امریکی ریاست الینوائے میں والدہ کے ہاتھوں اغوا کی گئی ایک بچی چھ سال بعد بالآخر اس وقت بحفاظت مل گئی، جب نارتھ کیرولائنا کے ایک سٹور کے مالک نے انہیں نیٹ فلکس کے ایک شو کی وجہ سے پہچان لیا۔
نو سالہ کیلہ انبیہون، اپنی والدہ ہیتھر انبیہون کے پاس سے لاپتہ ہوگئیں تھیں اور ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔
یہ چار جولائی 2017 کی بات ہے، کیلہ اپنی والدہ کے ساتھ ملاقات کے لیے گئی تھیں، جن کے پاس ملاقات کے حقوق تھے لیکن اپنی بیٹی کی مکمل تحویل نہیں تھی۔
اگلے دن کیلہ کے والد، جن کے پاس اپنی بیٹی کی مکمل تحویل کے حقوق تھے، الینوائے کے شہر وہیٹن میں انہیں لینے کے لیے ان کی والدہ کے گھر گئے، جہاں انہیں پتہ چلا کہ ان کی بیٹی اور ان کی والدہ لاپتہ ہیں۔
مغوی بچی کی تلاش شروع کی گئی لیکن کئی برسوں تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
تاہم کیلہ کی داستان کو فراموش نہیں کیا گیا اور اس کیس کو نیٹ فلکس کی ’غیر حل شدہ پراسرار‘ کہانیوں کی سیریز کی ایک قسط میں دکھایا گیا تھا، جس کا عنوان تھا ’والدہ کے ہاتھوں اغوا۔‘
گذشتہ ماہ نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلوائٹڈ چلڈرن (این سی ایم ای سی) نے عمر میں اضافے کے ساتھ ایک تصویر جاری کی، جس میں دکھایا گیا کہ 15 سال کی عمر میں کیلہ اب کیسی نظر آسکتی ہیں۔
لاپتہ ہونے کے تقریباً چھ سال بعد انہیں شمالی کیرولائنا میں دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں حکام کو لاپتہ بچی کا سراغ ملا۔
ڈبلیو ایس او سی کی رپورٹ کے مطابق ایش ویل میں ایک سٹور کے ایک نامعلوم مالک نے 15 سالہ کیلہ کو ایک مقامی شاپنگ سینٹر میں دیکھا اور نیٹ فلکس شو کی وجہ سے انہیں پہچان لیا۔
انہوں نے پولیس کو فون کیا، جس نے کیلہ کو تلاش کیا اور انہیں حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
کین کاؤنٹی سٹیٹ کے اٹارنی آفس کے مطابق بچی کی والدہ کو اغوا کے الزام میں گرفتار کرکے ان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہیں ڈھائی لاکھ ڈالر کے مچلکے پر رکھا گیا اور مزید الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
پچھلے پانچ برسوں میں کیلہ کی تلاش کی کوشش کے لیے الرٹ جاری کرنے والے این سی ایم ای سی نے ان کے والد کا ایک پیغام شیئر کیا، جس میں اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا گیا کہ ان کی بیٹی بحفاظت مل گئی ہے۔
انہوں نے کہا: ’میں بہت خوش ہوں کہ کیلہ بحفاظت گھر پہنچ گئی ہیں۔ میں ساؤتھ ایلگن پولیس ڈپارٹمنٹ، لاپتہ اور استحصال زدہ بچوں کے قومی مرکز اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس کیس میں مدد کی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم پرائیویسی کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ ہم نے ایک دوسرے کو دوبارہ جاننا ہے اور اس نئی شروعات کرنی ہیں۔‘
کیلہ کے والد ریان نے کئی برسوں سے فیس بک پیج ’برنگ کیلہ ہوم‘ پر اپنی بیٹی کے کیس کی تشہیر جاری رکھی۔
چھ جنوری کو، انہوں نے اپنی گمشدہ بیٹی کی سالگرہ کا پیغام پوسٹ کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی دوبارہ مل جائیں گے۔
انہوں نے کہا: ’15 ویں سالگرہ مبارک ہو کیلہ۔ میں آپ سے محبت کرتا اور بہت یاد کرتا ہوں۔ میں اس دن کا انتظار نہیں کر سکتا جب آپ سے دوبارہ ملنے کا موقع ملے گا۔ میں ہر روز اس امید کے ساتھ بیدار ہوتا ہوں کہ یہی وہ دن ہے، جب آپ سے میری ملاقات ہوگی۔
’یہ دن اتنی جلد کبھی نہیں آ سکتا۔ میں ہر روز آپ کے بارے میں اس امید اور دعا کے ساتھ سوچتا ہوں کہ آپ بحفاظت، خوش اور جلد ہی میری زندگی میں واپس آئیں گی۔‘
© The Independent