انڈیا سی پیک کے حوالے سے عالمی برادری کو  گمراہ نہ کرے: پاکستان

رواں ماہ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ چین کے اختتام پر مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کے تنازعے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کی گئی تو انڈیا نے اس بیان کو مسترد کر دیا جس کے بعد دفتر خارجہ نے موقف دیا۔

دفتر خارجہ کا منظر (سہیل اختر/انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کو کہا کہ انڈیا کو آٹھ جون 2024 کے پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالہ جات پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے گمراہ کن بیان نہ دے۔

رواں ماہ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ چین کے اختتام پر مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کے تنازعے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کی گئی تو انڈیا نے اس بیان کو مسترد کر دیا جس کے بعد دفتر خارجہ نے موقف دیا۔

دفتر خارجہ پاکستان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ یہ تنازع سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

’سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کرایا جائے گا۔ اس پس منظر میں جموں و کشمیر پر انڈیای دعوے بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا کو چاہیے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ نہ کرے، جو کہ ایک اہم ترقیاتی کوشش ہے، جس پر دو خودمختار ممالک نے اتفاق کیا ہے۔ سی پیک کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے انڈیا کو جلد از جلد جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا نے 13 جون کو کیا بیان دیا تھا؟

انڈین وزارت خارجہ نے 13 جون کو پاکستان چین مشترکہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم نے سات ​​جون 2024 کو چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے غیر ضروری حوالہ جات نوٹ کیے ہیں۔

’ہم ایسے حوالوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس معاملے پر ہمارا موقف مستقل اور متعلقہ فریقوں کو معلوم ہے۔ جموں و کشمیر کا مرکزی علاقہ اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ انڈیا کے اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصے رہے ہیں، ہیں اور رہیں گے۔ کسی بھی دوسرے ملک کے پاس اس پر تبصرہ کرنے کے لیے اختیار نہیں ہے۔‘

پاکستان چین مشترکہ اعلامیے میں کشمیر کے حوالے سے کیا کہا گیا؟

مشترکہ اعلامیے میں چین نے پاکستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ، اس کے قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن ہونے اور دہشت گردی سے سختی سے مقابلہ کرنے میں قومی سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔

اور دونوں فریقوں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یک طرفہ کارروائی کی مخالفت پر زور دیا۔

بیان کے مطابق ’پاکستان نے چین کو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا