بجلی کی اوور بلنگ: وزیر داخلہ کا ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف آئی اے کو مبینہ اضافی بل بھیجنے میں ملوث افسروں اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔

سات نومبر، 2018 کی اس تصویر میں آئیسکو کا ایک ملازم اسلام آباد میں میٹر ریڈنگ لے رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کو تحفظ شدہ بجلی صارفین کو زائد بل بھجوانے کی بڑھتی ہوئی شکایات پر اضافی بل بھیجنے میں ملوث افسروں اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔

ان کا یہ حکم وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک روز قبل مبینہ مصنوعی اوور بلنگ کی تحقیقات کی ہدایت دینے کے بعد آیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی ) کے مطابق وزارت داخلہ نے ایک اعلامیے میں بتایا کہ وزیر داخلہ نے اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے تمام ڈائریکٹرز کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے ساتھ ہونے والی مبینہ ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔

بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا پروٹیکٹیڈ صارفین کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹیڈ کیٹگری میں شامل کرنا مجرمانہ فعل ہے، جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے تمام صورت حال کا جائزہ لے اور حقائق کی روشنی میں ذمہ دار افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ ’پروٹیکٹیڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ صارفین کی فہرست میں شامل کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹگری تبدیل ہونے سے ان پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔‘

’پروٹیکٹیڈ صارفین پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں، اووربلنگ سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔‘

ہفتے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بجلی صارفین کے بِلوں میں زائد یونٹس شامل کرنے والے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے پاور ڈویژن کو تقسیم کار کمپنیوں کے ایسے اہلکاروں اور افسروں کو فوری معطل کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ہفتے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی شعبے میں اصلاحات اور ملک میں شمسی توانائی کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ’مصنوعی طور پر بجلی کے زائد یونٹس بِل میں شامل کر کے صارفین پر ظلم کرنے والے عوام دشمن افسروں اور اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 200 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے تحفظ شدہ صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر زائد یونٹس شامل کرکے غیر تحفظ شدہ درجے میں شامل کرنے والے اہلکاروں اور افسروں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے اقدامات میں تیزی لائی جائے۔ پاکستان درآمدی ایندھن سے بجلی بنانے کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’میں ماضی میں کیے گئے غلط پالیسی اقدامات کا بوجھ غریب عوام کو قطعاً برداشت نہیں کرنے دوں گا۔ کم لاگت قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار سے صارفین کو بِلوں میں ریلیف ملے گا۔‘

وزیرِ اعظم  نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ ملک میں درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی پیدا کرنے والے اور ناکارہ سرکاری کارخانوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان