں آخری بار کسی فلم میں نظر آئے۔ فلم ریلیز ہونے سے تین ماہ قبل وہ سورگ باشی ہو چکے تھے۔ انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے فلم کے شروع میں ان کا پوسٹر نظر آتا ہے۔
اس کے علاوہ ان کی فلم کشمیر کی کلی میں شامل محمد رفیع کا گیت ’یہ چاند سا روشن چہرہ‘ بھی سنائی دیتا ہے۔ اگرچہ اس بار ’چاند سا روشن چہرہ‘ شرمیلا ٹیگور کا نہیں بلکہ نرگس فخری کا ہے اور قلانچیں شمی جی کی بجائے رنبیر کپور مار رہے ہیں۔
8۔ رنبیر کپور کے کہنے پر یہ فلم بنی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دراصل امتیاز علی ’راک سٹار‘ کی کہانی ’جب وی مَیٹ‘ سے پہلے لکھ چکے تھے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے اے آر رحمان کے ساتھ اس کی موسیقی پر کچھ ابتدائی کام بھی کیا لیکن کسی وجہ سے یہ منصوبہ ٹھپ ہو گیا۔ بعد میں جب بھی امتیاز علی اے آر رحمان سے ملتے وہ انہیں راک سٹار بنانے کا کہتے۔
ایک دن امتیاز علی کسی اور سکرپٹ کے ساتھ رنبیر کپور سے ملے تو رنبیر نے راک سٹار کی بات چھیڑ دی۔ رنبیر کے کسی دوست نے انہیں راک سٹار کی کہانی سنائی تھی اور امتیاز علی ان سے پوچھتے جا رہے تھے کہ اور بتاؤ اس کہانی کے بارے میں کیا جانتے ہو۔
اسی لمحے امتیاز علی کو لگا کہ رنبیر جورڈن کے کردار کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوگا۔ انہوں نے دوبارہ سے پورا سکرپٹ لکھا اور یوں فلم پر کام شروع ہوا۔
7۔ ’پھر سے اڑ چلا‘ کی دھن سن کر ارشاد کامل نے سر کیوں پکڑ لیا؟
اے آر رحمان کی پیچیدہ دھنوں کے ساتھ نغمہ نگار ارشاد کامل نے خوب انصاف کیا البتہ یہ بہت آسان نہیں رہا۔ خاص طور پر ’پھر سے اڑ چلا‘ کی دھن سنتے ہی انہوں نے سر کو پکڑ لیا کہ اس کا تو کوئی مخصوص سٹرکچر ہی نہیں۔ انہوں نے کئی بار امتیاز علی سے پوچھا آپ واقعی یہ دھن فلم میں شامل کرنا چاہتے ہیں؟
دراصل ارشاد کامل کے من میں یہ خواہش چھپی تھی کہ امتیاز اسے ناپسند کریں اور اس طرح انہیں نئی اور نسبتاً آسان ٹیون مل جائے۔ ایسا نہ ہو سکا اور ارشاد کامل نے اس پر نہایت خوبصورت بول لکھے۔
6۔ جاوید علی نے کن فیکون سے پہلے وضو کیوں کیا؟
گلوکار جاوید علی کو اے آر رحمان نے جب ’کن فیکون‘ ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا تو سٹوڈیو کے دروازے بند کر دیے گئے۔ فائنل ٹیک سے پہلے اے آر رحمان کے کہنے پر جاوید علی نے وضو کیا اور اس طرح یہ قوالی ریکارڈ ہوئی۔
اس بات پر ایک حلقے نے اے آر رحمان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو بالکل سطحی ذہن کی عکاسی ہے۔ ماضی میں کئی مثالیں ایسی موجود ہیں جیسا کہ کمار سانو منہ دھوئے بغیر آر ڈی برمن کا گیت ’اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا‘ ریکارڈ کروانے گئے تو پنچم نے ریکارڈنگ ہی کینسل کر دی۔ پنچم نے کہا میں نے اتنا رومانٹک گیت بنایا اور تم ایسی گندی مندی حالت میں آٹھ کر آ گئے، بھلا گیت میں سچی فیلنگ کہاں سے آئے گی۔ جاؤ اور کل نہا کے آنا۔
اے آر رحمان کا مقصد بھی یہی تھا۔ ویسے جو حلقے رحمان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں انہوں نے رحمان کا بھجن ’او پالن ہارے‘ سنا ہے؟ کیا گذشتہ بیس برسوں کے دوران ایسا پوتر بھجن کوئی اور بنا سکا؟
5۔ کیا رنبیر کپور نے واقعی گٹار بجانا سیکھا؟
دلیپ کمار نے ’کوہ نور‘ (1960) میں ایک گیت کے لیے ستار بجانا سیکھا تھا، جسے رنبیر کپور نے دہرایا۔ البتہ اس بار ستار نہیں گٹار تھا کیونکہ رنبیر راک سٹار بن رہے تھے، مغلیہ عہد کے گائیک نہیں۔
اپنی عمدہ اداکاری سے بے شمار داد سمیٹنے والے رنبیر کپور باقاعدہ گٹار سیکھتے اور اس کی مشق کرتے رہے۔ گٹار سے ان کی شناسائی فلم میں تو دکھائی دیتی ہی ہے لیکن سٹیج پر براہ راست لوگوں کے سامنے بھی انہوں نے کئی بار گٹار بجا کر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔
4۔ کیا یہ فلم حقیقی کہانی تھی؟
جورڈن کا کردار کسی حد تک امتیاز علی کے ایک جٹ دوست کے خوابوں پر مبنی تھا۔ پریتم پورہ کا وہ جٹ راک سٹار تو نہ بن سکا البتہ امتیاز علی کی انسپریشن ضرور بن گیا۔ کسی حقیقی واقعے سے فلم کا تعلق بس اتنا ہی ہے، باقی سب کہانی ہے۔
3۔ جورڈن کس راک سٹار کے سٹائل کی کاپی تھا؟
ویسے ہی لمبے بال، وہی باغیانہ طبیعت اور ویسی ہی پذیرائی، کیا آپ کو جورڈن میں امریکہ کے مشہور راک سٹار جیمز موریسن کی چھب نظر آئی؟ کیوں کہ رنبیر کپور نے جورڈن کے کردار کے لیے موریسن کی زندگی اور سٹائل کو اچھی طرح اپنے احساس کا حصہ بنایا۔
1971 میں ہارٹ اٹیک سے موت کا شکار ہونے والے جم موریسن راک میوزک کی تاریخ میں دیومالائی شہرت کے حامل ہیں۔
2۔ اے آر رحمان نے موہت چوہان سے کیا کہا؟
راک سٹار کی موسیقی کے لیے موہت چوہان سے بہتر کوئی دوسری آواز ہو ہی نہیں سکتی تھی۔ فلم میں ان کے کُل نو گیت تھے، جن میں سے ایک تو نوجوان نسل کی باغیانہ روش کا ترجمان بن گیا، ’ساڈا حق ایتھے رکھ۔‘
جب موہت نے یہ گیت سنا تو انہیں لگا کہ اس کا سکیل بہت اونچا ہے اور شاید وہ گا نہ پائیں۔ رحمان صاحب نے ریکارڈ کروانے کے لیے کہا تو یہ بولے کہ اس کا سکیل بہت مشکل ہے۔ انہیں توقع تھی کہ ایک نوٹ کم کر دیا جائے گا، لیکن رحمان نے کہا: ’اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں۔‘
1۔ فلم کو کوئی بھی نیشنل فلم ایوارڈ کیوں نہیں ملا؟
مختلف ایوارڈز میلوں میں چھائی ہوئی ’راک سٹار‘ سب سے معتبر میلے نیشنل فلم ایوارڈز کے منچ پر کہیں دور دور تک نظر نہ آئی۔ جس کی وجہ فلم پروڈیوسر کی سستی تھی، جو نامزدگی کے لیے فلم بھیجنا ہی بھول گئے تھے۔
اگر یہ فلم نیشنل فلم ایوارڈ کے لیے بھیجی گئی ہوتی تو رنبیر کپور، اے آر رحمان اور ارشاد کامل کے خالی ہاتھ پلٹنے کا امکان تقریباً صفر تھا۔