انتخابات 2024، کراچی، حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر دھاندلی: پتن

رپورٹ میں کہا گیا کہ حیدرآباد اور کراچی کے 15 قومی حلقوں میں دوسرے نمبر پر آنے اور ہارنے والے امیدواروں کو فارم 47 میں رد و بدل کر کے فاتح قرار دیا گیا۔

آٹھ فروری 2024 کو کراچی میں پولنگ کا عملہ عام انتخابات کا وقت مکمل ہونے پر ووٹ گنتے ہوئے (اے ایف پی/ آصف حسن)

ترقیاتی تنظیم پتن نے کہا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں کراچی اور حیدر آباد میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا انکشاف ہوا ہے۔

ادارے کی طرف سے جمعے کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نتائج کی موازنے پر مبنی آڈٹ کے لیے ایک نیا طریقہ کار سے کام لیا گیا۔

پریس ریلیز کے مطابق تنظیم کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ حیدرآباد اور کراچی کے 15 قومی حلقوں میں دوسرے نمبر پر آنے اور ہارنے والے امیدواروں کو فارم 47 میں رد و بدل کر کے فاتح قرار دیا گیا۔

تحریری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پتن کولیشن 38 عوام کو یاد دلانا چاہتا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں کے دو تہائی سے زیادہ ارکان عوامی مینڈیٹ سے محروم ہیں۔ اس لیے ان کو آئین میں ترمیم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جو  آزاد اور منصفانہ انتخاب کے ذریعے اور متفقہ طور پر منظور ہوا تھا۔

’ایک نامکمل پارلیمنٹ جس میں خواتین اور اقلیتوں کی آئینی نمائندگی نہیں ہے اور جس کے بہت سے ارکان کو مبینہ طور پر مسلسل ہراساں کیا گیا یا ان پر بھاری رقم لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا ہے تاکہ وہ متنازع بل کے حق میں ووٹ دیں، کو آئین میں ترمیم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

پتن کے مطابق: ’ہمارا نیٹ ورک الیکشن کمیشن کے انتخابی ریکارڈ کی سخت جانچ کر کے آٹھ فروری 2024 سے متعلقہ فریقین کو انتخابی حلقوں کی حدود میں تبدیلی اور انتخابی دھاندلی کے ثبوت فراہم کر رہا ہے۔ موازنے پر مبنی جانچ پڑتال کا ہمارا نیا طریقہ کار بھی تحقیق کے گذشتہ نتائج کو ٹھوس طریقے سے ثابت کرتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پتن کا کہنا ہے کہ اس کی تحقیق میں ان تمام 15 نشستوں پر بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور ووٹوں کی غلط گنتی کا انکشاف ہوا ہے۔ ان حلقوں میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ امیدواروں نے الیکشن جیتا لیکن الیکشن کمیشن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو فاتح قرار دیا۔

مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ان 15 نشستوں پر واضح اکثریت سے جیتے اور بیشتر نشستوں پر ان کی جیت کا فرق 30 ہزار ووٹوں سے زیادہ تھا۔ ان میں سے 13 نشستیں دھاندلی کر کے ایم کیو ایم پاکستان کو دی گئیں جبکہ باقی دو نشستیں پیپلز پارٹی کو دے دی گئیں۔

’یہ صورت حال موجودہ پارلیمنٹ کی قانونی حیثیت اور آئین میں مجوزہ ترمیم کے ذریعے مستقل تبدیلیاں کرنے کے حق پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے جو تمام پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق پر نمایاں طور پر اثر انداز ہوں گی۔‘

پتن نے عدلیہ، وکلا، سیاسی جماعتوں، میڈیا، اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں اور مطالبہ کریں کہ عوامی مینڈیٹ کی بحالی کو یقینی بنایا جائے، اس سے پہلے کہ آئین میں کسی بھی ترمیم کی اجازت دی جائے۔

اس سے قبل سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی عام انتخابات میں دھاندلی کا دعویٰ کرتی آئی ہے اور اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کی کال بھی دیتی رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست