امریکی ریاست نیویارک کی ایک عدالت نے ’خاموشی کی قیمت‘ کے کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مجرم قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ امریکہ کے پہلے سابق صدر بن گئے ہیں جنہیں کسی جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جیوری نے بالغ فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو خاموش کروانے کے لیے ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کرنے کے تمام 34 الزامات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مجرم قرار دیا ہے۔
اصولی طور پر انہیں ہر جرم کے لیے چار سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے لیکن انہیں رعایت ملنے کا زیادہ امکان ہے۔
77 سالہ رپبلکن ٹرمپ جنہیں ضمانت کے بغیر رہا کر دیا گیا تھا، اب ایک مجرم ہیں، یہ ایک ایسے ملک میں پہلی بار تاریخی اور چونکا دینے والا واقعہ ہے جس کے صدر کو اکثر ’دنیا کا سب سے طاقتور شخص‘ قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کو نومبر میں صدر جو بائیڈن کے خلاف اپنا انتخابی مقابلہ جاری رکھنے سے نہیں روکا گیا ہے حتیٰ کہ جیل جانے کی صورت میں بھی نہیں۔
جیوری کی جانب سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد ٹرمپ نے فوراً اپنا دفاع کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ایک بہت ہی معصوم شخص ہوں۔‘
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’اصل فیصلہ‘ رائے دہندگان کی طرف سے آئے گا۔ انہوں نے اس مقدمے کو ’دھاندلی زدہ‘ اور ’ذلت آمیز‘ قرار دیا ہے۔
ادھر بائیڈن کی انتخابی مہم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ٹرمپ نے ہماری جمہوریت کے لیے جو خطرہ پیدا کیا ہے وہ پہلے کبھی اس سے زیادہ نہیں تھا۔‘
عدالت کے جج جوآن مرچن نے ملواکی میں رپبلکن نیشنل کنونشن، جہاں ٹرمپ کو پارٹی کی باضابطہ نامزدگی دی جائے گی، سے چند دن پہلے 11 جولائی کو سزا سنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
12 رکنی جیوری نے دو روز میں 11 گھنٹے سے زائد وقت تک اس معاملے کی سماعت کی جس کے بعد چند منٹوں میں متفقہ فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک وکیل نے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اپیل دائر کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق فکسر مائیکل کوہن نے گواہی دی ہے کہ ٹرمپ نے 2016 کے انتخابات کے آخری ہفتوں میں سٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی کی منظوری دی تھی، جب ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مائیکل کوہن نے گواہی دی کہ انہوں نے ادائیگی کی، اور ٹرمپ نے قانونی فیس کی صورت میں انہیں ماہانہ ادائیگیوں کے ساتھ معاوضہ دینے کی منظوری دی۔
مقدمے کی سماعت میں شریک نیو یارک کے ایک ریٹائرڈ جج جارج گراسو نے کہا کہ ’ججوں کو فیصلے تک پہنچنے کے لیے نسبتاً کم وقت درکار تھا جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کے خیال میں کوہن کی گواہی کے حق میں کافی ثبوت موجود ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی صدر جو بائیڈن کی مہم چلانے والے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کو اوول آفس سے باہر رکھنے کا اب بھی ایک ہی طریقہ ہے: بیلٹ باکس۔‘
دوسری جانب ٹرمپ کے ساتھی رپبلکن ارکان نے فوری طور پر اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج کا دن امریکی تاریخ کا شرمناک دن ہے۔‘
اگر ٹرمپ صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ ان دو وفاقی مقدمات کو بند کر سکتے ہیں جن میں ان پر 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کرنے اور 2021 میں عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے پاس رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
تاہم ان کے پاس ریاست جارجیا میں ہوئے ایک انتخابی بغاوت کے کیس کو روکنے کا اختیار نہیں ہو گا۔
ماضی میں ٹرمپ نے تمام مقدمات میں خود کو بے قصور قرار دیا ہے، اور اپنی مختلف قانونی مشکلات کو بائیڈن کے ڈیموکریٹک اتحادیوں کی جانب سے انہیں سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کے طور پر پیش کیا ہے۔