200 سے کم یونٹ والے بجلی صارفین کو تین ماہ کا ریلیف: وزیرِ اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت 94 فیصد گھریلو بجلی صارفین کو ریلیف دے گی، جس کے لیے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نو جولائی 2024 کو میڈیا سے گفتگو کے دوران (سکرین گریب، پی ٹی وی)

اسلام آباد میں منگل کی سہ پہر توانائی کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت 94 فیصد گھریلو بجلی صارفین کو اگلے تین ماہ ریلیف دے گی جس میں 50 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریلیف 200 یونٹ والے صارفین کے لیے ہو گا۔

قبل ازیں رواں ماہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.12 روپے تک اضافے کی منظوری دی گئی تھی جسے وزیر اعظم کے اس ریلیف پروگرام کے تحت تین ماہ تک 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے خاندانوں پر لاگو نہیں کیا جائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے زیرنگرانی یہ فیصلہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے اور آن لائن تنقید کا  سبب بنا جس کا وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں اعتراف بھی کیا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ انہوں نے اس ریلیف کے لیے آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’غریب لوگ جو 100 یا 200 یونٹس بجلی استعمال کرتے ہیں ان کو ہم پروٹیکٹڈ سیگمنٹس کہتے ہیں، ان کے نرخ بڑھے تو ملک بھر میں احتجاج ہوا اور ان کا یقینا یہ غصہ جائز ہے، مگر ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ معیشت کے استحکام کے لیے کچھ چیزیں طے کی تھیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ 50 ارب روپے ڈیویلپمنٹ فنڈ سے نکالے جائیں گے۔

اپنے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا ’ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو بچایا ہے۔‘

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست، اللہ کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سے پچھلے دور میں سیاست کو چمکانے کے لیے بڑے بول بولے گئے، دعوے کیے گئے، کہا گیا کہ 90 دن میں کرپشن کو ختم کردیا جائے گا، کرپشن ختم نہیں ہوئی مگر اتنے بڑے سکینڈل آئے جو کہ سب کے سامنے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’چینی اور گندم کو پہلے ایکسپورٹ کیا گیا اور پھر امپورٹ کیا گیا اور دوستوں کی جیبیں بھری گئیں، پھر کہا گیا کہ پاکستان کا 300 ارب ڈالر لوٹا ہوا واپس لائیں گے مگر اس کا ایک دھیلا تک واپس نہیں آیا، تاہم این سی اے کی مہربانی سے 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے تاکہ یہ رقم قوم کے خزانے میں جمع ہو مگر کس طرح پیرا پھیری سے اس پیسے پر بھی پاتھ صاف کیے گئے، یہ ہے وہ ریکارڈ اس زمانے کا اور اس حکومت کا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’نواز شریف کی قیادت میں ہم نے جو عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے اس میں کہیں بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہم نے دانستہ طور پر عوام سے کوئی جھوٹ نہیں بولا، یہ 76 سالہ نتیجے میں آج قوم جہاں کھڑی ہے اور جن چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے وہ ہم مل کر حل کر لیں گے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں تو اس میں کوئی بات راز کی نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ پروگرام کرنے جا رہے ہیں، ’اس زمانے میں ان کے بانی نے کہا تھا کہ مر جاؤں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا اور اسی میں کئی ماہ لگا دیے۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’وقت نکلنے کے بعد وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ان سے مہنگا قرضہ لیا اور پھر اس پروگرام کو سیاست کی نذر کردیا، دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان پر تھیں اور عدم اعتماد کے خدشے کے باعث یکایک تیل کی قیمتیں کم کر کے انہوں نے قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان