پاکستان کے بیشتر حصوں میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے، خصوصاً پنجاب اور سندھ کے بیشترعلاقوں میں شہری شدید گرمی سے بے حال ہیں۔ ایسے میں حکام شہریوں کو ہیٹ سٹروک سے بچنے کے لیے خاص احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ میں مئی، جون اور ستمبر، اکتوبر کا شمار گرم ترین مہینوں میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مئی کے مہینے میں درجہ حرارت میں غیر معمولی طور پر اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ رواں مہینے کے آغاز سے ہی سندھ سمیت کراچی کا درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ تک تھا، جو درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کے بعد 39 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں موجودہ ہیٹ ویو کی صورت حال اور انسانی جسم پر اس کے اثرات کے حوالے سے بات کی۔
انہوں نے بتایا: ’پاکستان کے مختلف علاقوں سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بھی گرمی کی لہر برقرار ہے جبکہ کراچی کا موسم بھی دوسرے شہروں سے مختلف نہیں۔ شہر کا درجہ حرارت آئندہ دنوں میں 40 ڈگری سے بھی تجاوز کر سکتا ہے جبکہ موسم کا مزاج گرم اور مرطوب ہے، کیونکہ جب ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے تو موسم مرطوب ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے انسانی جسم پر گرمی کی شدت کا احساس چھ ڈگری زیادہ ہوتا ہے اور اسی طرح کے موسم میں جسم سے پسینے کا اخراج ہوتا ہے جس کی وجہ سے نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا اور تمام ہسپتالوں میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کے سینٹر بنانے اور مارکیٹوں میں ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگانے اور رش والی جگہوں پر دھوپ سے بچاؤ کے لیے شیڈز لگانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
عام طور پر گرمیوں کے موسم میں مسلسل سورج کی تپش میں کام کرنے یا باہر گھومنے سے انسانی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور پسینے کا اخراج بند ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ’ہیٹ سٹروک‘ سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کراچی میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے انچارج ڈاکٹرعرفان صدیقی نے ہیٹ سٹروک کی علامات اور اس سے محفوظ رہنے کی تدابیر انڈپینڈنٹ اردو سے شیئر کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہیٹ سٹروک کی متعدد ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں لیکن عام طور پر پہلی عام علامت سر میں شدید درد، سر کا چکرانا اور بے ہوش جانا ہے۔
بقول ڈاکٹر عرفان صدیقی: ہیٹ سٹروک سے مریض ڈائیریا اور شدید بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ بخار 105 ڈگری تک چلا جاتا ہے اور انسان نڈھال ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان کے مطابق ہسپتال میں ہیٹ سڑوک کے مریض کو دو روز طبی سہولت دی جاتی ہے جس کے بعد مریض کی طبیعت میں بہتری آنے لگتی ہے جبکہ زائد العمر افراد کے علاوہ بچوں کو ہیٹ سٹروک ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
ہیٹ ویو سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے؟
۔ دن کے گرم ترین وقت میں باہر جانے سے گریز کریں۔
۔ اگر ہو سکے تو سخت جسمانی سرگرمی سے پرہیز کریں، لیکن اگر ایسی سرگرمیاں ناگزیر ہوں تو انہیں دن کے نسبتاً ٹھنڈے وقت میں کریں۔
۔ سورج سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال ضرور کریں۔
۔ پانی ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں اور وقفے وقفے سے پیتے رہیں۔ اگر او آر ایس ملا لیں تو زیادہ بہتر ہو گا تاکہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی با آسانی پوری ہو جائے۔
۔ کیفین والے مشروبات یعنی چائے یا کافی کے زیادہ استعمال سے گریز کریں کیونکہ ان سے جسم پانی یا سیال سے زیادہ محروم ہوتا ہے اور گرمی سے متعلق مسئلے کی شدت بدتر ہوسکتی ہے۔
۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی کی بوتل اپنے پاس رکھیں اور طبیعت بگڑنے پر فوری پانی کا استعمال کریں۔ ویسے بھی پانی کا استعمال کرنا فائدہ مند رہتا ہے۔
۔ گھر سے باہر جاتے ہوئے سر کے اوپر ہلکا ٹھنڈا کپڑا رکھ لیں تو زیادہ بہتر ہے۔
۔ ہلکے رنگ کے اور ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔
۔ گرم/مرطوب موسم کے دوران نمکین کھانوں کا استعمال کریں۔
۔ گرمی کی لہر کے دوران جسم کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹ رکھیں، جس کے لیے کولڈ پیک اور گیلا تولیہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔