چرس دماغ اور نفسیات کو کیسے متاثر کرتی ہے؟ نئی تحقیق

انسان ہزاروں سال سے چرس استعمال کرتا چلا آیا ہے، لیکن نئی تحقیق اب جا کر اس کے اثرات پر روشنی ڈال رہی ہے۔

دنیا میں 19 کروڑ سے زیادہ لوگ چرس استعمال کرتے ہیں (پکسابے)

چرس آج بھی مقبول ترین منشیات میں سے ایک ہے اور یہ خوشی اور راحت کے احساسات جیسے اثرات کی حامل ہے۔ کئی ممالک میں اس کا استعمال تجویز کرنا یا استعمال قانونی بھی ہے۔

لیکن چرس کے استعمال سے دماغ پر کیا اثر پڑتا ہے؟ ’دا جرنل آف سائیکو فارماکالوجی،‘ ’نیورو سائیکو فارماکالوجی‘ اور ’انٹرنیشنل جرنل آف نیوروسائیکو فارماکالوجی‘ میں شائع ہونے والی تین حالیہ تحقیقوں میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ متعدد دماغی اور نفسیاتی افعال کو متاثر کر سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں دنیا بھر میں تقریباً 19 کروڑ 20 افراد، جن کی عمریں 15 سے 64 کے درمیان تھیں، نے تفریح کے لیے چرس استعمال کی۔ بالغ نوجوان خاص طور پر اس کے شوقین ہیں۔ 18 سے 25 سال کی عمر کے 35 فیصد لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں جب کہ 26 سال سے زیادہ عمر کے صرف 10 فیصد لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔

اس سے یہ نشاندہی ہوتی ہے کہ بنیادی طور پر چرس استعمال کرنے والے نوعمر افراد اور بالغ نوجوان ہیں جن کے دماغ کی نشو و نما ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ چرس کو لمبے عرصے تک استعمال کرنے کی صورت میں وہ خاص طور پر اس کے دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

چرس میں پایا جانے والا اہم کیمیائی جز ٹی ایچ سی کہلاتا ہے۔ یہی وہ جز ہے جو نفسیاتی اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ دماغ کے ’اینڈوکینابینوئڈ نظام‘ (endocannabinoid system) پر کام کرتا ہے۔ یہ وہ نظام ہے جو چرس کے کیمیائی اجزا کا اثر قبول کرتا ہے۔ چرس کے اثر کو قبول کرنے والے خلیے دماغ میں سامنے کی جانب اور دماغ کے جذبات اور یادداشت والے حصوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ یہ حصے انعام اور حوصلہ افزائی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ دماغ کے کیمیائی مادوں ڈوپامین، گیما امینوبیوٹیرک ایسڈ (جی اے بی اے) اور گلوٹامیٹ کے سگنلز میں تنظیم پیدا کرتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ ڈوپامین نامی دماغی کیمیکل ترغیب، انعام اور سیکھنے کے عمل میں کردار ادا کرتا ہے۔ گابا اور گلوٹامیٹ سوچنے کے عمل میں کردار ادار کرتے ہیں جن میں سیکھنا اور یادداشت شامل ہیں۔

یادداشت پر اثرات

چرس کا استعمال سوچنے سمجھنے کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں میں جو چرس کی مستقل لت میں مبتلا ہیں۔ اس لت کی خصوصیات میں منشیات کے استعمال کی مستقل خواہش اور روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے کام کرنے یا تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہونا شامل ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ چرس استعمال کرنے والے تقریباً 10 فیصد لوگ بیماری کے تشخیصی معیار پر پورا اترتے ہیں۔

اپنی تحقیق میں ہم نے اس لت میں مبتلا 39 لوگوں کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پر تجربہ کیا (انہیں تجربے کے دن چرس استعمال نہ کرنے کے لیے کہا گیا)۔ ہم نے ان لوگوں کا موازنہ ان 20 لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے چرس کبھی استعال نہیں کی تھی یا کبھی کبھار کی۔

 ہم نے دکھایا کہ یادداشت پر کیے گئے تجربے میں حصہ لینے والے چرس میں مبتلا افراد کی کارکردگی ان لوگوں کے مقابلے میں خاصی خراب تھی جنہوں نے چرس کبھی استعمال نہیں کی یا کبھی کبھار کی۔ چرس نے ان کی ’انتظامی صلاحیتوں‘ کو بھی منفی طور پر متاثر کیا تھا جو ایسے دماغی افعال ہیں جن میں سوچ کو صورت حال کے مطابق تبدیل کرنا شامل ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس اثر کا تعلق اس عمر کے ساتھ ہے کہ جب لوگوں نے چرس کا استعمال شروع کیا۔ جنتی ان کی عمر کم تھی اتنا ہی ان کے دماغ کے انتظامی افعال پر زیادہ اثر پڑا۔ کم مقدار میں چرس استعمال کرنے والوں میں بھی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثرات دیکھے گئے ہیں۔ ایسے صارفین میں ایسے فیصلے کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے جن میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہو۔ ان لوگوں کو منصوبہ بندی کرنے میں زیادہ مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

اگرچہ زیادہ تر مرد حضرات پر تحقیق کی گئی لیکن سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر چرس کے استعمال کے اثرات میں صنفی اعتبار سے فرق کے ثبوت ملے ہیں۔ ہم نے تحقیق میں دکھایا ہے کہ ایسے میں کہ جب چرس استعمال کرنے والے مرد حضرات کی چیزوں کو بصری طور پر پہچاننے کے لیے یادداشت کمزور ہوتی ہے، خاتون صارفین کو توجہ اور انتظامی افعال میں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عمر، ذہانت، شراب اور نکوٹین کے استعمال، رویے اور بے چینی کی علامات، جذباتی استحکام ، متلون مزاجی، انعام، ترغیب اور ذہنی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے صنف کے اعتبار سے یہ اثرات برقرار رہے۔

چرس کا استعمال ہماری محسوس کرنے کی حس کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اس طرح ہماری سوچ مزید متاثر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پرماضی میں کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ جب ہم چرس استعمال کرتے ہیں تو انعام اور ترغیب سمیت ان عوامل سے منسلک دماغی نظام میں خلل پڑ سکتا ہے۔ چرس کے استعمال سے سکول یا کام میں ہماری کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے کیوں کہ یہ ہمیں محنت کرنے کے لیے موجود کم ترغیب کا احساس دلا سکتا ہے اور جب ہم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں اس کا کم صلہ دیا گیا۔

حالیہ تحقیق میں ہم نے دماغ کی تصاویر لینے کا طریقہ استعمال کیا جس میں شرکا کو سکینر میں رکھا گیا۔ ہمیں ان لوگوں کے دماغوں میں نارنجی یا نیلے رنگ کے چوکھٹے دکھائی دیے۔ تجربے میں شامل شخص کی طرف سے جواب دینے کی صورت میں نارنجی رنگ کا چوکھٹا نظر آنے کے کچھ دیر بعد مالی انعام دیا جانا تھا۔

اس نظام نے ہمیں اس بات کا کھوج لگانے میں مدد دی کہ دماغ انعام کے معاملے میں کس طرح ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔ ہم نے دماغ میں موجود انعام سے متعلق نظام کے بنیادی حصے پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی۔ پتہ چلا کہ دماغ میں انعام سے متعلق حصے پر پڑنے والا اصل اثر بہت کم تھا جب کہ خود اس نظام پر چرس کا کوئی براہ راست اثر نہیں پڑا تھا۔ تاہم ہمارے شرکا وہ تھے جو چرس کے استعمال میں اعتدال سے کام لیتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ زیادہ شدت اور عرصے سے چرس استعمال کرنے والوں پر پڑے والے اثرات زیادہ نمایاں ہوں جیسا کہ چرس کے استعمال کی بیماری کے معاملے میں دیکھا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ چرس دماغی صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ ہم نے دکھایا ہے کہ اس کا تعلق اعلیٰ درجے کے ’اینہیڈونیا‘ (anhedonia) یعنی لطف اندوز ہونے کی صلاحیت سے محرومی کے ساتھ ہے۔ یعنی جب بالغ افراد کسی قسم کی خوشی یا لطف محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اثر خاص طور پر کووڈ 19 کی وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران واضح ہوا۔

چرس کے استعمال کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ نوجوانی میں نفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ سکٹسوفرینیا (شیزو فرینیا) کے خطرے کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چرس کا استعمال نوجوانوں میں نفسیاتی علامات کے خطرے کو ایک حد تک بڑھاتا ہے لیکن یہ کہ ان لوگوں پر اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے جن کے ذہنی عارضے میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے (شک کرنے اور نفسیات مسائل کی علامات کی چیک لسٹ میں اس کا نمبر اوپر ہے۔)

2437 بالغ افراد اور نوجوانوں (عمر14-24 سال) کا جائزہ لیتے ہوئے تحقیق کے مصنفین نے چرس استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں بتایا کہ ان میں دماغی بیماری کی علامات کا خطرہ چھ فیصد بڑھ کر 15 فیصد سے 21 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ ان افراد میں دماغی عارضے کا رجحان پہلے سے نہیں پایا جاتا۔ لیکن چرس استعمال کرنے والے ان افراد میں دماغی بیماری کی علامات ظاہر ہونے کا خطرہ 26 پوائنٹس یعنی 25 سے 51 فیصد ہوتا ہے جن میں دماغی عارضے کا رجحان پہلے سے موجود ہو۔

ہم واقعی نہیں جانتے کہ چرس کو ہذیان (psychosis) سے کیوں جوڑا جاتا ہے لیکن مفروضے بتاتے ہیں کہ نروس سسٹم میں ان کیفیات کے مطالعے میں ڈوپامین اور گلوٹامیٹ اہم ہو سکتے ہیں۔ سائیکوسس وہ دماغی حالت ہے جب انسان کا تعلق حقیقی دنیا سے ختم ہو جاتا ہے اور اسے غیر حقیقی چیزیں دکھائی اور سنائی دیتی ہیں۔

780 نو عمر افراد پر کی گئی ایک اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سائیکوسس کے تجربات اور چرس کے استعمال کے درمیان موجود تعلق دماغ کے اس حصے کے ساتھ جڑا ہوا ہے جسے‘انکس‘ (uncus) کہا جاتا ہے۔ یہ حصہ پیراہپوکیمپس (یادداشت سے منسلک) اور اولفیکٹری بلب (دماغ کا بُو میں تمیز کرنے والا حصہ) میں پایا جاتا ہے اور اس میں چرس میں موجود مرکبات کو محسوس کرنے والے خلیے بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ قبل ازیں اس حصے کو سکٹزوفرینیا اور نفسیاتی مسائل سے بھی جوڑا گیا۔

بالآخر چرس کے استعمال سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثرات اور اس کے نفسیاتی اثرات کا ممکنہ طور پر انحصار کسی حد تک اس کی مقدار (استعمال میں تواتر، دورانیے اور طاقت)، جنس، جینیاتی کمزوریوں اور لت پڑے کی عمر پر ہو گا۔ لیکن ہمیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ اثرات عارضی ہیں یا مستقل نوعیت کے۔

ایک مضمون میں جس میں بہت سی تحقیقات کا نچوڑ پیش کیا گیا، بتایا گیا ہے کہ چرس کے اعتدال کے ساتھ استعمال کی صورت میں اسے چھوڑنے کے بعد اس کے اثرات کمزور پڑ جاتے ہیں۔

لیکن اگر واقعی ایسا ہی ہے تب بھی چرس کے طویل عرصے تک استعمال کے وہ اثرات واضح طور پر غور طلب ہیں جو ہمارے دماغ پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوانوں کے معاملے میں جن کے دماغ ابھی تک نشو و نما کے عمل سے گزر رہے ہیں۔


نوٹ: یہ تحریر ہم نے ’دا کنوریسیشن‘ سے حاصل کی ہے اور یہاں اس کا ترجمہ ان کی اجازت سے پیش کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت