سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے گذشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ’چیف الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے درمیان مشاورت ہو چکی ہے۔ باہمی مشاورت کے بعد معاملہ حل ہونے پر اس معاملے پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں رہی۔ یہ مشاورت پہلے ہو جاتی تو بہتر ہوتا۔ آئینی اداروں کے درمیان باہمی احترام ہونا چاہیے۔‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے محفوظ فیصلہ پیر کو عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ’یہ پانچ رکنی بینچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔‘
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست کی سماعت کی تھی، جس کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ ’ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم دشمن نہیں ایک ملک کے بسنے والے ہیں، گذشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے پاس بھیجا۔
’ہم نے سیکھنا ہے کہ اداروں کی خط کتابت میں جو زبان استعمال ہوتی ہے یہ طریقہ نہیں ملک چلانے کا، اب جتنا جلدی ہو سکے انتخابی عزرداریوں کے فیصلے ہونے چاہیے۔ تنازعات ہوتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اداروں پر حملہ کر دیں۔‘
دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اختلاف اس بات پر آیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے بھیجے گئے ناموں پر انکار کیا۔ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے لیکن ٹریبونل کے لیے ججز کی تعیناتی ہائی کورٹس کی مشاورت سے ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کوئی معمولی انسان تو نہیں۔
’الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹس دونوں اداروں کے لیے عزت ہے۔ ٹریبونل میں ججز کی تعیناتی پر پسند نا پسند کی بات اب ختم ہونا چاہیے۔‘
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’جسٹس عالیہ نیلم نے ہمیں کہا کہ نئے قانون کے تحت مشاورت کی ضرورت باقی نہیں۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کے بعد معاملہ حل ہو چکا ہے۔ ہم نئے قانون کے تحت چار ٹریبونل خود تعینات کر سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ ’کیا الیکشن کمیشن ایک ہفتے میں ٹریبونلز کا نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے؟‘ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ ’جی ہم ایک ہفتے میں نوٹیفکیشن کر دیں گے۔‘
اس سے قبل سماعت میں عدالت نے ٹربیونلز کو کام کرنے سے روک دیا تھا جبکہ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کو چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سے مشاورت کی بھی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت تک پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کی تھی۔
مقدمے کا سیاق و سباق
الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ الیکشن ٹریبونلز تشکیل دینے کا فیصلہ دیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر قائم مقام چیف جسٹس شہزاد ملک نے آٹھ ٹریبونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکش کمیشن کا اختیار ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے اور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔