امریکی سپریم کورٹ نے جمعرات کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک پورن سٹار کو خاموش رہنے کے لیے دی گئی رقم سے متعلق مجرمانہ الزامات میں سزا روکنے کی استدعا کو مسترد کر دیا جس کے بعد انہیں آج بروز جمعہ سزا سنائی جا سکتی ہے۔
عدالت نے مین ہیٹن کی ریاستی عدالت میں جمعے کو ہونے والی سزا کی سماعت کو روکنے کے لیے ٹرمپ کی آخری لمحے درخواست مسترد کر دی، جو ان کے دوسرے صدارتی دور کے حلف برداری سے 10 دن قبل مقرر تھی۔
چیف جسٹس جان رابرٹس اور ان کی ساتھی کنزرویٹو جسٹس ایمی کونے بیریٹ نے عدالت کے تین لبرل ججوں، سونیا سوٹومایر، ایلینا کیگن اور کیٹانجی براؤن جیکسن، کے ساتھ مل کر ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کرنے کی اکثریت تشکیل دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرائل کے جج جسٹس ہوان مرچان نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ نو منتخب ریپبلکن صدر کو جیل بھیجنے کے خواہاں نہیں ہیں اور غالباً انہیں غیر مشروط رہائی دے دیں گے۔ اس سے ٹرمپ کے ریکارڈ پر مجرمانہ فیصلہ درج ہو جائے گا لیکن کوئی قید، جرمانہ یا پروبیشن عائد نہیں ہو گی۔
گذشتہ مئی کو جیوری نے بالغ فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو خاموش کروانے کے لیے ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کرنے کے تمام 34 الزامات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مجرم قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق فکسر مائیکل کوہن نے گواہی دی تھی کہ ٹرمپ نے 2016 کے انتخابات کے آخری ہفتوں میں سٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی کی منظوری دی تھی، جب ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ٹرمپ پہلے سابق امریکی صدر ہیں جن پر فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور جنہیں مجرم قرار دیا گیا۔
ٹرمپ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔