لوگوں کی زباں بندی سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے بلکہ عوامی مسائل حل کرنے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔
ذرائع ابلاغ
نارویجن ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال کے شروع تک افغانستان میں تقریباً 700 خواتین میڈیا کارکنان تھیں، لیکن طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ان کی تعداد 100 سے بھی کم رہ گئی ہے۔