کراچی میں موسم گرما میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے باعث اموات میں اضافے کے بعد بجلی کے بلوں میں اضافہ کے باعث ایدھی فاؤنڈیشن نے لاشوں کو عارضی طور پر رکھنے والے سرد خانوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ان کے ادارہ کے سرد خانوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ بجلی کے بلوں میں شدید اضافے اور لوڈشڈنگ کے باعث کیا گیا ہے۔
فیصل ایدھی کے مطابق: ’ایدھی فاؤنڈیشن کے سہراب گوٹھ پر واقع دو سرد خانوں کے ایئر کنڈیشننگ کو چلانے کے لیے 18 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’سہراب گوٹھ سرد خانے کے بجلی کا بل ماضی میں ماہانہ 15 لاکھ روپے آتا رہا ہے، جو اب بڑھ کر 22 سے 23 لاکھ روپے تک جانے کا امکان ہے۔‘
سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن کا مزید کہنا تھا: ’اس کے علاوہ طویل لوڈشیڈنگ کے باعث سرد خانے میں رکھی لاشوں کے خراب ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ عام دنوں میں ہم ایک ہی سرد خانے کا ایئر کنڈشننگ سسٹم چلاتے ہیں۔ مگر موسم گرما میں شدید گرمی اور لاشوں کی تعداد میں اضافے کے باعث دونوں سرد خانوں کا اے سی چلانا پڑتا ہے۔ جس سے بل میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔‘
ایدھی فاؤنڈیشن کے کراچی میں تین سرد خانے ہیں، جو کورنگی، لیاری ٹاؤن کی موسیٰ لین اور سہراب گوٹھ۔ میں واقع ہیں۔ آخرالذکر شہر کا سب بڑا سرد خانہ ہے۔
فیصل ایدھی کے مطابق بہت جلد ایدھی فاؤنڈیشن کے تینوں سرد خانوں کو سولر انرجی پر منتقل کردیا جائے گا۔
کراچی میں گذشتہ چند سالوں کے دوران موسم گرما میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو کی وجہ سے اموات میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
2015 میں ہیٹ ویو کے باعث سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 2000 سے زیادہ اموات ہوئی تھیں، جب کہ اس کے بعد تقریباً ہر سال شہر قائد میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سال رواں جون کے دوران کراچی میں درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا تھا اور بعض موقعوں پر ہوا میں نمی کے باعث درجہ حرارت 49 ڈگری سیلسیس تک محسوس کیا گیا۔
شدید گرمی کے باعث کراچی شہر میں اموات کی تعداد پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
فیصل ایدھی کے مطابق کراچی میں شدید گرمی کے باعث 21 سے 27 جون کے درمیاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرد خانوں پر 830 لاشیں لائی گئیں۔
تاہم کمشنر کراچی سلیم راجپوت نے ہیٹ ویو سے بڑی تعداد میں اموات کی خبروں کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران شہر میں 10 افراد کا ہیٹ ویو سے انتقال ہوا۔
کراچی شہر کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی سرد خانے موجود ہیں، مگر شہر میں مرنے والوں کی لاشوں کی اکثریت فلاحی اداروں بشمول ایدھی فاؤنڈیشن، چھیپا، جے ڈی سی وغیرہ کے سرد خانوں میں لائی جاتی ہیں۔
سب سے زیادہ گنجائش رکھنے والے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن نے سردو خانوں کو لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کے باعث سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔