پاکستانی حکومت نے افغان شہریوں سے کہا ہے کہ وہ 31 مارچ تک رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑ دیں اور اس کے بعد یکم اپریل سے ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے ’مایوس کن‘ اور ’افسوس ناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست کو دہشت گردی سے الگ رکھ کر ملک کو بالاتر رکھنا چاہیے۔