’پاکستان ورسز انڈیا: دی گریٹسٹ رائیولری‘: جس کے راوی ’شعیب اور سہواگ ہیں‘

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ کے ٹاکرے پر نیٹ فلکس پر ایک سیریز ’پاکستان ورسز انڈیا: دی گریٹسٹ رائیولری‘ سات فروری کو ریلیز کی جا رہی ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پاکستان میں شوٹ ہونے والی نیٹ فلکس کی پہلی اوریجنل سیریز ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ کے ٹاکرے پر نیٹ فلکس پر ایک سیریز ’پاکستان ورسز انڈیا: دی گریٹسٹ رائیولری‘ سات فروری کو ریلیز کی جا رہی ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پاکستان میں شوٹ ہونے والی نیٹ فلکس کی پہلی اوریجنل سیریز ہے۔

اس سیریز کی پاکستان میں پروڈکشن طحہٰ صداقت نے کی، جنہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ اسے دو سال قبل شوٹ کیا گیا تھا اور ریلیز کرنے میں وقت لگ گیا۔

اس سیریز میں انڈیا کے ساتھ شراکت کے سوال پر طحہٰ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اگر کوئی بھی پروڈکشن ہونی تھی تو وہ اکیلے نہیں بن سکتی تھی، اس کے لیے تصویر کا دوسرا رخ یعنی انڈیا، کو دکھانا ضروری تھا۔

انہوں نے بتایا: ’اس آئیڈیے پر کئی مہینے تک بحث ہوتی رہی، میرے ساتھ انڈیا میں ہم خیال پروڈکشن ہاؤس شامل ہوا اور مل کر ہمیں لگا کہ اگر ہم اس رائیولری (دشمنی) کو مثبت انداز میں دکھا سکیں۔‘

طحہٰ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس ’دشمنی‘ کو ویسے تو لوگ جانتے ہی ہیں مگر ’ہم نے اسے اس طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام کو بلکہ باقی دنیا کو بھی یہ دیکھنے کو ملے۔‘

بقول طحہٰ: ’جب پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو دنیا رک جاتی ہے، نہ صرف یہ کرکٹ کی دنیا کی بلکہ کھیلوں کی دنیا کی سب سے بڑی رائیولری ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس سیریز کے ذریعے انہوں نے دونوں ممالک میں فاصلے کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان انڈیا کرکٹ پر اثرانداز ہوتی سیاست کے حوالے سے سوال پر سی ای او ونگ پروڈکشنز طحہٰ صداقت کا کہنا تھا کہ اس سیریز میں سیاسی عنصر کو زیربحث نہیں لایا گیا کیونکہ ’ہم چاہتے ہیں کہ اسے خالص سپورٹس رائیولری کے طور پر لیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس ڈاکیوسیریز میں دو راوی ہیں۔ ایک وریندر سہواگ اور دوسرے شعیب اختر۔ کوشش کی ہے کہ ایسے نام لیے جائیں جو دونوں ملکوں میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ جب یہ دونوں اس کہانی کو لے کر چلیں گے تو مجھے لگتا ہے کہ اس کا اثر زیادہ ہو گا۔‘

سیریز میں جن لوگوں سے بات کی گئی ہے، اس حواالے سے طحہٰ نے بتایا کہ شعیب اختر اور وریندر سہواگ کے علاوہ ’پاکستان سے انضمام الحق، رمیز راجہ، جاوید میانداد ہیں اور انڈیا سے سنیل گواسکر، سورو گانگولی شامل ہیں اور اس کے علاوہ اور بڑے نام بھی دونوں ممالک سے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’پاکستان سے ایک اور سرپرائز ہے، جنہیں آپ دیکھیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈٰیا اور پاکستان کے علاوہ سیریز میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کے انٹرویوز بھی شامل ہیں۔

بقول طحہٰ: ’ان کا ایک اپنا بیانیہ ہے جو تھوڑا منفی ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کرکٹ کی دنیا صرف پاکستان اور انڈیا رہ گئی ہے اور ٹورنامنٹ میں ان کے میچز کو اتنی اہمیت نہیں ملتی، پاکستان اور انڈیا کے میچ کو باکس آفس مقابلہ کہا جاتا ہے۔

’ابھی چیمپیئنز ٹرافی آ رہی ہے اور اس میں بھی باکس آفس مقابلہ پاکستان اور انڈیا کا میچ ہے حالانکہ اگر دیکھا جائے تو آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ لاہور میں ہو رہا ہے، جس کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سیریز میں ایسے کئی واقعات کا ذکر ہے جنہیں ہم دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر رجسٹر نہیں کر رہے ہوتے، ہم نے ان چیزوں کو رجسٹر کروانے کی کوشش کی ہے۔‘

طحہٰ نے پاکستان میں عکس بندی کے حوالے سے شعیب اختر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف اس سیریز میں کردار نبھایا بلکہ ’کئی موقعوں پر انہوں نے مدد فراہم کی، پاکستان میں شوٹنگ کے درمیان کئی موقعوں پر مشکلات آ جاتی ہیں، ان مشکلات کو دور کرنے میں انہوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔‘

شعیب اختر کے علاوہ طحہٰ صداقت نے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا بھی ذکر کیا، جنہوں نے فلمبندی میں ان کی مدد کی۔

طحہٰ چاہتے ہیں کہ لوگ جب یہ سیریز دیکھیں تو یہ پیغام جائے کہ لوگ کھیلوں کو سیاست سے دور رکھیں۔ ’ہم نے سیریز میں یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ سیاسی طور پر جو کچھ بھی ہو رہا ہو، کھلاڑیوں کا آپس میں تعلق کبھی خراب نہیں ہوتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم