پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کو ایک مرتبہ پھر جہلم پر روکنے کے لیے خندقیں کھود کر جی ٹی روڑ بند کر دی گئی ہے۔
ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی قیادت میں 22 مئی کو کراچی سے شروع ہونے والا مارچ کھاریاں پہنچ چکا ہے، جس میں شرکا کو 24 دن کا سفر طے کرنا پڑا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سرائے عالمگیر اور جہلم پل کے دونوں اطراف خندقیں کھود کر راستہ بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، تاہم حکومت اور ٹی ایل پی قیادت کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں بھی فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ لے کر ٹی ایل پی نے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ شروع کیا تھا، جس پر طاقت کے استعمال سے کئی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔
اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے دریائے جہلم کے پل سے پہلے خندقین کھدوا کر رینجرز کو تعینات کیا تھا۔
طویل مذاکرات کے بعد ٹی ایل پی نے مارچ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اب ایک مرتبہ پھر تحریک لبیک کے مارچ کو کھاریاں سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور اس بار بھی خندقیں کھود کر راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
اس معاملہ پر پولیس حکام یا حکومتی نمائندے موقف دینے کو تیار نہیں۔
حکومتی ترجمان اور آئی جی پنجاب عثمان انوار سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن خبر شائع ہونے تک کوئی جواب نہیں ملا۔
البتہ جہلم کے مقامی صحافی فدا حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’انتظامیہ نے مشینری کے ساتھ دریائے جہلم پل کے دونوں اطراف اور سرائے عالمگیر میں خندقیں کھود کر روڑ بند کر دی ہے اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
’یہ وہی مناظر ہیں جو پچھلی بار ٹی ایل پی مارچ کو روکنے کے لیے کیے گئے تھے۔ اگرچہ حکومت ٹی ایل پی کو مذاکرات کے ذریعے مارچ ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن لگتا یہی ہے اگر مزاکرات ناکام ہوئے تو بھی پہلے کی طرح مارچ کے شرکا کو جہلم پل عبور کرنے نہیں دیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سربراہ ٹی ایل پی حافظ سعد حسین رضوی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خندقیں کھودنے والے ہمیں یہ بتائیں کہ ہم کون ہیں اور تم کون ہو؟ عبوری حکومت کو یہ حق حاصل ہی نہیں کہ وہ ہمارا راستہ روکے پھر کل کو انہوں نے کہنا ہے کہ ہم نے آپکا راستہ نہیں روکا تھا۔ یہ خندقیں تو کوئی چیز نہیں ہم تختہ دار پر چڑھ کر بھی لبیک کہیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کراچی سے چل کر کھاریاں تک پہنچے کسی نے ایک پتا بھی نہیں توڑا۔ جتنے مہینے ہمارے بزرگوں نے جیلیں کاٹیں آزادی کی جنگ والوں نے تو اتنے دن بھی نہیں گزارے۔ جنہوں نے اس سے پہلے ہمارا مارچ روکا تھا۔‘
ترجمان تحریک لبیک صدام بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے لانگ مارچ اس لیے شروع کیا کہ ملک کے اندر حالیہ گستاخیوں پر کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی یقینی بنائیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچانے کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق مذاکرات حکومتی رویے پر منخصر ہیں اگر حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ دکھائے گی تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں ورنہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان اسلام آباد پہنچ کر کیا جائے گا۔