تقریباً پانچ ارب لوگوں نے انتہائی گرم جون کا مہینہ برداشت کیا: تحقیق

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر روایتی ایندھن کا استعمال موجودہ شرح سے جاری رہا تو شدید گرمی کی لہر بہت زیادہ بار آ سکتی ہے۔

24 جون، 2024 کو کراچی کی ایک سڑک پر رضاکار شدید گرمی کے اثرات سے بچانے کے لیے راہ گیروں پر پانی کا سپرے کر رہا ہے(اے ایف پی)

ماحولیاتی تحقیق کے بین الاقوامی ادارے کلائمیٹ سینٹرل کے مطابق ماحولیاتی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں 60 فیصد لوگوں نے جون کے وسط میں نو سے زیادہ دن انتہائی بلند درجہ حرارت میں گزارے۔

تقریباً پانچ ارب افراد انتہائی درجہ حرارت میں رہے۔ اس تحقیق میں 16 سے 24 جون تک کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے۔

کلائمیٹ سینٹرل میں سائنس کے نائب صدر اینڈریو پرشنگ نے کہا کہ ہیٹ ویوز ایک ’غیر قدرتی آفت‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک صدی سے زیادہ عرصے تک کوئلے، تیل اور قدرتی گیس کے استعمال کی وجہ سے ہمیں تیزی سے خطرناک ہوتی ہوئی دنیا ورثے میں ملی۔

’رواں موسم گرما میں دنیا بھر میں ہیٹ ویوز غیر فطری آفات ہیں جو کاربن کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی بند ہونے تک زیادہ عام ہو جائیں گی۔‘

انڈیا میں، جہاں رواں موسم گرما میں اب تک کی سب سے طویل ہیٹ ویو ریکارڈ کی گئی، کم از کم 61 کروڑ 90 لاکھ افراد، جو ملک کی نصف سے زیادہ آبادی سے زیادہ ہیں، کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 50 درجے سیلسیئس اور رات کے وقت 37 درجے سیلیئس تک پہنچ گیا۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شدید گرمی کی وجہ سے ہیٹ سٹروک کے 40 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے اور 100 سے زیادہ افراد کی جان گئی۔

چین میں بھی درجہ حرارت 50 درجے سیلسیئس تک پہنچ گیا جو جون میں ریکارڈ کیا گیا اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔

ووہان میں ایئرکنڈیشنروں کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے بجلی کی ممکنہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں خبردار کیا گیا۔

سعودی عرب میں حج کے دوران گرمی سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے کم از کم 1300 لوگوں کی جان گئی جب کہ بعض شہروں میں درجہ حرارت 50 درجے سیلسیئس سے بھی تجاوز کر گیا۔

فرانسیسی نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ کے محقق ڈیوڈ فارانڈا نے کہا کہ ’کلیما میٹر کی رپورٹ اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ اس سال حج کے دوران جان لیوا گرمی کا براہ راست تعلق روایتی ایندھن جلانے سے ہے اور اس نے کمزور عازمین کو زیادہ متاثر کیا۔‘

امریکہ کو لگاتار ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑا اور جنوبی ریاستوں میں درجہ حرارت 52 درجے سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔

نیویارک میں گرمی کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے والے لوگوں کی تعداد میں پانچ سے چھ سو فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ موسمیاتی بحران کی وجہ سے درجہ حرارت دو درجے سیلسیئس تک بڑھ گیا۔

بحیرہ روم بھی متاثر ہوا۔ یونانی ایکروپولس درجہ حرارت 43 درجے سیلسیئس سے اوپر جانے کے بعد بند کیا گیا۔ برطانوی ٹی وی ڈاکٹر مائیکل موسلے سمیت چھ سیاح جان سے گئے۔

مصر میں تقریباً 50 درجے سیلیئس درجہ حرارت کی وجہ سے بجلی کے استعمال میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے یومیہ بنیادوں پر لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ شدید گرمی جنوبی نصف کرے تک پھیل گئی جس نے پیراگوئے اور پیرو میں ریکارڈ توڑ دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس فار آل میں اقوام متحدہ کے آپریشنز کے ڈائریکٹر امام سافت چاتووچ نے کہا کہ ’دنیا بھر میں تیل کی دولت سے مالامال ممالک کو تبدیلی لانے اور روائتی ایندھن کا استعمال مرحلہ وار ترک کرنے کے معاملے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، اور سائنس دانوں کے مطالبے پر دھیان دینا ہو گا۔

’یہ ایندھن آب و ہوا کے بحران کا سبب بنتے ہیں‘

شدید گرمی، آب و ہوا کے بحران کا نتیجہ ہے، جسے اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ ایسا روایتی ایندھن جلانے اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے موسمیاتی سائنس دانوں کے پینل آئی پی سی سی کے مطابق ہر 50 سال میں ایک بار آنے والی شدید ہیٹ ویو اب تقریباً پانچ گنا زیادہ واقع ہوتی ہے اور درجہ حرارت ڈیڑھ گنا بڑھ چکا ہے۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ اگر روایتی ایندھن کا استعمال موجودہ شرح سے جاری رہا تو شدید گرمی کی لہر بہت زیادہ بار آ سکتی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ماحولیاتی قانون کے ایک فلاحی ادارے کلائنٹ ارتھ کے وکیل جونی وائٹ کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی بحران عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘

’انسانی جانوں کے ضیاع اور ان کی فلاح و بہبود کو پہنچنے والے نقصانات میں صرف اسی صورت میں اضافہ ہو گا جب آلودگی پھیلنے والے بڑے ملک خطرناک گرمی میں اضافے اور دیگر شدید موسمی واقعات کا باعث بننے والے روایتی ایندھن پر تیزی سے قابو نہیں پائیں گے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات