کراچی میں شدید گرمی: انسانی اموات میں اضافہ، جانور بھی متاثر

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق: ’گذشتہ چار روز میں غیر معمولی اموات دیکھنے میں آئی ہیں اور 21 جون کو 78، 22 جون کو 86، 23 جون کو 128 جبکہ 24 جون کو 135 لاشیں سرد خانے لائی گئیں۔‘

کراچی اس وقت جون کی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ شہر کا درجہ حرارت تقریباً 42 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے جبکہ نمی کا تناسب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت کا احساس 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو رہا ہے۔

اس شدید موسم میں جہاں حالیہ تین چار دنوں کے دوران کراچی میں ہیٹ سٹروک سے اموات میں اضافہ ہوا ہے، وہیں ہزار سے زائد جانور خصوصاً دودھ دینے والے جانور مرچکے ہیں، جن سے دودھ کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق گرمی کی شدت بڑھتے ہی کراچی میں اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ چار روز میں غیر معمولی اموات دیکھنے میں آئی ہیں اور 21 جون کو 78، 22 جون کو 86، 23 جون کو 128 جبکہ 24 جون کو 135 لاشیں سرد خانے لائی گئیں جبکہ عام دنوں میں 25 سے 30 لاشیں لائی جاتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل ایدھی نے بتایا کہ اموات کی وجوہات کے بارے میں ڈاکٹرز بہتر بتا سکیں گے، تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گرمی کی شدید لہر کے بعد اب سرد خانے لائی جانے والی میتوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر 140 تک جا پہنچی ہے۔

جناح ہسپتال کے ڈاکٹر عرفان صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہیٹ سٹروک اور گرمی سے متاثرہ مریض کراچی کے جناح ہسپتال میں بھی لائے گئے۔‘

’پیر (24 جون) کو جناح ہسپتال میں 25 مریض آئے، جس میں سے دل، شوگر، فالج، بلڈ پریشر اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریض زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے ہدایت کی کہ شہری شدید گرمی کے اوقات میں گھروں سے نہ نکلیں، پانی زیادہ پییں، ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں جبکہ ڈاکٹرز نے کے الیکٹرک سے بھی درخواست کی ہے کہ دن کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کریں۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی کا تناسب بڑھ جانے سے انسانی جسم پر گرمی کی شدت کا احساس زیادہ کیا جاتا ہے کیونکہ بار بار پسینہ آتا ہے، جو ڈی ہائیڈریشن کا سبب بنتا ہے اور موسم کی یہی تبدیلی بیماریوں اور اموات کا باعث بھی بن جاتی ہے۔

گرمی سے جانوروں کی بھی اموات

ڈیری فارمز ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری عبدالحمید گجر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شہر قائد میں شدید گرمی کی وجہ سے دودھ دینے والے جانور بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور تین روز کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد جانور مر چکے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ شدید مشکلات کے باوجود محکمہ لائیو سٹاک کے ویٹنری ڈاکٹرز غائب ہیں جبکہ بروقت علاج معالجہ نہ ہونے سے فارمرز کو نقصان کا سامنا ہے۔

چوہدری عبدالحمید گجرکے مطابق: ’جانوروں کے مرنے اور بیمار ہونے کے سبب دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہونے لگی ہے، کیٹل فارمز ایسوسی ایشن نے اپیل کی ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک جانوروں کی دیکھ بھال اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے، تاہم مویشیوں کو گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہم وٹامن سی اور گلوکوز دے رہے ہیں۔‘

جون میں ریکارڈ گرمی

ماہرین کہتے ہیں کہ رواں سال جون میں گرمی کی صورت حال 20215 کی پیٹ ویو سے کچھ زیادہ مختلف نہیں، جب کراچی میں ہزاروں اموات ہوئی تھیں اور سرد خانوں میں میتیں رکھنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی تھی۔

محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کہتے ہیں کہ ’2024 کے جون میں غیر معمولی طور پر گرمی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔‘

انہوں نے 2015 کی ہیٹ ویو کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’24 جون 2024 کو درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا جو 2015 کی ہیٹ ویو کو تازہ کر رہا ہے، اگر موازنہ کیا جائے تو فرق بس اتنا ہی ہے کہ 2015 کی ہیٹ ویو میں رمضان تھے اور مستقل ایک ہفتے تک درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب بڑھا رہا تھا، جس کے بعد درجہ حرارت 44.8 سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا اور اموات بھی زیادہ ہوئیں۔‘

سردار سرفراز کے مطابق: ’رواں سال جون میں گرمی کی شدت میں وقتاً فوقتاً اضافہ ہوا اور ان دنوں بھی دن کے اوقات میں سمندری ہوائیں معطل ہوتی ہیں جو انسانی صحت اور جانوروں پر براہ راست اثر انداز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔‘

جتنی زیادہ گرمی، اتنی ہی بارشیں

موسمیاتی تجزیہ کار اویس حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’2024 دنیا کے گرم ترین سالوں میں سے اب تک گرم ترین سال بنتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ خصوصاً جون میں گرمی کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کراچی شہر بہت بڑا ہے اور ہم مائیکرو کلائمٹ سسٹم میں رہتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہر علاقے کا درجہ حرارت دوسرے علاقے سے مختلف ہوتا ہے، دیکھا جائے تو جون موسم گرما میں اپنے عروج پر ہوتا ہے۔‘

اویس حیدر کے مطابق جتنی زیادہ گرمی ہو گی اسی طرح مون سون بارش بھی معمول سے زیادہ دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’رواں سال ہم ’ال لینیو‘ سے نکل کر ’لانینا‘ کی طرف جا رہے ہیں اور جب بھی لانینا حرکت میں ہوتا ہے تو مون سون بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔‘

بقول اویس حیدر: ’ہم گو کہ مکمل طور سے لانینا میں داخل نہیں ہوں گے لیکن لانینا مون سون کو سہارا دے گا جو زیادہ بارش ہونے کا باعث بنے گا، تاہم ال لینینو اور لانینا پیچیدہ موسمی پیٹرن ہیں، جو استوائی بحرالکاہل میں درجہ حرارت کے فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور ان کے اثرات دنیا بھر پر مرتب ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات