اسلام آباد میں میرا گھر اور ملتان میں دفتر سیل: پتن سربراہ

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق وزارت داخلہ ’پتن کے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے متعلق لکھ چکی ہے‘ جس کے بعد انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے عمارت کو سیل کیا۔

سرور باری27 جولائی 2018 کو اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پتن کے نیشنل کوآرڈینیٹر سرور باری نے ہفتے کو ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں ان کے گھر اور ملتان میں ان کے دفتر کو سیل کر دیا گیا۔

انہوں نے ایکس پر لکھا کہ نامعلوم افراد نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے ان کے ملتان میں دفتر کو سیل کر دیا۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنرعرفان میمن کے مطابق گذشتہ روز انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے سرور باری کی زیر استعمال عمارت کو سیل کیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’وزارت (داخلہ) پتن کے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے متعلق لکھ چکی ہے‘، جس کے بعد انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے اسے سیل کیا۔

پتن نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ جمعے کو رات گئے پتن نے ایک پریس ریلیز میں سیل کی گئی عمارت کو ’سرور باری کی رہائش گاہ بتاتے ہوئے کہا ’پاکستان کے عام انتخابات پر پتن کی رپورٹ کے بعد اسلام آباد پولیس دو ہفتوں میں دو مرتبہ سرور باری کی رہائش گاہ پر گئی۔‘

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’12 سے زائد اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے مجسٹریٹ کے ہمراہ سرور باری کی رہائش گاہ پر پہنچ کر وہاں کی تلاشی لی اور بعد ازاں اسے سیل کر دیا۔ اس دوران سرور باری کی اہلیہ اور ان کی 90 برس کی خالہ/اہل خانہ کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔‘

پریس ریلیز کے مطابق ’گذشتہ برس فروری میں عام انتخابات میں unprecedented (غیر مثالی) دھاندلی دریافت کرنے پر پتن کو سزا دینے کے لیے جو بہانہ کیا جا رہا ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے، نیز یہ کہ سیل کرنے کے لیے عملی طور پر تین سطروں پر مبنی نوٹس کوئی ٹھوس بنیاد نہیں۔‘

عمارت سیل کرنے کے لیے جاری شدہ نوٹس میں کہا گیا کہ ’پتن این جی او کو 2019 میں 19 نومبر کو ڈی رجسٹر کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ادارہ غیر قانونی طور پر اپنے معاملات چلا رہا ہے لہٰذا اس کا کام کرنا بند کرنا اور تنظیم کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ضروری تھا۔‘

اس پر پتن کا کہنا ہے کہ ادارے کو رجسٹریشن اتھارٹی کی طرف سے کبھی ڈی رجسٹریشن کا نوٹس موصول نہیں ہوا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پتن نے رواں ماہ انتخابات پر ایک رپورٹ میں انہیں ’غیر معمولی طور پر دھاندلی زدہ‘ قرار دیتے ہوئے ’ووٹوں کی دھاندلی اور فراڈ‘ کا ذکر کیا تھا۔

اس وقت لندن میں موجود سرور باری نے اے ایف پی کو بتایا کہ کہ ان کے گھر کو جمعے کی رات سیل کر دیا گیا، ’جو ظاہر ہے اس رپورٹ کے جواب میں ہوا۔‘

ان کی اہلیہ عالیہ بانو کے مطابق ان کی رہائش گاہ کو تقریباً دو درجن لوگوں کی ایک ٹیم نے، جس میں پولیس افسران، مجسٹریٹ اور اسلام آباد انتظامیہ کے حکام شامل تھے، سیل کیا۔

باری کے مطابق وہ اکثر اپنی اس رہائش گاہ کو تنظیمی اجلاسوں اور خطوط کی ترسیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ اس عمارت کو اپنی رہائش گاہ قرار دینے پر مصر تھے۔

پاکستان کی انسانی حقوق کے کمشین نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ان کے گھر کو سیل کرنے کی اطلاعات پر ’تشویش‘ ظاہر کی اور کہا کہ ’شہریوں کے خلاف ایسے خوف و ہراس کے ہتھکنڈے ناقابل قبول ہیں۔

’یہ معاملہ فوری طور پر عدالت میں سنا جانا چاہیے۔‘

ڈپٹی کمشنر عرفان میمن نے بتایا کہ سرور باری کی رہائش کو ’انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے، جو ایک انڈپینڈنٹ ڈاریکٹوریٹ ہے، سیل کیا۔ یہ ڈیپارٹمنٹ فرمز کی رجسٹریشن کو بھی دیکھتا ہے۔‘

’جب بھی کوئی جگہ سیل کرنی ہوتی ہے تو مجسٹریٹ کا قانونی کور دینے کے لیے متعلقہ جگہ پر موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔‘ 

عرفان میمن کے مطابق ’فرمز کو سیل کرنا انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کا کام ہوتا ہے کیونکہ یہ ان کے زمرے میں آتا ہے۔

’یہ فرم 2019 میں تحلیل ہوئی تھی جس کا حکم وزارت داخلہ نے دیا تھا۔ اس سے قبل وزارت دو یا چار خط بھی لکھ چکی ہے۔ تقریباً چھ ماہ قبل بھی لیٹر دیا گیا تھا، جس کے بعد انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے اسے سیل کیا۔‘

ڈی سی نے کہا کہ ’فرمز کی رجسٹریشن کا انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ یا وزارت داخلہ کو معلوم ہوتا ہے، نہ کہ کسی سرکاری ادارے کو، ان کی فرم ڈی رجسٹر ہوئی تھی اس کے باوجود یہ ادارہ کام کرتا رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’وزارت داخلہ نے کچھ سال قبل لکھا تھا کہ یہ ادارہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے لہٰذا اس پر پابندی لگائی جائے۔

’گذشتہ روز انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے ضلعی انتظامیہ کو درخواست کی جس کے بعد مجسٹریٹ سیل کرنے کے لیے ہمراہ گئے اور اسے سیل کیا گیا۔‘

پتن نے ڈی سی کے اس بیان کی تردید کی ہے۔ پتن سے منسلک میڈیا کوآرڈینیٹر ولیم پرویز سے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ ’جس جگہ کو سیل کیا گیا وہ پتن کا دفتر ہے ہی نہیں تو اسے سیل کیسے کیا جا سکتا ہے؟‘

ولیم نے کہا پتن اس طرح کی کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا ’ہمیں بتائیں کہ ہم نے ریاست کے خلاف کیا کیا؟ ہم نے ریاست کی خلاف کچھ نہیں کیا، اگر ایسا کچھ کیا ہے تو ہمیں بتائیں کہ ہم نے ایسا کیا ریاست مخالف کیا ہے؟‘

انہوں نے کہا ’سیل کیے جانے سے قبل جو نوٹسز دیے جاتے ہیں، ایسا ایک بھی نوٹس ادارے کو موصول نہیں ہوا۔ کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین کے مطابق کسی رہائش گاہ کا 30 فیصد تک حصہ دفتری کام کے لیے استمعال کیا جا سکتا ہے، لیکن سرور باری کی رہائش گاہ پر ایسا بھی نہیں کیا جا رہا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا ’اسلام آباد میں پتن کا کوئی دفتر موجود نہیں بلکہ ادارے کا عملہ آن لائن کام کرتا تھا اور اجلاس بھی انٹرنیٹ کے ذریعے منعقد ہوتے تھے۔

’یہ اقدام صرف عام انتخابات پر شائع کی گئی رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے جو بالکل غلط ہے۔‘

ولیم سے جب پوچھا گیا کہ اگر سرور باری کی رہائش گاہ سیل کی گئی ہے تو پتن کی ویب سائٹ پر دفتر کا گھر والا پتہ کیوں درج ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ پر پتہ اپڈیٹ نہیں کیا گیا اس لیے دفتر کا پتہ رہائش گاہ والا پتہ لکھا نظر آ رہا ہے جبکہ نئے لیٹر ہیڈ پر یہ پتہ درج نہیں۔ 

انہوں نے کہا جس جگہ کو سیل کیا گیا ہے وہ پہلے پتن کا دفتر ہوا کرتا تھا جسے 2016 کے بعد رہائش گاہ میں تبدیل کیا گیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان