رمضان میں ’تین چار گھنٹے ورزش کرنے کے بعد بندہ خراٹے مار کر سوتا ہے، اچھی نیند آتی ہے۔۔۔آپ سحری کے لیے اپنے جسم کو تیار کر رہے ہوتے ہیں۔‘
یہ کہنا تھا اسلام آباد کے محمد اظہر کا جو کہ رمضان میں کثرت سے ورزش جاری رکھتے اور رمضان کے مطابق ورزش کی روٹین اور خوراک کو ڈھالتے ہیں۔
ماہ رمضان میں دن بھر روزہ رکھنے اور افطار میں پکوڑوں اور سموسوں کے استعمال سے ورزش کرنے والے افراد کی روٹین میں خاطر خواہ تبدیلی آتی ہے۔ اسی حوالے سے اسلام آباد کے ایک جم میں ہم نے ورزش کرنے والوں اور ٹرینر سے بات کی اور ان سے رمضان میں ورزش اور خوراک میں تبدیلی اور رمضان کے دوران جم جانے والوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے بات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کشور علی اسلام آباد کے صفا فٹنس کلب میں ٹرینر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان میں ان کے جم میں شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
’عام دنوں کے مقابلے میں ہمارے جم میں زیادہ افراد آتے ہیں، جو چھٹیاں کرتے ہیں وہ بھی باقاعدگی سے آتے ہیں۔‘
رمضان میں ورزش کے معمول میں تبدیلی اور خوراک کے حوالے سے کشور علی کہتے ہیں کہ ’عام دنوں کی اور رمضان کی ورزش میں تھوڑا فرق ہوتا ہے کیونکہ رمضان میں لوگ پانی کم پیتے ہیں اور ایسا بھی نہیں ہو سکتا کہ دسترخوان پر پکوڑے نہ ہوں، چاٹ نہ ہو۔۔۔میں پروفیشنل باڈی بلڈر ہوں اور اپنی خوراک کا خیال رکھتا ہوں مگر میں بھی کھل کے کھاتا ہوں۔
’اس کے لیے پھر ہم سٹرینتھ ٹریننگ (وزن اٹھانا) تو کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ ہم پھر کارڈیو پر زیادہ توجہ دیتے ہیں تاکہ جو کیلوریز زیادہ لی گئی ہیں انہیں کم کیا جا سکے۔‘
جہاں کشور علی افطار میں پکوڑے کھانے کی بات کرتے ہیں وہیں بہت سے لوگ افطار میں پرہیز جاری رکھتے ہیں۔
ماہی ڈمپو ایک ماڈل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’رمضان میں کافی تبدیلی آتی ہے۔ ایک تو ہم روزہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی خوراک کا خیال رکھتے ہیں جس سے وزن کم ہو جاتا ہے۔ رمضان میں پکوڑے تو ہم نے دیکھے ہی نہیں ہیں، میں نہیں کھاؤں گی تو گھر والے بھی نہیں کھائیں گے۔‘
محمد اظہر کا کہنا ہے کہ رمضان ورزش کے لیے ایک بہت اچھا موقع ہے اور اس سے نیند بھی بہتر ہوتی ہے۔
’رمضان میں پہلے کی نسبت اور زیادہ فرق پڑ گیا ہے۔ افطار کرنے کے بعد (جم) آتے ہیں، جسامت صحیح رہتی ہے۔۔۔رمضان میں تو اور ورزش کرنی چاہیے۔ جن کے پاس عام دنوں میں وقت نہیں ہوتا، ان کے پاس رمضان میں وقت ہوتا ہے تو ان کو ضرور (جم) آنا چاہیے۔
جب تین چار گھنٹے ورزش کریں گے تو اس کے بعد تو بندہ خراٹے مار کر ہی سوتا ہے۔ زبردست نیند آتی ہے، آپ سحری کے لیے اپنے جسم کو تیار کر رہے ہوتے ہیں۔