کیا لائن لاسز کی وجہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ قانونی ہے؟

نیپرا کی جانب سے سپلائی کمپنیز کو آٹھ سے 20 فیصد تک لائن لاسز کی اجازت ہے لیکن سپلائی کمپنیز کی جانب سے لائن لاسز اجازت شدہ ٹیرف سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پشاور کے علاقے خیبر سپرمارکیٹ میں ہاسٹل میں رہنے والے طلبہ اپنے ہاسٹل کے باہر مچھر دانی لگائے مطالعہ کر رہے ہیں (تصاویر:اظہاراللہ/انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ درپیش ہے جس دوران کئی علاقوں کو بجلی کے تعطل کا سامنا رہتا ہے اور عوام کی جانب سے مشکلات کی شکایت کی جاتی ہے۔

حالیہ دنوں میں بھی پاکستان کے کئی علاقوں خاص طور پر صوبہ خیبرپختونخوا میں طویل لوڈ شیڈنگ کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں بیانات بھی دیے گئے ہیں۔

جبکہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور خان نے چند روز قبل اپنے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کرتے ہوئے گرڈ سٹیشن جا کر خود بجلی بحال کر دی۔

وزیر اعلیٰ کا موقف تھا کہ کسی بھی علاقے میں 12 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ جس کے بعد انہوں نے خود ہی لوڈ شیڈنگ کا ایک شیڈول گرڈ سٹیشن کے حکام کا ہاتھوں میں تھما دیا۔

صوبائی حکامت کے مطابق گرمی شروع ہوتی ہی صوبے بھر کے مختلف علاقوں میں عوام کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے بات بھی کی تھی لیکن ابھی تک لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔

جب بھی لوڈ شیڈنگ کی بات کی جاتی ہے تو پشاور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی(پیسکو) سمیت دیگر سپلائی کمپنیز کی جانب سے لائن لاسز کا بتایا جاتا ہے۔

یہ لائن لاسز کیا ہیں اور ان کا بجلی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ کیا تعلق ہے؟

 اس حوالے سے عوام کو بہت کم ہی بتایا جاتا ہے۔

اسی طرح سپلائی کمپنیز کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی بلوں کی ادائیگی کم ہے تو ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ زیادہ کی جاتی ہے۔

لائن لاسز کیا ہیں؟

پاکستان میں بجلی سپلائی کمپنیز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نامی سرکاری ادارہ قائم ہے اور یہ ادارہ بجلی کی ترسیل کے قواعد و ضوابط مرتب کرتا ہے۔

گرڈ سٹیشنز کی بات کی جائے تو پاکستان میں 500 کے وی اے 19 گرڈ سٹیشنز، 50 کے وی اے 200 گرڈ سٹیشز موجود ہیں جبکہ 20 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی ٹرانسمیشن لائنز موجود ہیں۔

نیپرا کے مطابق پاور سٹیشنز میں جتنی مقدار میں بجلی پیدا ہوتی ہے، اتنی مقدار میں وہ بجلی صارفین تک نہیں پہنچتی کیونکہ بجلی کی ترسیل میں ایک خاص فیصد بجلی ضائع ہو جاتی ہے۔ جس کو ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن لاسز کہتے ہیں۔

لائن لاسز میں ایک ٹیکنیکل لاسز کہلاتے ہیں جو بجلی کی ترسیل میں خرابی کی وجہ سے بجلی ضائع ہوتی ہے اور ان لاسز کو مرمت اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ نان ٹیکنیکل لاسز میں بجلی چوری، غیر قانونی کنیکشن(کنڈا سسٹم) اور میٹر ٹیمپرنگ شامل ہیں اور ان لاسز کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے اور اس کے لیے موثر حکمت عملی، سکیورٹی انتظامات اور قانونی طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

نیپرا کی جانب سے سپلائی کمپنیز کو آٹھ سے 20 فیصد تک لائن لاسز کی اجازت ہے لیکن سپلائی کمپنیز کی جانب سے لائن لاسز اجازت شدہ ٹیرف سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

نیپرا رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں لائن لاسز میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی( پیسکو) سرفہرست ہے جس سے قومی خزانے کو 2022 اور 2023 میں 77 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

نیپرا کی 2023 کی سپلائی کمپنیز پرفارمنس رپورٹ کے مطابق پیسکو کے لائن لاسز 37 فیصد سے زیادہ ہیں جن میں ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل لائن لاسز شامل ہیں جبکہ ان کو اجازت شدہ لائن لاسز 20 فیصد ہے۔

نیپرا رپورٹ کے مطابق دوسرے نمبر سب سے زیادہ لائن لاسز سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ہیں جو 34 فیصد سے زیادہ ہیں۔ جبکہ تیسرے نمبر پر حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ہے جس کے لائن لاسز 27 فیصد ہیں۔

کیا بجلی ادا نہ کرنے پر لوڈ شیڈنگ کی قانونی طور پر اجازت ہے؟

سپلائی کمپنیز کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کی وجہ بتائی جاتی ہے کہ بجلی بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، تو کیا اس کی قانونی طور پر اجازت بھی ہے یا نہیں ہے۔

نیپرا قانون کے مطابق ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے اور نیپرا نے بارہا سپلائی کمپنیز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لائن لاسز کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ نہ کریں۔

نیپرا کے پرفارمنس ڈسٹری بیوشن 2005 کے قوانین کے مطابق ’کسی بھی سپلائی کمپنی کو لوڈ شیڈنگ کو تب ہی اجازت ہو گی جب ملک میں بجلی کا بحران ہوں یا ٹرانسمیشن لائن میں کوئی مسئلہ ہو اور اس کے علاوہ لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔‘

نیپرا کے 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق پیسکو کی جانب سے تقریباً چار گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، تاہم رپورٹ کے مطابق حقیقی طور پر پیسکو کی جانب سے آٹھ گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

نیپرا رپورٹ کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 10 گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے جبکہ باقی سپلائی کمپنیوں کی جانب سے ڈیڑھ گھنٹے سے آٹھ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

بلوں کی ریکوری کی بات کی جائے، تو نیپرا رپورٹ کے مطابق پیسکو کی بلوں کی ریکوری 92 فیصد، آئیسکو کی ریکوری 106 فیصد سے زیادہ ہے۔

 جبکہ فیصل آباد، لاہور، اور گوجرانوالہ سپلائی کمپنیوں کی بلوں کی ریکوری 90 سے 98 فیصد ہے۔

بجلی سپلائی کمپنیاں کیا کہتی ہیں؟

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو) کے ایک ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ فاطمہ علی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’لاہور میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی، البتہ جن علاقوں میں لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اور بل نہیں جمع کرواتے اس ایریا کے فیڈر پر جتنا لائن لاس ہوتا ہے اس کے مطابق لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’اگر 30 فیصد لائن لاسز ہے تو تین گھنٹے، 40 فیصد لائن لاسز پر چار گھنٹے، 50 فیصد لائن لاسز پر پانچ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے جبکہ 10 اور 20 فیصد لائن لاس پر لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی۔‘

ترجمان کے مطابق: ’صرف ان علاقوں میں بجلی بند کی جاتی ہے جہاں کوئی مرمت کا کام کرنا ہو لیکن اس بندش سے پہلے اہل علاقہ کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔‘

نیپرا کی جانب سے لائن لاسسز کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کو ممنوع قرار دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کا فیصلہ حکومتی سطح پر کیا گیا جس پر عملدرآمد کروایا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم رواں سال اپریل میں نیپرا کی جانب سے پیسکو کو ایک شوکاز نوٹس (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) جاری کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ پیسکو کے بعض فیڈرز کے اپریشن اینڈ مینٹیننس کے پیسے دینے کے باوجود ان کو ٹھیک نہیں کیا جا رہا ہے۔

شوکاز نوٹس میں لکھا گیا گیا ہے کہ ’اپنی کوتاہی کی وجہ سے پیسکو نے آسان حل یہ نکالا ہے کہ لائن لاسز والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ کریں۔‘

اسی شوکاز نوٹس کے مطابق پیسکو کے کل 1202 فیڈرز ہیں اور 10 فیصد سے 20 فیصد تک لائن لاسز والے فیڈرز پر زیرو، 20 سے 30 فیصد لائن لاسز والے فیڈرز پر دو گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

اسی طرح 30 سے 40 فیصد لائن لاسز والے فیڈرز پر چار گھنٹے جبکہ 60 فیصد تک لائن لاسز والے فیڈرز پر آٹھ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

اسی طرح 60 سے 80 فیصد لائن لاسز والے فیڈرز پر 12 گھنٹے سے 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے اور 2018 سے 2023 تک بعض رینڈم منتخب فیڈرز پر لائن لاسز کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوئے ہیں۔

اس سارے معاملے پر موقف جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے پیسکو کے ترجمان عثمان سلیم سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

پیسکو کا موقف ملنے پر اسے اس رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت