متعدد ملکوں کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس سال حج کے دوران ہیٹ ویو (شدید گرمی) سے جان کی بازی ہارنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا باقاعدہ اجازت نامہ یا پرمٹ نہیں تھا۔
عہدے داروں کا کہنا ہے جن عازمین کی جان گئی ان میں سے اکثر ایسے افراد کی تھی جو مناسک حج کے آغاز سے کچھ عرصہ قبل سیاحت یا وزٹ ویزے پر سعودی عرب آئے تھے۔
یہ افراد حج شروع ہونے تک مکہ میں رہے اور مناسک حج اجازت کے بغیر ادا کیے جبکہ انہیں اس دوران رہائش، خوراک، یا نقل و حمل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کسی کمپنی یا ادارے کا تعاون حاصل نہیں تھا۔
تیونس کی خارجہ امور و بیرون ملک باشندوں سے متعلق وزارت نے تصدیق کی کہ جان سے گئے تیونس کے زائرین سیاحت، عمومی دورے (وزٹ) یا عمرے کے ویزوں پر سعودی عرب پہنچے تھے۔
اسی طرح اردن کی وزارت خارجہ اور بیرون ملک امور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سفيان القضاة کا کہنا ہے کہ اردن کے وہ تمام عازمین جو حج کے دوران انتقال کر گئے یا لاپتہ ہو گئے وہ اردن کی سرکاری حج سکیم کے تحت مملکت جانے والوں میں شامل نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد سعودی عرب میں سیاحت یا وزٹ ویزے پر تھے اور حج پرمٹ کے بغیر مکہ میں داخل ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سال حج کے دوران مکہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
حج کے لیے آئے غیر رجسٹرڈ عازمین کو کسی کمپنی یا ادارے کی طرف سے رہائش، کھانا یا نقل و حمل کی سہولت میسر نہیں تھی اور انہوں نے مختص راستوں کی بجائے تیز دھوپ میں مناسک حج کی ادائیگی کے لیے طویل سفر ناہموار اور کچے راستوں کے ذریعے کیا جس کے نتیجے میں گرمی کے سبب کئی زائرین جان کی بازی ہار گئے۔
رواں سال دنیا بھر سے لگ بھگ 20 لاکھ عازمین نے حج ادا، جن کے لیے سعودی حکومت نے غیر معمولی انتظامات کیے تھے۔
پاکستان کے وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے حج کے اختتام پر ایک بیان میں کہا کہ ’شدید گرم موسم کے باوجود سعودی حکومت کے حج انتظامات مثالی رہے۔‘
انہوں نے پاکستان حج مشن میں منعقدہ ایک اجلاس میں پوسٹ حج آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیا اور ’اعتراف کیا کہ امسال عالمی ہیٹ ویو کے تناظر میں سعودی اداروں نے مشاعر کے دنوں میں حجاج کرام کی سہولت اور حفاظت کے لیے بہترین انتظامات کیے تھے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ مشاعر مقدسہ میں درجہ حرارت کم رکھنے کے لیے جابجا پانی کے فوارے، ٹھنڈے پانی اور مشروبات کی سبیلیں فراہم کی گئیں جبکہ حجاج کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے موبائل ہیلتھ یونٹ، ڈسپنسریاں قائم کی گئی تھیں۔